خدائی فوجدار اور ایک قاری کی آواز۔۔وقاص محمد خان

  ہمیشہ سے ایسا ہوتا آیا ہے کہ سیاسی اور نظریاتی ہمدردیاں رکھنے والے لکھاری اپنے ذہنی رحجان کے مطابق تحریر  لکھتے ہیں، اپنا نقطہ نظر بیان کرتے ہیں، اور چھاپ دیتے ہیں، سوشل میڈیا کی صورت میں تحاریر اپنی وال پر شیئر کر دی جاتی ہیں یا جو چند اردو کی ویب سائٹس کام کر رہی ہیں ان کے حوالے کر دیتے ہیں اور یوں ہمارے جیسے قارئین کو بھی تحریروں  تک رسائی مل جاتی  ہے۔  تحریر اچھی لگے تو لائیک کر لی، کچھ زیادہ ہی اچھی لگے تو تعریفی کمنٹ بھی کردیا۔ پسند نہ آئے توپڑھ کر عموماً سکرول ڈاون کر کے خوب سے خوب تر کی تلاش میں نکل لیے  یا کبھی کبھار جو تنقیدی پہلونظر آ رہا ہوتا ہے وہ مختصراً بیان کر دیا۔

کچھ دن سے سوشل میڈیا پر  لکھاریوں کا ایک نیا ہی ڈھنگ  نظر آرہا ہے، کچھ لکھاری ارادتاً متنازعہ  موضوع پر ،یا  کسی خاص طبقہ یا شخصیت کو نشانہ بناتی ہوئی تحریر لکھ دیتے ہیں، جی جی بالکل ہر کسی کا حق ہے جو کچھ وہ لکھنا چاہے لکھے اور اپنی وال پر شیئر بھی کردے، یا کسی اردو ویب سائٹ پر بھیج دے۔ اب اگر ان پر اس حوالے سے تنقید ہو جائے تو محترم لکھاری آگ بگولہ ہو جاتے ہیں، قلمی تیر کمان نکال لیے  جاتے ہیں، لفظوں کی گولہ باری شروع کر دی جاتی ہے اور   جاہل کا خطاب تو ساتھ بونس  ہی سمجھیے۔

Advertisements
julia rana solicitors

پھر اس دوران آمد ہوتی ہے خدائی فوجداروں کی جو کہ اپنے ممدوح کی مدد کے لیے قطاراندر قطار پہنچتے ہیں اور ان سے بھی دوچار ہاتھ آگےکی سطحی تحریریں لکھنا شروع کر دیتے ہیں،مخالفین کو زچ کرنے کے لیے  سیاسی ہیضہ، بھونکنا، کاٹنا اور چیاؤں چیاؤں  کرنے جیسے الفاظ اور گندی گندی اصطلاحات سوچی اور لکھی جاتی ہیں، بعض اوقات تو پورا مضمون ہی کتا کتا کی تکرارمیں لکھ دیا جاتا ہے۔ نفرت کی شدت میں جو الزامات مخالفین کو دیے جاتے ہیں، خود ان سے بھی آگے بڑھ جاتےہیں،سارا زوراسی بات پر صرف کیا جاتاہے کہ ہم ہی ٹھیک ہیں، ہم ہی سچے ہیں باقی سب جھوٹے ہیں اور تمام لوگ بھی انہیں سچا مانیں اور انہی کوٹھیک سمجھیں، وہ اگر ٖغلط اور کوئی گھٹیا بات بھی کہہ دیں تو مخالفین اس کو خاموشی سے تسلیم کریں اورکوئی چو ں و چراں بھی نہ کریں ورنہ بدتمیز کا لیبل لگا دیا جائے گا۔ کوئی صاحب کسی سے شکوہ کررہے تھے کہ کیسا زمانہ آ گیا ہے کہ جس کا گَلہ دَباؤ وہی آگے سے آنکھیں نکالتا ہے، تو جناب جب آپ کسی کا گَلہ دبائیں گے تو اس نے آگے سے آنکھیں ہی نکالنی ہیں،کم ازکم اتنا حق تو دیں کسی کو کہ وہ اپنا موقف بیان کرسکے، ا س کے علاوہ وہ  بیچارہ اور کر بھی کیا سکتا ہے؟

Facebook Comments

مہمان تحریر
وہ تحاریر جو ہمیں نا بھیجی جائیں مگر اچھی ہوں، مہمان تحریر کے طور پہ لگائی جاتی ہیں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply