خلائی تسخیر میں جانوروں کا کردار/تحسین اللہ خان

“میں جب  تیسری  کلاس میں تھا، تو ایک استاد اکثر کہا کرتے تھے کہ خلا کو “تسخیر” کرنے کے لیے بہت سی “جانوروں” نے قربانیاں دی ہیں۔ انسان نے خلا کو تسخیر کرنے کے لیے کافی جانوروں کو سولی پر لٹکایا ہے، آج کل بچہ بچہ نیل آرمسٹرانگ اور یوریگا گارین کو جانتا ہے۔ سر نیل آرمسٹرانگ چاند پر “قدم” رکھنے والا پہلا امریکن اور یوری گاگارین خلا میں جانے والے پہلے انسان تھے۔ یوری گاگارین روسی خلا باز تھا، جس گاڑی میں انہوں  نے زمین کے گرد خلا میں چکر لگایا،اس کا نام ووسٹوک ون تھا ۔ ووسٹوک ون نے 27,400 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے زمین کا چکر لگایا، اور اس چکر کا دورانیہ 108 منٹ تھا۔

اِن دونوں فلکیات دانوں کو دنیا جانتی ہے، اور ان سے اچھی طرح واقف ہے لیکن اس سے پہلے جن جانوروں نے، ان دونوں کے لیے “ماحول” کو سازگار بنایا ان کو کوئی نہیں جانتا۔ میں دراصل تیسیکن، ڈیزک اور لائیکا کے بارے میں بات کررہا ہوں ، حالانکہ ڈیزک اور لائیکا نے خود کو قربان بھی کیا۔ اسکے باوجود ہم ان کو جانتے تک نہیں، انسان بہت ہی مطلب پرست ہے۔ یہ دراصل تین کُتے تھے، جن کو باری باری خلا میں بھیجا گیا تاکہ پتا چلے کہ انسان خلا میں سروائیو کرسکتا ہے یا نہیں۔ انسان کی ہمیشہ سے خواہش رہی ہے کہ وہ خلا کو “Explore” کرے۔ اپنی اس خواہش کی تکمیل کے لیے اس نے دن رات محنت کی، مختلف جانوروں پر تجربات کیے   اور آج وہ اس قابل ہوچکا  ہے کہ کائنات کی وسعتوں میں جھانک سکے۔

اس بات میں کوئی شک نہیں، کہ انسان کی اس کامیابی کے پیچھے جہاں اس کی لازوال محنت شامل ہے۔۔ وہاں اس بات سے بھی انکار ممکن نہیں، کہ اس سلسلے میں جانوروں نے بھی قربانیاں دی ہیں۔آپ نے اتوار بازار میں سنڈے قربان ہوتے ہوئے دیکھے ہوں گے، جن کا کوئی فائدہ بھی نہیں ہوتا، لیکن اس کے باوجود، ہمارے “پاکستانی” ان کو ہر ہفتے ہزاروں کی تعداد میں قربان کررہے ہیں۔ تاہم جن کتوں کی بابت میں بات کرنے جارہا ہوں۔ ان کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی انہوں نے کروڑوں لوگوں کے لیے قربانیاں دی ہیں۔ اور یاد رہے کہ ان جان نثاروں میں صرف کتے شامل نہیں، بلکہ مکھی، چوہے اور بلی وغیرہ بھی شامل رہے ہیں۔۔ جی ہاں !ان میں سے ہر ایک نے اپنے حصے کا دیا جلایا ہے۔

روسی انجینئروں نے 1950 ٕکی دہائی میں جب اسپاٹنیک ٹو اسپیس کرافٹس بنائی، تو روسی خلائی ادارے کے سائنس دانوں نے فیصلہ کیا، کہ ہم اسپاٹنیک ٹو میں کوئی جانور بھیجیں گے، چنانچہ اس بارے میں سائنس دانوں کے مابین ایک لمبی ڈیسکشن کے بعد طے پایا کہ ہمیں ایک عام کتے کو Space میں بھیج دینا چاہیئے یعنی کسی ٹرینڈ یا نسلی کتے کو نہیں بھیجا جائے گا۔۔ تاکہ پتا چلے کہ وہ خلا میں کتنا سروائیو کرسکتا ہے۔ اس سلسلے میں ایک ٹیم تشکیل دی گئی جو روسی درالحکومت ماسکو سے ایک عام اوارہ کتےکو اٹھا لانے کا کام انجام دے۔ چونکہ کتا عموماً کتی سے زیادہ مضبوط ہوتا ہے۔ اس وجہ سے “میٹنگ” میں یہ بات بھی طے ہوئی کہ کتی ہی ٹھیک رہے گی، 1957 کو ماسکو کی گلیوں میں ٹیم نے ایک کتی کو دیکھا، جو گند سے بھری ہوئی تھی اس وقت اس کی عمر ڈھائی سال تھی۔ انہوں نے کتی کو پکڑا، دو دن بعد اس کو لائکا نام دیا گیا۔ اس کو ہرگز یہ معلوم نہیں تھا، کہ وہ یوری گاگارین اور نیل آرمسٹرانگ سے بھی پہلے اسپیس میں جانے والی ہے، اور کبھی دوبارہ زمین پر واپس نہیں آئے گی۔

لائیکا کی خلا میں روانگی اس لحاظ سے بھی یاد گار ہے کہ وہ پہلا جاندار جسم تھا جو زمین کی فضائی حدود سے باہر نکل کر خلا میں پہنچا۔۔ مقصد اس کے جسم پر پڑنے والے مختلف شعاعوں کے اثرات سے “سائنس دانوں” کو روشناس کرانا تھا۔ اس وجہ سے آج کل Astronauts خلائی اسٹیشن پر جاتے وقت خلائی لباس پہن لیتے ہیں۔

کتے کے لیے روسی انجنیئرز نے اسپاٹینک ٹو میں ایک چھوٹا سا اوون نما کمرہ بنایا تھا ۔ اس کمرے میں تین دن سے اس کتی کو رکھا گیا، اسکو ٹرین کیا گیا اور پھر بالآخر لانچ ہونے کا وقت آپہنچا۔۔ لائکا کو یہ معلوم ہی نہیں تھا کہ وہ کہاں جارہی ہے؟ اب لائکا کو ہمیشہ کے لئے الوداع کہنے کا وقت اگیا تھا۔ لائکا کو اس اوون نما کمرے میں زنجیر سے باندھ دیا گیا کیوں کہ اس کے سامنے کچھ سنسرز ایسے لگانے تھے جو اس پر برابر نگرانی کرسکے۔۔ اسپاٹنک ٹو نومبر 1957 میں لانچ کیا گیا۔ لانچ ہونے کے بعد اسپاٹنک ٹو لائیکا کے ساتھ خلاء کی وسعتوں میں چلاگیا، لیکن بد قسمتی سے فنی خرابی کی وجہ سے “اسپاٹنک ٹو” کی ٹمپریچر تیزی سے بڑھنے لگا  اور اس طرح یہ بےزبان لائیکا اسی میں جل کر راکھ ہوگئی  اس قربانی پر روس کے درالحکومت ماسکو میں لائیکا کا ایک مجسمہ بنادیا گیا۔ جس پر اب بھی لوگ اسکی یاد میں پھول چڑھاتے ہیں۔

چونکہ یہ ایک خودکششش مشن تھا، یعنی یہ مشن دوبارہ محفوظ طریقے سے زمین پر لینڈ نہیں کرسکا۔۔ اس وجہ سے اسپاٹنک ٹو لائکا کے ساتھ دو ہزار پانچ سو باسٹھ مرتبہ زمیں کے گرد چکر لگاتا رہا۔۔ اس کے بعد 14 اپریل 1958 کو زمین کے اٹماسفیر میں داخل ہوتے ہی اسپاٹنک ٹو جل کر ختم ہوگیا۔

Advertisements
julia rana solicitors

آپ جان کر حیران ہوں گے، کہ دنیا کے مختلف ممالک نے اس کے نام کا ڈاک ٹکٹ جاری کیا۔ اسکے علاوہ ناسا نے مریخ میں ایک جگہ کا نام بھی لائکا رکھا، کیونکہ اس نے ہم سب کے لیے خود کو قربان کیا تھا۔۔ وہ کہتے ہیں نا کہ کامیابی کوئی حادثہ نہیں ہے۔۔ زمین پر کتا ہی وہ واحد جانور ہے جو آپ کی ساتھ اپنے آپ سے بھی زیادہ پیار کرتا ہے۔۔ اس بات میں کوئی شک نہیں، کہ کتے کی محبت خالص اور سو فیصد حقیقی ہوتی ہے، وہ سچی محبت اور وفاداری کا مظہر ہے۔ ہم زندگی بھر لائکا کی اس عظیم قربانی کو کبھی نہیں بھولیں گے۔۔ جس کی وجہ سے آج ہم بڑی بڑی اسپیس مشن بنا رہے ہیں اور لانچ کررہے ہیں، اگر اس نے قربانی نہیں دی ہوتی تو آج شاید ہم اس قابل نہیں ہوتے۔۔ کتا ایک وفادار جانور ہے اور اس کی وفاداری ضرب المثل ہے۔۔ ہمیں چاہیے کہ ان وفادار جانوروں کا خاص خیال رکھیں، کیونکہ وفاداری کے معاملے میں کتا تمام جانوروں سے سب سے آگے ہے”۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply