امید ِعشق۔۔اسعد نقوی

عشق کے سائے میں بیٹھی نورس کلی محبت کی خوشبو سے مسکراتی یادوں کی چادر اوڑھے زندگی کی کشتی میں بیٹھی وقت کے سمندر کی بے رحم لہروں کو اپنی امید کی روشنی کی طاقت سے مات دے چکی ہے ۔۔مگر ابھی مستقبل کی وادی میں کچھ پھول کھلنے باقی ہیں ۔ برف کا پہاڑ ابھی پگھلنا باقی ہے۔ نئے عزم کے سورج کی کرنیں مستقبل کی وادی میں نئے فیصلے کرنے کو اتر رہی ہیں ۔۔ تڑپتی محبت ،بے چین نگاہوں  اور خاموش چہرہ ابھی دل کے راستوں میں چلنے والے کے انتظار میں مچل رہی ہے ۔ زندگی کے ہر موڑ پر حسین یادوں کا سہارا اور عشق کی وادی میں نورس کلی کی مسکراہٹ بہت سے چہروں پر خوشیوں کا رنگ سجانے کو تیار ہے ۔ لیکن کون کرے گا عشق کی کانٹوں بھری دیوار کو عبور۔۔ یہی کانٹے زندگی کو الجھا دیتے ہیں اور گرا دیتے ہیں ۔

اسی لیے تو محبت کی کشتی وقت کے سمندر میں کھو جاتی ہے ۔۔ اگر پار لگ بھی جائے تو روح کو چھلنی کی صورت میں پیش کرتی ہے۔ اسی لیے تو زندگی کے فیصلوں میں سوچ بچار کرنا پڑتی ہے مگر ہر فیصلہ دل کی گلیوں میں ہی گھومتا ہے ۔ اس لیے تو دل کی وادی میں جو گونج پلٹ کر آتی ہے وہی مقدر کی لہروں پر تیرتی ہے  اور یہی لہریں تو انسان کو عشق کے سایہ سے ہمکنار کرتی ہیں ۔۔

Advertisements
julia rana solicitors

تبھی تو نورس کلی امید کا دیا جلائے روشنی میں جگمگاتا چہرہ دیکھ کر مسرت بھری نگاہوں میں اس چہرے کا عکس چھپانے کی کوشش میں لگی رہتی ہے ۔ اس دیے کے شعلے  کی گرمی چاہت کی آگ کو مزید بھڑکاتی رہتی ہے   اور یہی چاہت اس کے عزم کو ایک طاقت دے کر محبت کی خوشبو سے کھینچ لاتی ہے ۔ اسی لیے تو نورس کلی کی خوشبو جدائیوں کی راہ کی ہر رکاوٹ کو دور کرکے عشق کو تقویت دے دیتی ہے ۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply