جذبات کی سائنس(3)-ہالیپوٹہ آفتاب

 ۳۔دکھ
دکھ انسانی فطرت کا انتہائی اہم عنصر ہے۔ دکھ کا سامنا  ہر عمر کے افراد کرتے ہیں۔ کچھ کھونے کا احساس ، صدمہ اور بے قدری انسان کو شدید رنجیدہ کردیتی ہے۔ شدید رنج کے باعث آنسوؤں کا سیلاب امڈ پڑتا ہے۔ غم اور ڈپریشن بھی کسی حد تک آپس میں جڑے ہوئے ہیں۔ فرق صرف اتنا ہے کہ دکھ وقت کے ساتھ ساتھ جاتا رہتا ہے۔ لیکن اس کے برعکس ڈپریشن کی دو اقسام ہیں۔ ایک وقتی ڈپریشن یعنی جو مخصوص عرصہ تک ہو اور دوسرا میجر ڈپریشن جو لمبے  عرصہ تک پیچھا نہیں چھوڑتا۔
|Chemistry of sadness|
دکھ کی نیورو سائنس پر کافی ریسرچ ہوچکی ہے۔اس تناظر میں اک ریسرچ کے لئے دو لوگوں کو چُناگیا۔ ان کو کہا گیا کہ اپنی رنجیدہ یادوں کے متعلق سوچیں۔ جب ان کے دماغ کی اسکیننگ کی گئی تو دیکھا کہ ان کے دماغ کے thalamus and brodman’s area 9میں کافی ایکٹیویٹی دیکھی گئی۔ اس کے علاوہ دکھ کی ایک وجہ chemical imbalance بھی ہے۔ تحقیق سے یہ بھی پتا چلا کہ حالتِ غم میں سیروٹونین اور ڈوپامین لیولز معمول سے گرجاتی ہیں۔ یہی وجوہات انسان کو غم میں ڈال دیتی ہیں اور ان کا گرنا کیمیکل اِم بیلنس کہلاتا ہے۔ اس کے علاوہ noradrenaline نامی کیمیکل بھی دکھ کی کیمسٹری میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ کیونکہ اس کا کام انگزائٹی اور پریشان کن حالات میں مزاج کو معمول پر لانا ہوتا ہے۔
|Depression vs sadnees|
دکھ ایک قدرتی جذبہ ہے اور ہر بندہ زندگی میں کبھی نا کبھی رنجیدہ ہوتا ہے۔ لیکن ڈپریشن ایک مینٹل ڈس آرڈر ہے۔ جس کے کئی اسباب ہیں۔ اگر کسی فرد کا خاندان ڈپریشن کا شکار رہا تو قوی امکان ہے کہ وہ فرد ڈپریشن کا شکار ہو۔ اس کے علاوہ بچپن میں دیا جانے والا رویہ ، دماغی بناوٹ ، الکوحل کا استعمال اور لگاتار رہنے والے   پریشان کُن حالات کسی فرد کو ڈپریشن میں ڈال دیتے  ہیں۔
چونکہ دکھ وقت کے ساتھ جاتا رہتا ہے لیکن ڈپریشن کے لئے کسی ماہر نفسیات کو زحمت دینی پڑے گی۔
ڈپریشن ک کی علامات  میں بندہ ذہنی طور پر تنہا ہوجاتا ہے۔ اس کے علاوہ احساس کمتری اور ناامیدی بھی شامل ہیں۔
ان حالات سے متاثر ہوکرانسان  خودکشی کرنے کے بھی کوشش کرسکتا ہے۔
|Anti depressants|
ڈپریشن کے  حالات میں آرام حاصل کرنے کے لئے ادویات لینی پڑتی ہیں۔ ان ادویات کو anti depressants کہا جاتا ہے۔ یہ ادویات دراصل chemical imbalance کو متوازن کرنے کے لئے ہوتی ہیں۔ میں اوپر بیان کرچکا ہوں کہ دکھ کی حالت میں ڈوپامین اور سیروٹونین لیولز گرجاتے  ہیں۔ اور اینٹی ڈپریسنٹس ڈوپامین اور سیروٹونین لیولز کو بڑھاتی ہیں اور انسان نارمل ہوجاتا ہے۔
 آنسو

آنسوؤں کا تجربہ چھوٹے بچے سے لیکر ہر عمر کے فرد کو ہوتا ہے۔ کسی شدید چوٹ ، گہرے صدمے کے باعث انسان رو پڑتا ہے۔ آنسوؤں کا گرنا دل کے بوجھ کو ہلکا کرتا ہے۔پیاز اور آنسو گیس کی وجہ
سے بھی آنسو گرتے ہیں۔ اس کے علاوہ کارنیا پہ  نمی برقرار رکھنے کے لئے بھی آنسو گرتے ہیں۔
ہماری آنکھوں سے بہنے والا ہر آنسو ایک نمکین اور شفاف مائع ہوتا ہے۔ جس کو لیکریمل غدود خارج کرتا ہے۔
آنسو زیادہ تر پانی ، نمکیات ، اینٹی باڈیز آور lysozymes (بیکٹیریل اینزائمز ) پر مشتمل ہوتے ہیں۔ یہ اجزاء مختلف بھی ہوسکتی ہیں۔

کیا ہوتا ہے جب آپ روتے ہیں؟
پانی جیسا نمکین قطرہ آپ کی آنکھ کے اوپر موجود لیکریمل غدود سے ریلیز ہوتا ہے۔ یہ آنسو آپ کی آنکھ کی سطح سے بہتا ہوا اور آپ کے چہرے سے گذرتا ہوا مسکارا خراب کردیتا ہے۔
آنسوؤں کی تین اقسام ہیں۔
۱۔ Basal Tears
آنسوؤں کی یہ قسم آنکھ میں ہر طرف موجود ہوتی ہے۔ یہ آنسو ہماری آنکھ کو مکمل طور پر خشک ہونے سے بچاتے ہیں۔
ہماری آنکھیں روزانہ پانچ سے دس اونس basal tears خارج کرتی ہیں۔
۲۔reflex Tears
آنسوؤں کی یہ دوسری قسم ہماری آنکھوں کو سخت اجزاء یعنی تیز گرد آلود ہَوا ، پیاز یا دھوئیں سے بچاتی ہے۔
اس کام کے واسطے کارنیا میں موجود حساس نروز اس مداخلت کو ہمارے دماغ سے جوڑ دیتی ہیں۔ ردعمل کے طور پر دماغ لیکریمل غدود کو ہارمونز بھیجتا ہے ۔ نتیجتاً لیکریمل غدود آنسوؤں کو خارج کرتا ہے تاکہ آنکھ کی حفاظت کی جاسکے۔
۳۔ emotional Tears
کسی صدمے یا شدید خوشی کے باعث جو آنسو خارج ہوتے ہیں وہ ایموشنل ٹیئرز کہلاتے ہیں۔ یہ سب (cerebrum) میں ہوتا ہے ، وہاں جب دکھ رجسٹر ہوتا ہے۔ تب endocrine system آنکھوں کی طرف ہارمونز رلیز کرتا ہے۔ وہ ہارمونز آنسوؤں کے خارج ہونے کا باعث بنتے ہیں۔۔
حقیقتاً آنسوؤں کا اخراج ہمیں جسمانی و جذباتی طور پر بہتر محسوس کرواتا ہے۔ پریشان کن حالات میں بننے والے کیمیکلز(ٹاکسنز اور ویسٹ پراڈکٹس)
آنسوؤں کی صورت میں خارج ہوجاتے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

جاری ہے

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply