• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • تفسیر ابنِ کثیر۔علامہ عماد الدین ابنِ کثیر۔پارہ”الم”سورۃ بقرہ

تفسیر ابنِ کثیر۔علامہ عماد الدین ابنِ کثیر۔پارہ”الم”سورۃ بقرہ

فَإِنْ آمَنُوا بِمِثْلِ مَا آمَنْتُمْ بِهِ فَقَدِ اهْتَدَوْا وَإِنْ تَوَلَّوْا فَإِنَّمَا هُمْ فِي شِقَاقٍ فَسَيَكْفِيكَهُمُ اللَّهُ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ
ترجمہ:
شرط نجات
یعنی اپنے ایمان دار صحابیو ! اگر یہ کفار بھی تم جیسا ایمان لائیں یعنی تمام کتابوں اور رسولوں کو مان لیں تو حق و رشد ہدایت ونجات پائیں گے اور اگر باوجود قیام حجت کے باز رہیں تو یقینا حق کے خلاف ہیں۔ اللہ تعالیٰ تجھے ان پر غالب کر کے تمہارے لئے کافی ہوگا، وہ سننے جاننے والا ہے۔ نافع بن نعیم کہتے ہیں کہ کسی خلیفہ کے پاس حضرت عثمان (رض) تعالیٰ کا قرآن بھیجا گیا زیاد نے یہ سن کر کہا کہ لوگوں میں مشہور ہے کہ جب حضرت عثمان کو لوگوں نے شہید کیا اس وقت یہ کلام اللہ ان کی گود میں تھا اور آپ کا خون ٹھیک ان الفاظ پڑھا تھا آیت (فَسَيَكْفِيْكَهُمُ اللّٰهُ ۚ وَھُوَ السَّمِيْعُ الْعَلِيْمُ ) 2 ۔ البقرۃ :137) کیا یہ صحیح ہے ؟ حضرت نافع نے کہا بالکل ٹھیک ہے میں نے خود اس آیت پر ذوالنورین کا خون دیکھا تھا رنگ سے مراد دین ہے اور اس کا زبر بطور اغراء کے ہے۔ جسے فطرۃ اللہ میں مطلب یہ ہے کہ اللہ کے دین کو لازم پکڑ لو اس پر چمٹ جاؤ۔ بعض کہتے ہیں یہ بدل ہے ملتہ ابراہیم سے جو اس سے پہلے موجود ہے۔ سیبویہ کہتے ہیں یہ صدر موکد ہے۔ امنا باللہ کی وجہ سے منصوب ہے جیسے وعد اللہ ایک مرفوع حدیث ہے ” بنی اسرائیل نے کہا اے رسول اللہ کیا ہمارا رب رنگ بھی کرتا ہے ؟ آپ نے فرمایا اللہ سے ڈرو آواز آئی ان سے کہ دو کہ تمام رنگ میں ہی تو پیدا کرتا ہوں۔ ” یہی مطلب اس آیت کا بھی ہے لیکن اس روایت کا موقوف ہونا ہی صحیح ہے اور یہ بھی اس وقت جب کہ اس کی اسناد صحیح ہوں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

صِبْغَةَ اللَّهِ وَمَنْ أَحْسَنُ مِنَ اللَّهِ صِبْغَةً وَنَحْنُ لَهُ عَابِدُونَ  قُلْ أَتُحَاجُّونَنَا فِي اللَّهِ وَهُوَ رَبُّنَا وَرَبُّكُمْ وَلَنَا أَعْمَالُنَا وَلَكُمْ أَعْمَالُكُمْ وَنَحْنُ لَهُ مُخْلِصُونَ
ترجمہ:
مشرکین کے اعمال پر بیزاری
مشرکوں کے جھگڑے کو دفع کرنے کا حکم رب العالمین اپنے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دے رہا ہے کہ ” تم ہم سے اللہ کی توحید، اخلاص، اطاعت وغیرہ کے بارے میں کیوں جھگڑتے ہو ؟ وہ صرف ہمارا ہی نہیں بلکہ تمہارا رب بھی تو ہے، ہم پر اور تم پر قابض و متصرف بھی وہی اکیلا ہے۔ ہمارے عمل ہمارے ساتھ ہیں وہ تمہارے عمل تمہیں کام آئیں گے، ہم تم سے اور تمہارے شرک سے بیزار ہیں ” اور جگہ فرمایا آیت (فَاِنْ كَذَّبُوْكَ فَقُلْ رَّبُّكُمْ ذُوْ رَحْمَةٍ وَّاسِعَةٍ ) 6 ۔ الانعام :147) یعنی ” اگر یہ تجھے جھٹلائیں تو تو کہہ دے کہ میرے لیے میرا عمل ہے اور تمہارے لئے تمہارا عمل ہے تم میرے (نیک) کام سے اور میں تمہارے اعمال سے بیزار ہوں۔ ” اور جگہ ارشاد ہے آیت (فَاِنْ حَاۗجُّوْكَ فَقُلْ اَسْلَمْتُ وَجْهِيَ لِلّٰهِ وَمَنِ اتَّبَعَنِ ) 3 ۔ آل عمران :20) ” اگر یہ تجھ سے جھگڑیں تو تو کہہ دے میں نے اور میرے ماننے والوں نے اپنے منہ اللہ کی طرف کر دئے۔ ” حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے بھی اپنی قوم سے یہی فرمایا تھا آیت ( اَتُحَاۗجُّوْۗنِّىْ فِي اللّٰهِ وَقَدْ هَدٰىنِ ) 6 ۔ الانعام :80) کیا تم اللہ کے بارے میں مجھ سے اختلاف کرتے ہو ؟ اور جگہ ہے ؟ آیت (اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِيْ حَاۗجَّ اِبْرٰھٖمَ فِيْ رَبِّهٖٓ اَنْ اٰتٰىهُ اللّٰهُ الْمُلْكَ ) 2 ۔ البقرۃ :258) تو نے اسے بھی دیکھا جو ابراہیم ( علیہ السلام) سے اس کے رب کے بارے میں جھگڑنے لگا۔ پس یہاں ان جھگڑالو لوگوں سے کہا گیا کہ ہمارے اعمال ہمارے لئے اور تمہارے اعمال تمہارے لئے۔ ہم تم سے الگ۔ ہم عبادت اور توجہ میں اخلاص اور یکسوئی کرنے والے لوگ ہیں۔ پھر ان لوگوں کے دعوے کی تردید ہو رہی ہے کہ حضرت ابراہیم نہ تو یہودی، نہ نصرانی، تم اے یہودیو اور اے نصرانیو کیوں یہ باتیں بنا رہے ہو ؟ کیا تمہارا علم اللہ سے بھی بڑھ گیا ہے اللہ نے تو صاف فرما دیا آیت (مَا كَانَ اِبْرٰهِيْمُ يَهُوْدِيًّا وَّلَا نَصْرَانِيًّا وَّلٰكِنْ كَانَ حَنِيْفًا مُّسْلِمًا ۭ وَمَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِكِيْنَ ) 3 ۔ آل عمران :67) ابراہیم (علیہ السلام) نہ تو یہودی تھے، نہ نصرانی، نہ مشرک، بلکہ خالص مسلمان تھے، ان کا حق کی شہادت کو چھپا کر بڑا ظلم کرنا یہ تھا کہ اللہ کی کتاب جو اس کے پاس آئی اس میں انہوں نے پڑھا کہ حقیقی دین اسلام ہے۔ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سچے رسول ہیں۔ ابراہیم، اسمٰعیل، اسحاق، یعقوب وغیرہ یہودیت اور نصرانیت سے الگ تھے لیکن پھر نہ مانا اور اتنا ہی نہیں بلکہ اس بات کو بھی چھپا دیا۔ پھر فرمایا تمہارے اعمال اللہ سے پوشیدہ نہیں، اس کا محیط علم سب چیزوں کو گھیرے ہوئے ہے، وہ ہر بھلائی اور برائی کا پورا پورا بدلہ دے گا۔ یہ دھمکی دے کر پھر فرمایا کہ یہ پاکباز جماعت تو اللہ کے پاس پہنچ چکی۔ تم جب ان کے نقش قدم پر نہ چلو تو صرف ان کی اولاد میں سے ہونا تمہیں اللہ کے ہاں کوئی عزت اور نفع نہیں دے سکتا ہے۔ ان کے نیک اعمال میں تمہارا کوئی حصہ نہیں اور تمہاری بد اعمالیوں کا ان پر کوئی بوجھ نہیں ” جو کرے سو بھرے ” تم نے جب ایک نبی کو جھٹلایا تو گویا تمام انبیا کو جھٹلایا بالخصوص اے وہ لوگو ! جو نبی آخر الزمان (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے مبارک زمانہ میں ہو۔ تم تو بڑے ہی وبال میں آگئے، تم نے تو اس نبی کو جھٹلایا جو سید الانبیاء جو ختم المرسلین ہیں، جو رسول رب العالمین ہیں جن کی رسالت تمام انسانوں اور جنوں کی طرف ہے۔ جن کی رسالت کے ماننے کا ہر ایک شخص مکلف ہے۔ اللہ تعالیٰ کے بیشمار درود وسلام آپ پر نازل ہوں اور آپ کے سوا تمام انبیاء کرام پر بھی۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply