فریڈرک ہائیک اور سوشلسٹ معیشت میں مسئلہء علم تحریر/ سجیل کاظمی

کمیونزم کا مقدمہ ہے کہ ہم سرمایہ دارانہ نظام ختم کرکے  ایک ایسا نظام قائم کریں گے جس میں حکومت تمام معاشی فیصلے لے گی یعنی کیا پیدا کرنا ہے؟ کتنا پیدا کرنا ہے؟ کدھر کتنے وسائل خرچ کرنے ہیں؟ کسی بھی سروس یا چیز کی کیا قیمت ہوگی۔ یہ سب حکومتی فیصلے ہونگے۔

اب ظاہر ہے ان سب چیزوں کو کرنے کے لیے حکومت کے لیے لازمی ہے کہ اس کے پاس اپنے شہریوں کی ضروریات و خواہشات کا مکمل علم ہو جو کہ سننے میں آسان معلوم ہوتا ہے لیکن ہے نہیں۔
اس مسئلے کی نشاندھی سب سے پہلے آسٹرین اسکول کی اہم ترین علمی شخصیت، فریڈرک ہائیک کی طرف سے کی گئی تھی۔ ہائیک کا کہنا تھا کہ ایک سوشلسٹ معیشت کبھی بھی ایک سرمایہ دارانہ معیشت جتنی بہتر نہیں چل سکتی اور نہ ادھر وسائل اچھے سے بروئے کار لائے جاسکتے ہیں اور نہ یہاں فرد کی ضروریات ٹھیک سے پوری ہوسکتی ہیں کیونکہ ان میں کوئی قیمتوں کا نظام نہیں ہوتا جس کی وجہ سے علم کی کمی ہوتی ہے چونکہ ہائیک کا یہ اعتراض کئی پہلو کو چھوتا ہے لہذا ہم اسے مختلف ٹکڑوں میں دیکھیں گے:

1. انفرادی ضروریات کا پورا نہ ہونا اور وسائل کا زیاں۔
ہائیک کہتے ہیں کہ ہر ملک بہت زیادہ متنوع ہوتا ہے اور اس کا ہر شخص دوسرے سے بالکل مختلف ہوتا ہے۔ ہر شخص کو مختلف چیزیں دوسروں سے زیادہ مطلوب ہوتی ہیں۔ حکومت ہر شخص کے بارے میں ایک درست فیصلہ نہیں لے سکتی کیونکہ ہر شخص کی ضروریات کا علم اسے نہیں ہوتا ہے۔ جیسے اگر سوشلسٹ حکومت مہینے کی چار کتب لگاتی ہے ہر شخص کے راشن میں تو یہ ایسے شخص کے لیے مسئلہ پیدا کریں گی جو چار کتب چند دن میں ہی پڑھ لیتا ہے اور ایسے   شخص کے معاملے میں ضائع جائیں گی جو کہ کتب پڑھنے کا شوق نہیں رکھتا کیونکہ وہ ممکن ہے کہ انھیں ضائع کردے جس سے وسائل کا زیاں ہوگا۔ اس پر کچھ لوگ کہتے ہیں کہ سوشلسٹ ممالک میں محنت کرکے آپ مزید اشیاء بھی خرید سکتے ہیں لیکن ایسے معاملے میں بھی حکومت اندھی ہوگی کہ راشن سے اضافی کتب کتنی پیدا کرنی ہے جبکہ سرمایہ دارانہ نظام میں کیونکہ ہر شخص خود منڈی میں اپنی مرضی سے چیز خریدتا ہے تو ہر جگہ کی طلب پیداوار کرنے والوں کو معلوم ہوتی ہے کیونکہ جب کسی کتاب کی قیمت اوپر جائے گی اس کا یہی مطلب ہے کہ اس کی طلب بڑھ چکی ہے لہذا رسد بڑھائی جانی چاہیے لہذا وسائل کے زیاں کا امکان کم سے کم ہے اور انفرادی ضروریات بھی پوری ہونگی کیونکہ اترتی چڑھتی قیمتیں ہمیں طلب و رسد کی خبر دیتی رہتی ہیں۔

2. معیشت کی منصوبہ بندی کرنے والوں کی تبدیلی کو فوراً ایڈریس کرنے میں ناکامی:
سوشلسٹ معیشت کسی ایک علاقے یا پورے ملک میں آنے والی تبدیلی کو فوراً ایڈریس نہیں کرسکتی مثلاً کوئی ایسی ایجاد ہوگئی ہے جس سے کوئلے کی ضرورت کم ہوگئی ہے تو جہاں سرمایہ دارانہ نظام میں پیداوار کرنے والے یہ فوراً سمجھ جائیں گے کہ کوئلے کی کم ہوتی قیمت اسی چیز کا اشارہ ہے کہ کوئلے کی طلب کم ہورہی ہے۔ سوشلسٹ حکومت کے پاس یا تو یہ اختیار ہے کہ گھر گھر جا کر دیکھیں کہ یہ چیز تمام افراد کے گھر پہنچ گئی ہے یا پھر کوئلے کی پیداوار آہستہ آہستہ ہی کم کریں۔ (تاکہ قلت نہ کر بیٹھے)

3. منصوبہ بند معیشت میں aggregation کے مسائل:
فریڈرک ہائیک مزید کہتے ہیں کہ اگر سوشلسٹ حکومت ایک ایک شہری سے اس کی تمام ضروریات یا خواہشات کسی طرح پوچھ لے تب بھی اس کی aggregation لگانا ایک عذاب کا کام ہوگا یعنی ان سب کو مدنظر رکھتے ہوئے کیسے پیداوار کا حکم دینا ہے کہ ایک شخص کا کسی چیز کو کم چاہنا دوسرے کے زیادہ چاہنے کو متوازن کردے جبکہ سرمایہ دارانہ نظام میں قیمتوں کے ذریعے طلب و رسد کی صورت میں پیداوار کرنے والوں کو تمام لوگوں کی ضروریات و خواہشات کا aggregate مل جاتا ہے جس سے وہ یہ فیصلہ کرسکتے ہیں کہ کیسے ہم نے پیداوار کرنی ہے کیونکہ جب کروڑوں لوگ منڈی میں اپنی پسند کی چیز خریدتے ہیں وہی قیمتیں طے کرتا ہے۔ اس علم سے سوشلسٹ ہمیشہ محروم رہتے ہیں جن کے ہاں قیمتیں حکومت طے کرتی ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

4. ملازموں کو اپنا کام مہارت اور اچھے سے کرنے پر فائدہ دینے کے سسٹم کی کمی:
یہ والا اعتراض سب سے دلچسپ ہے فریڈرک ہائیک کہتے ہیں کہ سوشلسٹوں کا دعویٰ ہے کہ وہ عدل پر مبنی تنخواہ دینا چاہتے ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ وہ عدل نہیں بلکہ برابری کی بنیاد پر مراعات دینے کے قائل ہیں ، جس کی وجہ علم کی کمی ہونا ہے کہ کس ملازم کی مراعات میں اضافے کی ضرورت ہے اور کس کے نہیں جبکہ ہائیک کہتے ہیں کہ سرمایہ دارانہ نظام خودبخود زیادہ ہنرمند، ماہر اور محنتی شخص کی مراعات بڑھا دیتا ہے۔ مثلاً دو پلمبر ایک سوشلسٹ ادارے کے لیے کام کرتے ہیں ایک پلمبر اپنا کام نہایت ایمانداری اور نفاست سے کرتا ہے جبکہ دوسرا پلمبر اپنا کام گلے سے اتارنے کی کوشش کرتا ہے لیکن تنخواہ دونوں کی برابر ہے۔ اب دونوں کی مراعات بڑھنے کا طریقہ وہی ایک سا ہوگا کہ جو سینئر ہے اس کی مراعات بڑھا دی جائے جبکہ اس محنتی پلمبر کی محنت کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا کیونکہ سوشلسٹ حکومتی افسران کسی ایک یا دو اشخاص کے لیے بالخصوص پلمبر لیول کی ترقی کے لیے یا تو ایک ایک رپورٹ پڑھیں گے یا پھر محنتی افراد کی محنت بیکار جائے گی جبکہ سرمایہ دارانہ نظام میں ایسے پلمبر کی سروس کی طلب بڑھ جائے گی اور اس طرح اس کو اپنی سروسز کے پیسے بڑھانے کا موقع مل جائے گا جس سے اس کو اس کی محنت کا پھل ملے گا۔ سوشلسٹ معیشت میں نہ صرف اس پلمبر کے ساتھ ناانصافی ہوگی بلکہ اس کو بھی یہی ترغیب ملے گی کہ کام سے جان چھڑواؤ۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply