وہ شہرمیں خواتین کی مارکیٹ میں روزانہ دوستوں کے سات سامان خریدنے کے لئے آنے والی خواتین کے ساتھ اپنی ہوس بھری نگاہ سے ریپ کرتا تھا
کبھی لڑکیوں کے ساتھ کندھا ٹچ کرکے تسکین پاتا تھا ۔۔کبھی تو حد کردیتا تھا کسی لڑکی کو ہاتھ لگا کر بھاگ جاتا۔
اُس روز بھی خورشید نے اپنی ہوس زدہ سوچ اور نظر کے ساتھ خواتین کے بازار میں بہت سی خواتین کا ریپ کیا ـ اور پھر گھر آ کر سوشل میڈیا پرقصور واقعے کی تصویریں دیکھی تو شدید دکھ کاشکار ہوکر۔۔
اُس نے “ہائے زینب ہائے زینب” کا سٹیٹس لگا دیا۔۔۔اور جسٹس فار زینب کی ڈی پی لگاکر حکومت اور معاشرے پر لعنت بھیجی! ـ
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں