• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • پاپ میوزک انڈسٹری کا درخشندہ ستارہ’نازیہ حسن کو خراجِ تحسین/مرزا شہباز حسنین بیگ

پاپ میوزک انڈسٹری کا درخشندہ ستارہ’نازیہ حسن کو خراجِ تحسین/مرزا شہباز حسنین بیگ

موسیقی میں پاکستان کی دھرتی بانجھ نہیں رہی ۔موسیقی کے افق پر بہت سے درخشندہ ستارے جگمگائے ۔
جنہوں نے موسیقی کی مختلف جہتوں میں شہرت کی بلندیوں کو چھوا ۔
کلاسیکی موسیقی غزل گائیکی فلمی گائیکی ہو یا فن قوالی
پاکستانی فنکار فن کی معراج پر پہنچے ۔
شہنشاہ غزل مہدی حسن
ملکہ ترنم نور جہاں استاد بڑے غلام علی خان
استاد امانت علی خان استاد نصرت فتح علی خان
فریدہ خانم
یہ موسیقی کی کہکشاں کے چند درخشندہ ستارے ہیں ۔
جن کے سامنے کوئی ستارہ جگمگانے سے قاصر ہے ۔
کچھ فنکار اپنی محنت اور لگن سے اپنا مقام حاصل کرنے کے لیے جدو جہد کرتے ہیں ۔
جبکہ ہماری دھرتی کے یہ نگینے اپنی اپنی زات میں یونیورسٹی کا درجہ رکھتے ہیں ۔
قیامت تک نئے آنے والے گائیک ان مہان ہستیوں کے فن سے فیض حاصل کرتے رہیں گے ۔
بس یوں سمجھ لیں موسیقی کی جتنی اصناف ہیں ان میں یہ ہستیاں نصاب ہیں ۔
اسی نصاب سے استفادہ حاصل کرنے والے کامیاب و کامران ٹھہریں گے ۔
یہ سب نام مشرقی موسیقی کے مہان ہستیوں کے ہیں ۔
جو اس دھرتی سے پھوٹنے والی موسیقی ہے جس کا جنم اس خطے میں ہوا ۔
لیکن انسان اپنی دھرتی اپنی مٹی سے جڑا ہوتا ہے اپنی دھرتی میں موجود ماحول سے اپنے مشاہدات جنون لگن شوق اور جزبے کی بنیاد پر ہم آہنگ ہو کر جلد فیض حاصل کر لیتا ہے ۔
مشرقی موسیقی یہاں کی دھرتی یہاں کے ماحول کی مناسبت سے پروان چڑھی اسی دھرتی پہ بسنے والوں نے اسے اوج کمال تک پہنچایا ۔
مگر زرا تصور کیجیے اک ایسی موسیقی کا جو برصغیر کی دھرتی پر وجود نہیں رکھتی ۔
اور سات سمندر پار اس موسیقی کا جنم ہوتا ہے جس کا اس دھرتی سے کوئی بندھن نہیں ہے ۔
یعنی مغربی موسیقی
اک پندرہ سال کی لڑکی جس کا جنم کراچی میں ہوتا ہے ۔جس کے والدین اپنے وقت کے کامیاب ترین بزنس مین ہیں ۔جسکی پرورش کراچی اور لندن میں ہوتی ہے ۔
جو محض پندرہ برس کی عمر میں اپنی جنم بھومی پاکستان میں بدیسی موسیقی کی بنیاد رکھ دیتی ہے ۔جی ہاں پاکستان میں مغربی موسیقی پاپ میوزک کی بانی
حسین دلکش معصوم من موہنی حسن و آواز کا سحر انگیز امتزاج نازیہ حسن ۔
نازیہ حسن پندرہ برس کی عمر میں شہرت کی ان بلندیوں پر براجمان ہو گئیں جہاں پہنچنے کے لیے عمریں بیت جاتی ہیں ۔
لمحوں میں صدیوں کا سفر طے کرنے والی نازیہ حسن کے متعلق یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ انکی پیدائش اپنے وقت سے چالیس سال پہلے ہو گئی ۔
جلترنگ جیسی مسحور کن آواز کی مالک نازیہ حسن نے پاکستان بھارت سمیت پورے جنوبی ایشیا سے روس اور لاطینی امریکہ تک اپنی آواز اور گائیکی کا جادو چلا دیا ۔
پاکستان میں نازیہ حسن سے بڑی مشہور شخصیت شاید آج تک پیدا نہیں ہوئی ۔
جس کا نام انیس سو اسی کی دہائی میں آدھی دنیا میں گونجتا تھا ۔
نازیہ حسن کا جنم اس دھرتی پہ اپنے وقت کے حساب سے چالیس سال قبل ہوگیا ایسا میرا خیال ہے اور بدقسمتی ملاحظہ کیجئے وہی چالیس سال اسکی زندگی میں سے منفی ہو گئے اور نازیہ حسن فقط 35برس کی عمر میں اس دنیا میں اپنے لاکھوں مداحوں کو سوگوار چھوڑ کر لندن میں وفات پا گئیں ۔
35 برس کے مختصر عرصے میں 75 برس کی زندگی جینے والی نازیہ حسن نے عزت شہرت کے ساتھ ساتھ انسانیت کے لئے فلاحی کاموں میں بھی بھرپور حصہ ڈالا
نازیہ حسن جب پندرہ برس کی تھیں تب انکی ملاقات مشہور بھارتی اداکار اور فلمساز فیروز خان سے لندن میں ہوئی ۔وہاں ایک کمپوزر بیدو نے انکے فن کو بھانپ لیا ۔اور یوں پندرہ برس کی عمر میں بھارتی فلم قربانی میں ان کے گائے گیت
آپ جیسا کوئی میری زندگی میں آئے تو بات بن جائے نے پورے ہندوستان اور پاکستان میں دھوم مچا دی ۔
1981 میں نازیہ حسن نے اپنے بھائی زوہیب حسن کے ساتھ مل کر اپنا پہلا پاپ میوزک پر مبنی البم ڈسکو دیوانے ریلیز کیا ۔
وکی پیڈیا کے مطابق ڈسکو دیوانے البم کے 65 ملین ریکارڈ فروخت ہوئے۔
نازیہ حسن کو قربانی فلم میں گائے گیت
آپ جیسا کوئی میری زندگی میں آئے تو بات بن جائے
پر بیسٹ فیمیل پلے بیک سنگر کا ایوارڈ دیا گیا
بھارتی فلم انڈسٹری میں آج تک اس ایوارڈ کو حاصل کرنے والی کم عمر ترین گلوکارہ کا اعزاز بھی نازیہ حسن کو حاصل ہے ۔
ڈسکو دیوانے گیت اس زمانے میں دنیا بھر کے میوزک چارٹ میں سرِ فہرست رہا ۔
ڈسکو دیوانے کا ایک اور ورژن
Dreamer Dewanay
برطانیہ میں ریلیز کیا گیا اس نے بھی مقبولیت حاصل کی
نازیہ حسن کی شخصیت حیران کن ہے وہ بیک وقت شاعر سنگر اور کمپوزر ہونے کے ساتھ ساتھ تعلیم میدان میں بھی کم نہیں تھیں ۔
نازیہ حسن نے بزنس ایڈمنسٹریشن میں لندن کے مشہور کالج سے ڈگری حاصل کی اسکے علاؤہ نازیہ حسن نے وکالت کی ڈگری بھی مکمل کی ۔
نازیہ حسن شاعر کمپوزر وکیل اور بزنس ایڈمنسٹریشن کی ڈگری کے ساتھ جنوبی ایشیا کی پاپ میوزک کی ملکہ بھی تھیں ۔
نازیہ حسن نے فقط 12 سال موسیقی کو دئیے اور ہمیشہ کے لیے موسیقی کی دنیا میں امر ہو گئیں ۔
1982 میں نازیہ حسن کآ دوسرا البم بوم بوم ریلیز ہوا اور بوم بوم نے بھی کامیابی کے جھنڈے گاڑ دئیے ۔
اس کے بعد دو سال کے وقفے وقفے سے ینگ ترنگ کے نام سے نازیہ حسن کا تیسرا البم منظر عام پر آیا اور چھا گیا ۔
1987میں ہاٹ لائن کے نام سے ان کا البم ریلیز ہوا.
ایک سال بعد نازیہ حسن نے پی ٹی وی کے بچوں کی موسیقی کے مشہور پروگرام میں ممتاز موسیقار سہیل رعنا کے ساتھ کام کیا اور اک لازوال گیت تخلیق ہوا ۔
ٹاہلی دے تھلے بہہ کے آ کریے پیار دیا گلاں
ٹاہلی دے اتے بوور میرا ماہی میتھوں دور
اسکے بعد شعیب منصور کے ساتھ میوزک 89 نامی پروگرام میں شامل ہوئیں ۔
نازیہ حسن نے ڈرگز کے خلاف
کیمرہ کیمرہ کے ٹائٹل سے اپنا آخری البم تیار کیا اور 1992 میں نازیہ حسن اور انکے بھائی زوہیب حسن نے اپنے مداحوں کو یہ اعلان کر کے چونکا دیا کہ اب موسیقی کو خیر باد کہہ کر وہ اپنی زاتی زندگی کو وقت دینا چاہتے ہیں ۔
ممتاز بھارتی اخبار انڈیا ٹوڈے نے نازیہ حسن کو دنیا کی پچاس پر اثر ترین خواتین میں شامل کیا ۔
دنیا کے آخری کونے ویسٹ انڈیز تک میں انکے میوزک کو سنا گیا ۔
نازیہ حسن جب بھارت کے کلکتہ ائیرپورٹ پر اتریں تو ان کے والہانہ استقبال کے لیے ایک اندازے کے مطابق پچاس ہزار سے ایک لاکھ کے درمیان لوگ موجود تھے ۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایک بڑے عہدے پر بھی فائز رہیں اس کے علاؤہ اقوام متحدہ کے زیلی ادارہ یونیسیف میں بھی انہوں نے بچوں کی فلاح کے لیے اپنی ہ خدمات پیش کیں ۔
اگر برطانیہ میں لیڈی ڈیانا کو انسانی ہمدردی کے لیے خدمات کی وجہ سے شہرت حاصل ہوئی تو نازیہ حسن کو بھی جنوبی ایشیا کی لیڈی ڈیانا کہنا غلط نہیں ہو گا انکی شہرت بھی لیڈی ڈیانا جیسی تھی ۔2018 میں گوگل نے نازیہ حسن کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے انھیں گوگل کے Doodle کا حصہ بنایا ۔19 اگست 2022 میں انکی خدمات کے اعتراف کے طور پر نیویارک کے مشہور ٹائمز اسکوائر میں انکی تصویر آویزاں کی گئی ۔
حسین دلکش سندر معصوم انمول مسکراہٹ اور سحر انگیز دل آویز جادوئی آواز کی مالک نازیہ حسن ہمیشہ اپنے پرستاروں کے دلوں میں زندہ جاوید رہے گی ۔
انکی 35 سالہ مختصر زندگی میں مصائب 1995 میں شروع ہوئے جب انکی کراچی کی مشہور کاروباری شخصیت
مرزا اشتیاق بیگ سے ارینج میرج ہوئی ۔
نازیہ حسن کی شادی پانچ سال تک قائم رہی جن کے متعلق نازیہ حسن نے دل گرفتگی کے ساتھ بتایا کہ یہ پانچ سال میری زندگی کے مشکل ترین سال رہے انھیں پھیپھڑوں کے کینسر کا عارضہ لاحق ہوا لیکن علاج کے باوجود وہ اپنے چاہنے والوں کو سوگوار چھوڑ کر ہمیشہ کے لیے اس جہاں سے کوچ کر گئیں ۔
خدا بزرگ و برتر نازیہ حسن کی کامل مغفرت فرمائے اور انھیں جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائے آمین

Advertisements
julia rana solicitors

نوٹ ۔
مضمون لکھنے کے لیے وکی پیڈیا سے استفادہ حاصل کیا گیا ۔

Facebook Comments

مرزا شہبازحسنین
علم کا متلاشی عام سا لکھاری

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply