تحفظ صارفین عدالتیں اور قانون

تحفظ صارفین عدالتیں اور قانون
تحفظ صارفین عدالت کے نئے قانون پر صوبہ خیبر پختونخوا اسمبلی نے تحفظ صارفین ایکٹ 1997 میں ترامیم منظور کرکے تحفظ صارفین ایکٹ 2015 منظور کر لیا ہے ۔قانون سازی کا مقصد یہ تھا کہ عوام الناس کے شکایتوں اور ایذا کا مداواہوسکے اورانہیں آ سان ،تیز تر اور سستا انصاف فراہم کیا جا سکے ،یعنی عدالت ،انصاف تک رسائی اور بہتر طریقہ سے صارفین کی مشکلات کو حکومتی سطح پر بہتر طریقہ سے چلانا ہی اس مذکورہ ایکٹ کا مقصد تھا۔
خیبر پختونخوا،دفعہ 7-A کے مطابق کسی مال ، سودا کے ماہیت اورساخت اشیاء ، اس کے کسی حصے کے بابت اور یا اس شے کے متعلق ،صنعتی پیداوار کے اجراء اور اختتام مدت اشیا ء، گاہک اور دوکاندار، معاہدہ بیع کرنے کے دوران بتا نا ضروری اور لازمی ہوگا ۔دفعہ 7-C کے مطابق صنعتی پیداوار،ٹریڈرزاور مال کو بیچنے والاکسی غیر قانونی ٹریڈ سروس کام میں ملوث نہیں ہوگا ۔ سیکشن دس میں تحفظ صارفین کونسل کی ذمہ داریاں بیان کی گئی ہیں۔
تمام صوبوں کے صارفین ایکٹس میں کونسل بنائے جانے کا طریقہ کار دیا گیا ہے، جس کے ممبران ایگزیکٹوز ہوں گے اور ان کا فیصلہ تفتیش اور جانچ پڑتال کا عمل حتمی قرار دیکر عدالتوں سےمستشنی کردی گیا ہے ۔ یاد رہے کہ تمام صوبوں میں کونسل کا دائرہ اختیار اوربناوٹ وغیرہ مختلف بنائےگئے ہیں۔مذکورہ ایکٹس میں بائع اور مشتری کے ذمہ داریاں بھی مختلف ہیں ۔تمام اکائیوں میں قوانین کے مبہم ہونے کے وجہ سے صارفین کے حقوق پامال ہونے کا خدشہ بدستور موجود رہتا ہے۔
پاکستان میں صارفین بوجہ قانونی تحفظ ، اپنے حق کی سمجھ اور ذمہ داریوں کے ادائیگیوں کے کمی کے وجہ سے کمزور اور خطرناک طبقات میں شمار ہوتے ہیں ۔وفاقی دارالحکومت اور صوبوں کے درمیان تحفظ صارفین ایکٹ کے حوالے سے تفاوت موجود ہے۔ پاکستان کے آئین کے فورتھ شیڈول میں بھی عنوان مذکورہ کے متعلق کچھ نہیں کہا گیا ہے۔صارفین کے حقوق کے تحفظ ،منصفانہ تجارت اور مسابقت کے فروغ کے لئے ایکٹ مذکورہ لایا گیا تھا۔ بازار میں کھانے پینے کی معیاری اشیا، مارکیٹوں میں میں نرخوں کا آصلی اتارچڑھاو،آسان فراہمی انصاف، قانون اور نظم و نسق کی خاطرصارفین کے فوری رسائی ممکن بنائی جائے۔صارفین کے تجاویز اور شکایتوں کےاِزالہ کے خاطر صارفین ایسوسی ایشن کونسل کے ذریعے ہی اصل عوامی مسائل کی نشاندہی اور اہداف کومتعین کیا جاسکتا ہے۔
صارف کے مفادات کا تحفظ اور اس سے متعلقہ امور عدالتی طور پر مختص کرانا حکومت وقت کی ذمہ داری ہے ۔ آزاد عدلیہ کا تصور اس لئے سامنےلایا گیا تھا کہ ایگزیگٹوزکے بے بجا مداخلت کو کم سے کم کیا جاسکے۔اس مقصد کے لئے آئین میں طریقہ کار دیا گیا ہے۔صوبوں کو ذمہ داریاں دی گئی ہیں کہ وہ تحفظ صارفین کے لئے قوانین بنائیں اور اگزیگٹوز کے اثرو رسوخ اور بے جا مداخلت کو ختم کرکے عدالت کو با اختیار بنایا جائے۔وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے دائرہ اختیار علاقوں، پاٹا،فاٹا اور قبائلی علاقہ جات میں صارفین کو کوئی تحفظ نہیں دیا گیا ہے اور نہ ہی ان کے لئے کوئی خصوصی قانون منظور کیاگیا ہے۔
مہذب دنیامیں صارفین کا تحفظ پہلے درجے پر رکھا جاتاہے ۔تمام صوبوں کے اضلاع میں صارفین عدالتیں بنانا وقت کا اہم تقاضا اور ضرورت ہے ۔ زیریں عدالتیں تیز تر اورآسان انصاف کے لئے بنائی جاتی ہیں ۔تاکہ اعلی فورم پرصارف کے لئےدادرسی کا انتظام موجود ہو۔ذیل میں دئیےس گزاراشارت سے صارفین کے حقوق کا تحفظ کیا جاسکتا ہے۔
1. صحت کی حفاطت اور حادثات سے بچاو کے لئے صارفین کو مطلع کرنا ۔
2. صارفین کی معاشی بچت اور مفادات کے تحفظ کے لئےبڑھاوا دینا ۔
3. صارفین کو ضروری معلومات کی رسائی دینا تاکہ وہ اپنے ضروریات اور خواہشات کے مطابق معلومات حاصل کرسکیں۔
4. صارفین کی ماحولیاتی اثرات سے آگاہی کے لئے تربیت ، جو کسی اشیاء کے استعمال سے پیدا ہوتی ہیں ۔
5. صارفین کو عدالتوں کے ذریعے آسان اور تیز تر انصاف فراہم کرنے کے مواقع اور فورم دینا۔
6. سول سوسائٹی اور رضا کار تنظیموں کو ساتھ ملاکر صارفین کے تحفظ کی خاطر حکومت کو قانون سازی کے لئے آرا سے استفادہ کرنا اور اسے قانون کا حصہ بنانے کے لئے تگ ودو کرنا ۔
7. صارفین کو تحفظ صارفین کونسل کی مد میں تحفظ صارفین کونسل میں براہ راست شمولیت دےکر ان کی قانونی آرا ،شکایات اور تجاویزسب کو ملا کر قانون سازی کے لئے حکومت کو بھیجا جائے۔ساتھ ہی تحفظ صارفین کونسل کو مضبوط بنایا جائے ۔
8. جن علاقوں کو ٹیکسوں سے چھوٹ دی گئی ہے، ان سے فی الفور ٹیکسز ہٹائے جائیں اور غیر قانونی ٹیکس لینے والوں سے نمٹا جائے ۔ ملاکنڈ ڈویژن ، پاٹا اور فاٹا کو استشنا ائین اور قانون پر مبنی ہے ۔اس مد میں خصوصاً ٹی وی،سوئی گیس،واپڈا اور اور دیگر یوٹیلیٹیز پر ٹیکس لینا غیر آئینی قرار دیا جائے ۔
9. سپریم کورٹ کے حکم کے پریوٹیلیٹی تیل اور گھی پر پابندی لگائی گئی ہے جو کہ خوش آئند ہے لیکن اس کے ساتھ معیاری کوکنگ آئل صارفین کو فراہم کیا جائے۔ اگر غیر معیاری گھی اور تیل پر کوالٹی کنٹرول کی رپورٹ منفی آتی ہے تو حکومت ان کو سرکاری تحویل میں لےکر انہیں کوالٹی کنٹرول کی نگرانی میں دیا جائے۔ساتھ ہی چائنہ نمک سے پاک کیا جائے۔
10. واپڈا اور سوئی گیس کے ادروں کے سالانہ یونٹ کااڈٹ کیا جائے ۔ اووربلنگ پر مجاز آفیسرز کو جرمانے ، ان کی تنزلی کی جائے اور سروس سے جبری بیدخل کیا جائے ۔ پوش علاقوں کی طرح گیس ،ٹیلیفون اور بجلی وغیرہ کے سہولیات دئیے جائیں ۔ فوڈ سٹپس ادارے کواورفوڈ انسپکٹرز کو صارفین عدالتوں کا ماتحت بنایا جائے ۔
تحفظ صارفین عدالت میں صارف کو درج ذیل طریقہ اختیار کرنا پڑتا ہے ۔
• کسی اشیا ،مال پروڈکٹ اور خوارک ، خورد ونوشی وغیرہ اور یاکسی مشینی آلہ موبائل ،کمپیوٹروغیرہ یوٹیلیٹی،گیس بجلی،ٹیلیفون ،ٹی ایم او،اور ایگزیکیٹوز کے غیر منصفانہ فیصلوں کے برخلاف دوکاندار اور سروس دینے والے کمپنی اور محکمے کے “رسید”سنبھال کر ادارہ ، کمپنی کو سادہ الفاظ میں کسی شے یا ان کی فراہم کردہ سروس، گراں فروشی ، نقص ، ایکسپائیری وغیرہ کے متعلق ایک ماہ کے اندر اندر “لیگل نوٹس”بھیجنا ہوتا ہے ۔ جس کے جواب نوٹس اکثر اوقات واپس آکر معاملہ نزاع حل ہوجاتا ہے۔بصورت دیگرصارف عدالتوں میں لیگل نوٹس ، رسید فروختگی ،اور دیگر منسلکہ دستاویزات ثبوت ہائے کے ساتھ صارف عدالت میں کیس جمع کیا جاتا ہے ۔
• سائل کی درخواست عدالت میں لیگل نوٹس کے مقرر کردہ وقت کے ختم ہونے کے بعد داخل کرایا جاتا ہے ۔ جس میں تمام امور ایف ائی ار ،فروختگی کے رسیدات ، ایکسپائری ، خرابی نقص وغیرہ کے تمام متعلقہ کاغذات کو عدالت تحفظ صارفین میں داخل کرانا ضروری ہوتا ہے ۔
• مقدمہ میں پہلے حاضری مکمل ہوتی ہے اور اگر کوئی چاہئے تو عدالت کے نوٹس میں لاکر بغیر وکیل کے بھی عدالت مجاز میں پیش ہوا جا سکتا ہے۔
• ایشوز ،تنقیحات کو ترتیب کئے جاکر فریقین کے شہادت پر جرح کے لیے عدالت مستغیث و مسئول الیہ فریق کو موقع دیتی ہے اور بعد میں وکلاء فریقین یا بذاتہی مستغیث،(اگر ممکن ہو سکے) اپنے کیس کو ثابت کر نے کے لئے بحث و دلائل کو مکمل کرتے ہوئے عدالت کے سامنے فیصلے کے لئے رکھتے ہے۔
• تحفظ صارفین عدالت کے فیصلہ سے متاثرہ فریق کو اپیل کرنے کا اختیار حاصل ہوتا ہے ۔

Facebook Comments

نصیر اللہ خان
وکالت کے شعبے سے منسلک ہوکرقانون کی پریکٹس کرتا ہوں۔ قانونی،سماجی اور معاشرتی مضامین پر اخباروں اور ویب سائٹس پر لکھنا پڑھنامیرا مشغلہ ہے ۔ شعوراورآگاہی کا پرچار اپنا عین فریضہ سمجھتا ہوں۔ پولیٹکل سائنس میں ایم اے کیا ہےاس لئے پولیٹکل موضوعات اورمروجہ سیاست پر تعمیری ،تنقیدی جائزے لکھ کرسیاست دانوں ، حکام اعلی اور قارئین کرام کیساتھ اپنا نقطۂ نظر،فہم اور فکر شریک کرتا ہو۔ قانون،تاریخ، سائنس اور جنرل نالج کی کتابوں سے دلی طور پر لگاؤ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply