سیکس، سائیکالوجی اور سوسائٹی/حافظ محمد زبیر

بعض اوقات نوجوان نسل کی سیکس ایجوکیشن کے حوالے سے کسی موضوع پر پوسٹ لگا دیتا ہوں تو عموماً  لوگ انباکس میں ایسے مسائل ڈسکس کر لیتے ہیں یا پوچھ لیتے ہیں کہ جن کا تعلق جنسیات سے ہو۔ ہماری سوسائٹی میں اس پر بات کرنا آسان نہیں ہے، بھلے آپ کتنے ہی سنجیدہ اور مہذب انداز میں ہی گفتگو کیوں نہ کر لیں۔

 

 

 

لیکن اگر ہم ان مسائل پر بات نہ کریں گے تو کیا مسائل ختم ہو جائیں گے؟ نہیں، وہ تو اپنی جگہ موجود رہیں گے اور لوگ پھر ان مسائل میں غلط جگہ سے غلط طریقے سے معلومات حاصل کرنے کی کوشش کریں گے کہ جس سے ان کے مسائل بڑھیں گے تو سہی لیکن حل نہیں ہوں گے۔

میں عموماً  فی میلز کو اس قسم کے مسائل میں کسی عالمہ کی طرف ریفر کر دیتا ہوں اور میلز کا  خود جواب دے دیتا ہوں لیکن چونکہ ان مسائل میں خود اپنی بھی ایک رائے رکھتا ہوں لہذا کبھی کبھی سوچتا ہوں کہ ان کے جوابات کو عام (public) کر دوں۔ مثال کے طور بعض فی میلز نے یہ مسئلہ سامنے رکھا کہ کالج میں ان کی کلاس فیلوز نے انہیں شادی کے بعد جو کچھ ہوتا ہے، اس کے حوالے سے ایجوکیٹ کرتے ہوئے ایسی ایسی باتیں کہیں کہ جس سے ان کا ذہن یہ بن گیا کہ خاوند کے ساتھ ازدواجی تعلق ایک تکلیف دہ (painful) عمل ہے لہذا وہ اپنے آپ کو شادی پر آمادہ نہیں کر پاتیں۔ اور یہ ڈر اور خوف کا مسئلہ لڑکیوں میں عام ہے۔

میری نظر میں ایسی لڑکی کا مسئلہ صرف اتنا نہیں ہے بلکہ اس کی شادی جب ہو جائے گی تو وہ اپنی نفسیاتی کیفیت کی وجہ سے ہر بار یا اکثر طور اس عمل کو اپنے لیے جسمانی طور تکلیف دہ محسوس کرے گی حالانکہ فطرت نے اس عمل کو جسمانی طور تکلیف دہ ہر گز نہیں بنایا ہے لہذا اس کی کاؤنسلنگ کے بغیر اس کا مسئلہ حل نہیں ہو گا، بھلے اس کے مسائل پین کلر (pain killer) سے حل کرتے رہیں۔ اسی طرح بعض شادی شدہ نوجوانوں نے یہ مسئلہ پیش کیا کہ انہیں سرعت انزال (premature ejaculation) کا مسئلہ ہے کہ جس کی وجہ سے وہ اپنی بیوی کو مطمئن نہیں کر پا سکتے اور ان کی ازدواجی زندگی داؤ پر لگ چکی ہے وغیرہ وغیرہ۔ اب اس مسئلے کا بھی نوے فی صد تعلق نفسیات سے ہے، یہ کوئی جسمانی مسئلہ ہے ہی نہیں کہ اس کے لیے حکیموں کے نسخے یا ڈاکٹروں کی میڈیسن کا رخ کیا جائے۔

میری نظر میں سیکس کے مسائل کا  اصل تعلق اس مثلث (triangle) سے ہے کہ جس کا ذکر میں نے پوسٹ کے عنوان میں کر دیا ہے کہ کسی بھی سوسائٹی میں جنسیات کے موضوع کے حوالے سے کچھ غلط فہمیاں ہوتی ہیں جو کچھ اسباب اور وجوہات سے پیدا ہوتی ہیں۔ وہ غلط فہمیاں ایک ہیومن سائیکالوجی کو جنم دیتی ہیں اور وہ سائیکالوجی، سیکس کے مسائل کا سبب بنتی ہے۔ تو اس مثلث میں اصل سائیکالوجی ہے۔ تو میری نظر میں تمام سیکشوئل مسائل کا حل انسانی دماغ میں ہے اور اسے مخاطب کر کے ہر مسئلے کو حل کیا جا سکتا ہے۔ مغرب نے ان موضوعات کو سنجیدہ انداز میں بھی ڈسکس کیا ہے کہ وہاں سیکس اور بی ہیویئر ازم پر باقاعدہ ریکاگنائزڈ ریسرچ جرنلز پبلش ہوتے ہیں کہ جن میں مستند اور سنجیدہ تحقیقات شائع کی جاتی ہیں۔ اور ہمارے نوجوان کے پاس ان موضوعات پر معلومات کا کُل منبع (source) حکیموں کی کتابیں ہیں یا فحش سائیٹس ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

لیکن اس کُل (whole) یعنی انسانی نفسیات کو بنیاد بنا کر تمام جزوی مسائل کے حل کو تجویز کرنا بظاہر تو فیسی نیٹ (facinate) کرتا ہے لیکن عملاً  اس پر لکھنے بیٹھیں گے تو بہت سے معقول لوگ بھی یہ تجویز دیں گے کہ ان موضوعات پر بات نہ ہی کریں تو اچھا ہے۔ میں اس کا تو قائل نہیں ہوں کہ ان موضوعات پر بات نہیں کرنی چاہیے کیونکہ میں ان موضوعات پر بات نہ کرنے کے سنگین نتائج برآمد ہوسکتے ہیں ۔اس لیے بات کرنا بے حد ضروری ہے تاکہ ان مسائل کا حل نکالا جاسکے۔

Facebook Comments

حافظ محمد زبیر
ڈاکٹر حافظ محمد زبیر صاحب علوم اسلامیہ میں پی ایچ ڈی ہیں اور کامساٹس یونیورسٹی آف انفارمیشن ٹیکنالوجی، لاہور میں اسسٹنٹ پروفیسر ہیں۔ آپ تقریبا دس کتب اور ڈیڑھ سو آرٹیکلز کے مصنف ہیں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply