• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • کرونا وائرس کے متعلق لوگوں کی غلط فہمیاں لاپرواہی اور من پسند رویہ۔۔۔سحرش کنول

کرونا وائرس کے متعلق لوگوں کی غلط فہمیاں لاپرواہی اور من پسند رویہ۔۔۔سحرش کنول

انسانی تاریخ نے بے شمار پیچ و خم دیکھے ہیں۔ حالات ہمیشہ یکساں نہیں رہے۔ انسان نے، بحیثیت مجموعی، حالات کی ستم ظریفیوں کا مقابلہ کیا ہے اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ جب سے اس دنیا اور انسان کی شروعات ہوئی ہے روئے زمین پر بہت سی  وبائیں اور آفات وقتاً فوقتاً آتی رہی ہیں کئی وبائیں کچھ وقت کے لیے رہی ہیں اور انسان اس کا مقابلہ کرتا رہا ،کئی وبائیں ہمیشہ کے لیے اس زمین کا حصہ بن گئیں اور انسان کے ساتھ رہنے لگیں۔ ان میں سے کئی وبائیں زمین پر پھیل گئیں جن کے سبب لاکھوں کروڑوں زندگیاں لقمہ اجل بن گئیں۔

سابقہ دور میں سب سے بڑی وبا ہسپانوی فلو رہی ،جو 1918 میں پوری دنیا میں پھیل گئی ۔ یہ وبا جنگ عظیم اوّل کے دوران پھیلی۔ اس سے دو سال میں 5 کروڑ انسان متاثر ہوئے اور 50 لاکھ لوگ اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ اس وبا کو عالمی وباؤں کی ماں کہا جاتا رہا ہے۔

کرونا اور پاکستانی تعلیمی ادارے ۔۔۔ معاذ بن محمود

موجودہ دور میں 2019 کے اواخر میں چین کے شہر ووہان سے شروع ہونے والی کرونا نامی وبا نے کچھ مہینے میں دیکھتے ہی دیکھتے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ۔ اس وبا سے اب تک تقریباً  9 کروڑ لوگ متاثر ہو چکے ہیں اور اس سے مقابلہ کرتے ہوئے 19 لاکھ لوگ اپنی زندگی گنوا چکے ہیں۔ بیسویں صدی کے بعد کرونا وبا کی وجہ سے ایک بار پھر انسان نہ صرف سماجی طور پر قید ہو کر رہ گیا بلکہ اس سے پوری دنیا کی معیشت کافی حد تک تباہ ہو گئی، یہاں تک کہ ترقی یافتہ ممالک، وسائل کی دستیابی کے باوجود بھی اس وبا کے سامنے بے بس دکھائی دئیے۔

دنیا کے زیادہ تر افراد یہ نہیں جانتے کہ ’عالمی وبا کیا ہوتی ہے اور اس کا مطلب کیا ہے؟
وبا کا معنی ہے ایسی بیماری جو کسی ایک انسان یا جانور سے دوسرے میں پھیلے۔ جب کوئی وبا کسی ایک انسان سے کئی انسانوں میں اور ایک علاقے یا ملک سے دوسرے ملکوں میں تیزی سے پھیلے اور ہنگامی صورت حالت پیدا ہو جائے تو ایسی وبا کو عالمی ادارہ صحت عالمی وبا کا نام دیتا ہے۔ عالمی ادارہ صحت جب بھی کسی وبا کو عالمی وبا قرار دیتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ پوری دنیا اس سے متاثر ہو سکتی ہے اس لیے ہر فرد اس سے نہ صرف اپنی زندگی کو بچائے بلکہ سب کو بچانے میں اپنا کردار ادا کرے۔

کورونا وائرس اب تک دنیا بھر میں 18 لاکھ فراد کی جان لے چکا ہے۔ جبکہ تقریباً 9 کروڑ لوگوں کو متاثر کر چکا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کی حالیہ رپورٹ کے مطابق 190 ممالک میں لوگ اس کی زد میں ہیں. یہ وائرس کئی شکلوں میں موجود ہیں کہیں زیادہ شدت میں تو کہیں کم۔ اگر پاکستان میں اس کی حالیہ صورتحال پر نظر ڈالی جائے تو 3 ہزار کے قریب ایکٹو کیسز ہیں جبکی یہ وائرس اب تک 50 لاکھ سے زیادہ افراد کو اپنا شکار بنا چکا ہے جن میں سے 10 ہزار سے زیادہ لوگ اپنی جان کی بازی ہار چکے ہیں ۔

کرونا ہمیں سبق دے رہا ہے۔۔محمد ہارون الرشید ایڈووکیٹ

پاکستان میں اس وقت کورونا کی دوسری لہر اپنی شدت میں ہے۔ جو لوگ ان سے متاثر ہیں وہ اس وائرس کے  متعلق مختلف رائے رکھتے ہیں۔ جو کوئی اس وبا کا حملہ برداشت کر چکا ہو، کرونا کو اتنی ہی گہرائی سے سمجھتا اور مانتا ہے۔ جب کہ لوگوں کی ایک بڑی تعداد اس بات کو محض ایک پروپیگنڈا سمجھ رہے ہیں اور اسے ماننے سے انکار کر رہے ہیں۔ اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ جب ہم نے کمیونٹی کے کچھ لوگوں سے بات کی تو ان کا کہنا تھا کہ کرونا محض فنڈز کے حصول اور مفادات کے لیے استعمال کیا جارہا ہے جبکہ حقیقت میں تو کورونا ہے ہی نہیں۔ یہ محض ایک ڈھونگ ہے۔

حیرت اور افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑ رہا ہے کہ لاکھوں لوگ اپنی زندگی گنوا چکے ہیں لیکن عوام کو پھر بھی یقین نہیں ہے۔

یہاں ایک سوال ہمارے رویوں اور ان عناصر پر اٹھتا ہے کہ جن کی وجہ سے عوام میں اتنی غفلت پائی جاتی ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ جب کرونا شکل بدل بدل کے آرہا ہے اور لوگوں کے دل و دماغ سے اس کا خوف بھی ختم ہوتا جارہا ہے۔ خوف ختم ہونا اچھی بات ہے لیکن مقام افسوس ہے کہ لوگ SOP کو فالو کرنا بھی چھوڑ رہے ہیں۔ نہ صرف یہ، بلکہ پڑھے لکھے عوام کی ایک بڑی تعداد بھی SOP کو خیرباد کہتی نظر آتی ہے اور آئے روز ملک میں کورونا کے کیسز میں اضافہ ہورہا ہے ۔ مگر عوام کے رویوں میں سنجیدگی دکھائی نہیں دے رہی ہے۔

اب ضرورت اس امر کی ہے کی ہم سب اپنے اپنے رویوں پر غور کریں اور کرونا وائرس کو مزید پھیلنے سے روکیں ۔یہ ہمارا فرض ہے کہ ہم خود کو اور دوسروں کو اس وبا سے بچانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ COVID19 کے حوالے بہت سے شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں تاہم یہ کس حد تک درست ہے اس کا اندازہ ہم تبھی لگا سکتے ہیں جب ہم خود اس کی تحقیق کریں اور حقائق کو جاننے کی کوشش کریں۔ سنی سنائی باتوں پر عمل کرنے سے گریز کریں اور ایک ذمہ دار شہری ہونے کا ثبوت دیں۔

کرونا،نہ کرونا۔۔۔فاخرہ نورین

Advertisements
julia rana solicitors

حکومت وقت کی طرف سے بتائی گئی تمام احتیاطی تدابیر پر مکمل طور پر عمل پیرا ہو کر ہم اس وبا سے خود کو اپنے پیاروں کو اور دوسروں کو محفوظ رکھ سکتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ یہاں اس بات کا ذکر کرنا بھی ضروری ہے کہ کچھ مفاد پرست کرونا وائرس کے حوالے سے جعلی خبر پھیلا رہے ہیں اور مختلف قسم کے انعامات اور نقد رقوم دینے کے حوالے سے سوشل میڈیا پرمختلف لنکس اور موبائل فون پر مختلف میسجز موصول ہو رہے ہیں ۔عوام الناس کو ان سب سے باخبر رہنا چاہیے اور کسی بھی قسم کی لاپرواہی نہیں برتنی چاہیے، جس کے نتائج پھر عوام کو بھگتنا پڑیں۔

Facebook Comments