محبت سائیکالوجی کی روشنی میں/انور مختار

آج نہ صرف محبت کو دماغی عارضے سےتعبیر کیا جاتا ہے بلکہ اس بیماری کے تدارک کیلئے سائیکالوجسٹ ادویات بھی تجویز کرتے ہیں۔ آج اس عارضے کو سنجیدگی سے لیا گیا ہے اور مارکیٹ میں Anti love ڈرگز بھی ذہنی خلش کے تدارک کیلئے دستیاب ہیں اس کائنات میں سب سے دلکش اور حسین وجود عورت ہے۔ قدرت نے اس میں ایسی کشش رکھ دی ہے کہ مرد اس کی طرف کھنچا چلا جاتا ہے عورت ایک خوبصورت ساز ہے۔ جب تک اس کے تاروں کو نہ چھیڑا جائے نغمہ نہیں پھوٹتا۔ عورت کو دیکھ کر مرد ہیجانی کیفیت میں مبتلا ہو جاتا ہے اور عورت کے اندر بھی ہیجانی کیفیت پیدا ہوجاتی ہے۔ جنسی کشش کی بنیاد  افزائش نسل کے اوپر قائم ہے۔ عورت اور مرد کے اندر کشش خواہ وہ حیوانات میں ہو، جمادات میں ہو، نباتات میں ہو اس لئے ہے کہ نسل میں اضافہ ہوتا رہے اور اللہ کی زمین پر آبادیاں بستی رہیں۔ روحانی نکتہ نظر سے مونث اور مذکر کے اندر دو دو رخ ہوتے ہیں ایک غالب رہتا ہے اور دوسرا رخ مغلوب ہوتا ہے یعنی مذکر میں مونث کا رخ مغلوب اور چھپا ہوا ہے جو رخ مغلوب ہے وہ چاہتا ہے کہ غالب رخ سے مل کر اپنی کمی کو پورا کرے۔ یہی جنسی کشش ہے۔ جب دونوں رخ باہم مل کر ایک دوسرے میں جذب ہو جاتے ہیں تو نتیجہ میں تیسری چیز تخلیق ہو جاتی ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

اسامہ رضا محبت کے بارے میں اپنی تحقیقی کتاب “محبت نیوروسائنس کی روشنی میں”میں بہت تفصیل سے اس موضوع پر لکھتے ہیں کہ عشق و محبت کے جذبات جب جنونیت کی سرحدوں کو چھوتے ہیں اور فکر و وہم کی گہرائیاں خوف و ڈر کے مقفل ایوانوں کو پہنچتی ہیں تو ذہنِ انسانی میں وہ انقلابی تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں کہ  عشاق موت کو گلے لگاتے وقت ایک پل بھی سوچنا گوارہ نہیں کرتے۔ محبت کی سرزمین سے سر اٹھانے والی خوفناک بیماریوں کی درجہ بندی کا رخ کیا جائے تو
نیوروسائنس اور سائکالوجسٹ کے ماہرین محبت کو مختلف مراحل میں تقسيم کرتے ہیں ۔
1) Erotomania
2) Obsessive Love
3 ) Attachment Disorder
4) Relationship OCD (ROCD)
5)LUST
6)Attraction
7)Attachment
ان مراحل میں مختلف کیمیکلز اور مختلف ہارمونز حصہ لیتے ہیں ۔ اور مختلف ہارمونز مختلف احساسات کو جنم دیتے ہیں اور مختلف خواہشات اور جذبوں کے مخرج کا سبب بنتے ہیں
*1 ) Erotomania*
عشق و محبت میں اکثر انسان یہ تصور کرنے لگتے ہیں ان کا محبوب ان سے زیادہ محبت نہیں کرتا جبکہ انکی دیوانگی کی شدت اپنے محبوب سے بہت زیادہ ہے ۔ یہ شکوہ جذبات کی سیڑھیوں سے پروان چڑھتا ہے اور اکثر اہلِ الفت و محبت کو پریشانی و پژمردگی کے زندان میں قید رکھتا ہے۔ طرح طرح کے خیالات اسکی بے بسی و لاچاری اور طلبِ محبت کی شدت کو بڑھا کر اسکو احساسِ کمتری کے ایسے سمندر میں غرق کرتے ہیں کہ انسان چڑچڑاہٹ کا نہ صرف شکار ہوجاتا ہے بلکہ چڑچڑا پن اسکے مزاج کا مستقل جز و بن جاتا ہے۔ یہ وہم اور گمان حقیقت سے لاتعلقی کے باوجود بھی انسان کو افسردگی کے دائرے میں محصور کردیتا  ہے،اور انسانی مزاج  سے منسلک اندازِ زندگی کسی قیامت سے کم نہیں ہوتے ۔ ہر روز یہ اوہام و گمان اس کو پریشان کرتے ہیں اور اسکی زندگی کو خاموشی سے اجیرن بنا دیتے ہیں ۔
اسی طرح وہم و گمان کچھ لوگوں کو اس طرح اپنے سحر میں لپیٹتے ہیں کہ وہ Erotomania جیسی خطرناک اور قابلِ ترس بیماری کا شکار ہوجاتے ہیں ۔ اس بیماری میں انسان یہ گمان کرنے لگ جاتا ہے کہ کوئی شخص اس سے خفیہ طور پہ بہت محبت کرتا ہے اور عمومی طور پہ وہ شخص کوئی نامور اور مشہور شخصیت ہوتی ہے۔ اس عارضے میں ذہن حقیقت پر وہم کی ایسی طلسماتی چادر ڈھکتا ہے کہ انسان اس وہم سے تائب ہونے اور اسکو اپنا وہم سمجھنے کو تیار ہی نہیں ہوتا ۔
وہ مختلف طریقے سے اس شخص کو اپنے دل کا حال بتانے کیلئے خط لکھتا ہے یا سوشل میڈیا کے استعمال سے اپنے دل کی آواز پہنچانے کی کوشش کرتا ہے۔ اور کبھی تو وہمی دیوانگی اس قدر بڑھ جاتی ہے کہ  وہ شخص مجمع میں اس شخص سے روبرو ملنے کی کوشش کرتا ہے اور اسکو اپنے دل کی بات بتانا چاہتا ہے۔ اس مرض میں مبتلاء ذہنی مریضوں کو اگر ان کے وہم سے آگاہ بھی کیا جائے تو وہ یہ بات ماننے سے صاف انکار کردیتے ہیں ۔ اور اگر بذاتِ خود وہ شخص جس کے عشق کے وہم میں مریض گرفتار ہوتا ہے خود بھی اسکو بتائے کہ  وہ اس سے پیار محبت نہیں کرتا تو اسکا ذہن یہ بات ماننے سے بھی انکار کردیتا ہے اور اسکو کوئی مصلحتی چلن گمان کر کے حقیقت سے دوری بنائی رکھتا ہے ۔اکثر اس وہم کی طوالت مریض کی موت سے جاملتی ہے۔
*2) Obsessive love*
اگرچہ Obsessive love کو DSM-5 کے مطابق ذہنی بیماریوں کی فہرست میں شامل نہیں کیا گیا لیکن سائکیٹرک ( psychiatric ) کی کثیر تعداد اسکو ذہنی عارضے سے تعبیر کرتی ہے اور اسکے تدارک کیلئے علاج بھی تجویز کرتی ہے ۔ اہلِ الفت میں سب سے خطرناک اور راہِ موت سے متصل اس بیماری کے نقوش تاریخ میں جا بجا ملتے ہیں ۔ اس بیماری میں محب اپنی محبت میں جنونی حد تک پہنچ جاتا ہے اور اسکو اپنی محبت اور محبوب کے علاوہ اور کچھ نظر نہیں آتا ۔ اس مرض کا مبتلاء کہیں لیلیٰ کی گلی کے کتے کے پاؤں چومتا پایا جاتا ہے تو کبھی کوئی اس جنون کا شکار حصولِ محبت کیلئے پہاڑ کو چیرنے کیلئے رضا مند ہوجاتا ہے۔ اس مرض کے شکار کو محبوب اور اس سے نسبت رکھنے والی ہر شئے سے الفت ہوجاتی ہے اور وہ اسکو پانے کیلئے کسی بھی حد تک جانے سے گریز نہیں کرتے ۔اگر ایسے جنونی عشاق کو کبھی ناکامی کا سامنا کرنا پڑے تو یہ موت کو گلے لگانے سے نہیں گھبراتے اور عشق میں اپنی جان دینے کو ترجیح دیتے ہیں ۔ اکثر ناکامی کے بعد یا تو پاگل ہوجاتے ہیں یا خود کو ختم کر کے اپنی محبت کا ثبوت رقم کر جاتے ہیں ۔
*3) Attachment Disorder*
یہ مرض بچپن کے زمانے سے تشکیل پاتا ہے۔ وہ لوگ جو بچپن سے ہی محبت و شفقت کے سائے سے محروم رہے ہوں اور اس عارضے کا اکثر شکار ہوجاتے ہیں اس عارضے کے جنم میں درج ذیل وجوہات کلیدی کردار ادا کرتی ہیں ۔
۱) یتیمی یا سرپرست کا نہ ہونا
۲) نظر انداز ہونا
۳) بچپن میں سر پرست سے جدا ہونا
4) بار بار سر پرست کا تبدیل ہونا
ان وجوہات کے سبب نومولود بچپن میں شفقت و محبت سے محروم رہ جاتا ہے ۔ لمسِ محبت سے محروم ہونا اور پیار اور شفقت سے محروم ہونا اسکے ذہن میں خانہ لاشعور میں محفوظ ہوجاتا ہے۔ اور شباب میں جب اس کا کسی کے تعلق  کا دور آتا ہے تو وہ درج ذیل دو انتہاؤں میں سے کسی ایک کا انتخاب کرتا ہے۔
۱) محبت اور تعلق سے گریزاں رہتا ہے
۲) محبت میں جنونیت کی حد تک شامل ہوجاتا ہے
پہلی انتہا یعنی محبت سے گریزاں اور دوری بنائے رکھنا کی وجہ اسکے بچپن کی داستان سے منسلک ہوتا ہے ۔ بچپن میں محبت و شفقت سے محروم رہنا اسکے اندر خوف اور غیر یقینی پیدا کردیتا ہے ۔ وہ کسی کو معتبر اور قابلِ اعتماد سمجھنے سے قاصر رہتا ہے۔
جبکہ دوسری انتہاء اس کے اس زخمِ بچپن کی مرہم ہوتی ہے اور بچپن میں نہ ملنے والی محبت و شفقت کی خلاء کو پُر کرنے کیلئے وہ جنونی حد تک اپنی محبت کو ترجیح دینے لگ جاتا ہے۔
*4) Relationship OCD (ROCD)*
اس بیماری کو سمجھنے کیلئے
Obsessive Compulsive Disorder
کو سمجھنا ضروری ہے اس مرض میں مبتلاء شخص عجب خوف اور وہم میں مبتلاء ہوجاتا ہے اور اسکے ذہن میں مسلسل وہی وہم گھومتا رہتا ہے ۔ جیسے کچھ لوگ جراثیم کے متعلق اس وہم میں گرفتار ہوجاتے ہیں کہ  ان کے اردگرد بہت جراثیم ہیں ۔ اور کسی بھی شئے کو چھونے کے بعد انکو لگتا ہے ہزاروں جراثیم ان کے ہاتھ سے چمٹ گئے ہیں ۔ اسی طرح مریض کے ذہن میں جراثیم سے بچاؤ کیلئے ایک مسلسل جنگ جاری رہتی ہے ۔ اور وہ بار بار خود کو بچانے کیلئے ہاتھ دھوتا ہے ۔ کچھ اس طرح کے وہم کی صورت اہلِ محبت کے ساتھ پیش آتی ہے۔
Relationship OCD (ROCD)
محبت میں گرفتار لوگوں میں سب سے عام ذہنی بیماری Relationship Obsessive
Compulsive Disorder
ہے۔ اس عارضے کے شکار مریض پر ہمہ وقت وہم اور خوف کے خیالات کا سایہ رہتا ہے۔ مریض اپنے ذہن میں اپنی محبت کے بارے میں طرح طرح کے شکوک و شبہات کا خطرناک حد تک شکار ہوجاتا ہے۔ اسکے ذہن میں اپنے محبوب اور اپنی محبت پر بار بار سوالات جنم لیتے ہیں ۔ جیسے کہ  مریض ان اوہام و خیالات میں گرفتار رہتا ہے کہ  اسکا محبوب کیا اس سے سچی محبت کرتا ہے۔؟؟؟ کیا وہ اسکو تنہا چھوڑ دے گا۔۔؟؟؟ کیا وہ جنونی حد تک اس سے محبت کرتا ہے۔؟؟؟ یا صرف ٹائم پاس اور وقتی فوائد کیلئے اسکی محبت محدود ہے۔۔؟؟ کیا اس کا کسی اور کے ساتھ چکر تو نہیں ۔؟؟؟
اس طرح کے خیالات اور شکوک و شبہات اسے ہمہ وقت پریشان رکھتے ہیں ۔ یہ وہم و گمان نہ صرف اسکو پریشانی اور ذہنی دباؤ کا شکار رکھتے ہیں بلکہ مریض ایسے افکار کی وجہ سے مسلسل خوفزدہ اور سہما ہوا رہتا۔ اپنے ذہن میں اٹھنے والے شکوک و شبہات کو کبھی حقیقت تصور کر کے اپنی پریشانی میں اضافہ کرنا تو کبھی اپنے شکوک و شبہات کی تصدیق کیلئے کوئی راستہ نکالنا مریض کا مزاجِ مستقل بن کے رہ جاتا ہے اور آہستہ آہستہ وہ پریشانی و گھٹن کے گھٹا ٹوپ اندھیروں میں خود کو اس حد تک گمراہ کر بیٹھتا ہے کہ  راحت و مسرت سے اسکا کوئی تعلق باقی نہیں رہتا ۔ صرف وہم اور شکوک و شبہات اسکے ذہن پر مستقل راج کرتے نظر آتے ہیں ۔ اس مرض میں مبتلاء مریض اپنے شکوک و شبہات کی تصدیق کیلئے خفیہ طور پر اپنے محبوب کا موبائل بھی چیک کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور اسکے ہر انداز اور ہر بات کو شک کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ۔ایسے مریض اپنی بربادی و پریشانی کی آتش کے خود موجد ہوتے ہیں اور خود ہی اس آگ میں جلتے رہتے ہیں۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply