حقیقی عوامی فلاحی ریاست کے قیام کے لیے سیاسی نظام کو بدعنوان عناصر سے پاک کرنا بےحد ضروری ہے۔ ایسا کیے بغیر ایماندار قیادت کا منتخب ہو کر حکومت میں آنا ممکن نہیں اور نہ ہی غربت، بےروزگاری، جہالت اور نا انصافی کا خاتمہ ممکن ہے۔ آپ خود سوچیں کہ جب تک بد عنوان سیاستدان لوٹی ہوئی دولت، عوام کی جہالت اور دھاندلی کے زور پر اقتدار پر قابض ہوتے رہیں گے تب تک حقیقی تبدیلی کیسے آسکتی ہے۔
اس سے قبل کہ بہت دیر ہو جائے فوج اور عدلیہ کا بدعنوانی کو سیاست سے الگ کرنے میں مدد کرنے کے لئے مداخلت کرنا اشد ضروری ہے. اس طرح کی ‘صفائی’ کے نتیجہ میں جو جمہوریت آے گی وہی اصل جمہوریت ہو گی اور صرف تبھی لوگ ‘ہدایت یافتہ’ اور باہمی فیصلے کرنے کے قابل ہوں گے. غیر سیاسی اداروں کے ذریعہ سیاسی صفائی کا یہ نظریہ کتنا خوبصورت لگتا ہے لیکن بدقسمتی سے ہم میں سے شاید سب نہیں جانتے کہ یہ خیال دراصل “بنگلہ دیش ماڈل” کہلاتا ہے اور بنگلہ دیش میں بری طرح سے پٹ چکا ہے اور انہیں انہی سیاستدانوں کے ساتھ دوبارہ صفر سے سیاسی عمل شروع کرنا پڑا تھا.
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں