دھماکہ در دھماکہ

ابھی تو آرمی پبلک سکول بلاسٹ،کوئٹہ میں رینجرز پر ہونے والے اٹیک اور باقی زخموں سے ہی خو ن رسنا بند نہیں ہوا تھا،ابھی تو کسی زخم پرکُھرنڈ بھی نہ آیا تھا،ابھی تو کسی ماں کے آنسو خشک نہیں ہوئے،ابھی تو کسی بیوہ کا سوگ ختم نہ ہوا تھا،ابھی تو کوئی بچہ اپنے ماں باپ کے بغیر سونے کا عادی نہیں بنا تھا کہ ظالمو نے ایک اور کاری وار کردیا،پھر لہو لہان کر دیا،پھر کلیجہ نوچ لیا،پھر دل پر ہاتھ ڈال دیا ۔۔کتنے چولہے بجھے،کتنے گھرانوں کے واحد کفیل عمر بھر کی معذوری کا شکار ہوئے،کتنی بیٹیاں مجبوراًکمانے نکل کھڑی ہوئیں،کتنی چوڑیاں دیواروں سے ٹکرا کر پاش پاش ہوئیں،کتنے سناٹوں نے بین کیئے،کتنی خاموشیاں چلّا اُٹھیں،کتنی سرگوشیاں سسکیاں بنیں،کتنی کھلکھلاہٹیں آنسوؤں میں بہہ گئیں ۔۔۔سب کو سب کچھ معلوم لیکن حساب کون دے گا؟
نیکٹا کی جانب سے سات فروری کو جاری کیئے جانے والے الرٹ کے باوجود کوئی احتیاطی اقدامات کیوں نہ کئے گئے؟الٹا بے حیائی کی تمام حدود الانگھتے ہوئے ٹی وی پر آکر بیان دیئے جا رہے کہ لاہومیں حملے کی اطلاعات تھیں،دھماکہ خودکش تھا،دھماکے سے زیادہ جانی نقصان نہیں ہوا۔۔۔۔وطن کے غداروں تمھیں کیا پتا کس کا کتنا نقصان ہوا،کیوں تمھارے بچے باہر کے ملکوں میں عیاشیاں کر رہے،تم ملک لوٹنے میں مصروف،تمھیں کاروبار کے جھنجھٹ کہاں،تمھارے گھروں کے چولہے جل رہے،۔۔تم کیوں کوئی اقدامات کرو گے لاشوں پر سیاست کرنے والوں،اپنی تھالی میں تھوکنے والو،دھرتی ماں سے دغا کرنے والو۔۔
سولہ جانیں سفرِ آخرت پر روانہ ہوئیں۔۔اس میں کوئی دورائے نہیں کہ جس کا جب وقت آن ٹھہرا تھالیکن اس بات کا کیا جواب دو گے اس عدالت میں جہاں صرف انصاف ہوتا ہے کہ تم کیوں خاموش تھے؟ تم کیوں نہ بولے اس وقت جب موت کے سوداگر تمھاری نظروں کے سامنے گلشن اجاڑ نے آئے؟تم کیوں نہ بولے جب وحشت نے اپنے پنجے گاڑے،درجن سے زائد زندگیاں موت کی بھوک مٹانے کو چُنی گئیں۔۔تم کیوں نہ بولے؟؟؟
کاش کوئی عمر ؓہوتا جو دجلہ کنارے ایک کتے کے بھوک سے مرنے پر بھی خود کو قصور وار سمجھتا۔لرزتی زمین پر پاؤں مار کر سوال کرتا کہ کیوں لرزتی ہے کیا عمرؓ تجھ پر انصاف نہیں کرتا؟
تم حکمرانی کا تاج پہننے عوام کے دکھ درد سے لاپروا کیوں رہے؟
ابھی بھی وقت ھے ظالمو بولو۔۔کچھ کرو۔۔کہ
کرسی ہے،تمھار ا یہ جنازہ تو نہیں ہے
کچھ کر نہیں سکتے تو اتر کیوں نہیں جاتے؟
دھماکہ۔۔۔آنسو۔۔۔آہیں۔۔۔سسکیاں۔۔۔عینی شاہدین اور زخمیوں کے منہ میں مئک ٹھونسٹا میڈیا۔۔۔تعزیتی بیان۔۔۔پریس کانفرنس۔۔۔ٹاک شوز میں دست و گریباں اینکرز
۔۔۔
پھر دھماکہ۔۔۔۔اور پھر دھماکہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Facebook Comments

اسما مغل
خیالوں کے سمندر سے چُن کر نکالے گئے یہ کچھ الفاظ ہی میرا تعارف ہیں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply