• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • بیت المقدس سے متعلق امریکی متنازع فیصلہ سینیٹ میں مسترد

بیت المقدس سے متعلق امریکی متنازع فیصلہ سینیٹ میں مسترد

اسلام آباد(نمائندہ خصوصی) قومی اسمبلی میں مذمتی قرارداد کے بعد سینیٹ نے بھی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امریکی سفارتخانے کو تل ابیب سے مقبوضہ بیت المقدس منتقلی کے حالیہ فیصلے کی شدید مزمت کرتے ہوئے اسے مسترد کردیا۔

سینیٹ اجلاس کے دوران اس حوالے سے قرارداد پیش کی گئی جسے متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا اور اس کی منظوری سے قبل تقریباً 5 گھنٹے تک مقبوضہ بیت المقدس کے معاملے پر بات چیت ہوئی۔

اجلاس میں لیڈر آف دی ہاؤس راجا ظفر الحق نے قرار داد پڑھ کر سنائی اور اس فیصلے پر عمل درآمد کے حوالے سے سینیٹ کے تحفظات سے آگاہ کیا اور اسے بین الاقومی امن اور خاص طور پر مشرقی وسطیٰ کی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا۔

قرارداد میں کہا گیا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو اس معاملے کو سنجیدگی سے دیکھنا چاہیے اور اقوام متحدہ کے چارٹر اور اپنی قرار داد کے مطابق اقدامات کرنے چاہیے، جس کے مطابق 1967 سے مشرقی یروشلم میں اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کے علاقے میں رہائش کا کوئی قانون نہیں۔

ایوان نے قرار دیا کہ ٹرمپ کی جانب سے موجودہ اقدام نے امریکا کی آزاد امن کے حوالے سے نام نہاد حیثیت واضح کردی اور اس سے امن مذاکرات کا عمل رک گیا، ساتھ ہی امریکا پرزور دیا گیا کہ جتنا جلد ممکن ہو اس فیصلے پر نظر ثانی کرے اور خطے میں خطرناک صورتحال کو بڑھنے سے روکا جائے۔

قرارداد میں کہا گیا کہ اسلام، یہودیت اور عسائیت سمیت تمام مذاہب کے لوگ اس مقدس شہر سے اپنے تعلق کا دعویٰ کرتے ہیں لیکن ڈونلڈ ٹرمپ خطے میں موجود اس مذہبی مزاج کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔

سینیٹ نے زور دیا کہ امن کے عمل کو سبوتاژ کرنے کا کوئی بھی عمل تاریخ کا سیاہ فیصلہ ہوگا اور تاریخی غلطی زیادہ دیر تک نہیں رہتی، اجلاس میں اس بات کو سراہا گیا کہ بین الاقوامی برادری نے امریکی صدر کے اقدام کو مسترد کردیا۔

ایوان میں اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں بے گناہ فلسطینیوں کی شہادت پر افسوس کا اظہارکیا گیا اور کہا کہ یہ ثابت ہوگیا کہ امریکی فیصلہ جارحانہ اور فلسطینیوں کے خلاف اعلان جنگ ہے۔

اجلاس میں مطالبہ کیا گیاکہ حکومت کواس معاملے پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانا چاہیے اور اپنی پالیسی واضح کرنی چاہیے۔

قرارداد کی منظوری کے بعد چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے دیگر تمام ایجنڈے کو معطل کرتے ہوئے اجلاس کو منگل 12 دسمبر کی دوپہر تک ملتوی کردیا۔

اس سے قبل متعدد ارکان نے حکومت سے پارلیمان کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ وزیر اعظم اس معاملے پر پالیسی واضح کریں اور آئندہ کی حکمت عملی کے بارے میں بتائیں۔

پاکستان پیپلزپارٹی ( پی پی پی) کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر اسلامی ممالک کا فوجی اتحاد دہشت گردی کے خلاف بنایا گیا تھا تو اسے اس دہشت گردی کے خلاف لڑنا چاہیے اور اگر یہ دہشت گردی ان کے ضابطہ کار میں شامل نہیں تو اس سے یہ تاثر جائے گا کہ یہ اتحاد کسی اور مقاصد کے لیے بنایا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کو ایوان میں آکر اس حوالے سے حکومت کی پالیسی واضح کرنی چاہیے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر جنرل (ر) عبدالقیوم نے بتایا کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان کشیدگی کم کرنے کے لیے پاکستان کو کردار ادا کرنا چاہیے، انہوں نے کہا کہ مسئلے پر بحث کےلیے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس منعقد ہونا چاہیے۔

سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر اعتزاز احسن نے کہا کہ اگر حکومت مشترکہ اجلاس بلانے میں ناکام رہتی ہے تو اس مسئلے پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے سینیٹ کی کمیٹی کا اجلاس منعقد کیا جاسکتا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

پاکستان مسلم لیگ (ق) کے سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ امریکی فیصلہ اقوام متحدہ کے منہ پر طمانچہ ہے، امریکا کو اس فیصلے پر دنیا پھر میں تنقید کا سامنا کرنا پڑا جبکہ صرف اسرائیل نے اس کا خیر مقدم کیا۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply