کامیاب شادی کے لئےعمر کا لحاظ ضروری ہے

عمر کے مختلف حصوں میں انسانوں کی سوچ اور احساسات مختلف ہوتے ہیں۔
۔ جوانی میں پرجوش اور توانا ہوتا ہے۔
۔ ادھیڑ عمری میں چڑچڑا اور شکی مزاج ہوتا ہے 
۔ بڑھاپے میں سنجیدہ اور نرم مزاج ہوتا ہے۔
عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ مزاج میں یہ تبدیلیاں ازدواجی زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرتی ہیں ۔ اسی طرح شوہر اور بیوی میں عمر کا فرق ازدواجی زندگی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
عام طور پر جو شادیاں والدین کی پسند سے ہوتی ہیں ان میں عمر کے فرق کا خاص خیال رکھا جاتا ہے کیونکہ لڑکی میں زیادہ جلدی سمجھداری آجاتی ہے اور وہ اپنے شوہر کے مقابلے ذہین ثابت ہوتی ہے۔ وہ اپنی فیملی کی خوشحالی کے لیے کوشاں رہتی ہے۔ اس کی وجہ سے وہ ذہنی اور جسمانی طور پر جلد تھک جاتی ہے جبکہ مرد لا ابالی ہوتا ہے اور اسے سنجیدہ ہونے میں لمبا عرصہ درکار ہوتا ہے۔ اسے اپنی بیوی کی طرح ہر چیز کی فکر نہیں ہوتی۔

اسی طرح جب ایک مرد بڑی عمر کی عورت سے شادی کرتا ہے تو وہ اپنی جنسی توانائی کو زیادہ عرصے تک برقرار نہیں رکھ پاتی ۔ اس کی وجہ سے دونوں کے درمیان کافی مسائل پیدا ہوجاتے ہیں لیکن جب مرد کم عمر لڑکی سے شادی کرتا ہے تو وہ اس کی خواہشات پر پورا اترتی ہے۔
جب کسی سے محبت کی شادی کی جاتی ہے تو عمر یا ان باتوں کا لحاظ نہیں کیا جاتا ۔ آپ جس سے محبت کرتے ہیں وہ آپ سے عمر میں بہت کم یا زیادہ ہوسکتا ہےاور اپنی محبت میں آپ اس فرق کو بھلادیتے ہیں اور آپ کا خیال ہوتا ہے کہ آپ عمر کے فرق کے باوجود اچھی ازدواجی زندگی گزار سکیں گے۔
لیکن حقیقت میں ایسا نہیں ہے عمر کا فرق بہت سے مسائل اور پریشانیوں کا باعث بن سکتا ہے ۔
عمر میں زیادہ فرق سے ہونے والی شادیاں اکثر کامیاب بھی رہی ہیں لیکن یہ تناسب کافی کم ہے۔ عمر کا فرق ازدواجی زندگی پر کیسے اثر انداز ہوتا ہے:

۲۵ سے ۳۰ سال کا فرق :

ایسی شادیاں اکثر ناکام ہوجاتی ہیں کیونکہ یہ فرق باپ اور بیٹی یا ماں اور بیٹے جتنا ہوجاتا ہے
آپ کا عمر رسیدہ ساتھی آپ کے ساتھ اپنی جنسی توانائیوں کو قائم نہیں رکھ پائے گا۔ اس کی سنجیدگی کے آگے آپ بالکل غیر سنجیدہ لگیں گے۔ جب آپ اپنے دوستوں کو صحیح عمر کے جیون ساتھی کے ساتھ دیکھیں گے تو آپ اس سے پریشان ہوجائیں گے۔

۸ سے ۱۵ سال کا فرق:

عمر کے اس فرق کے ساتھ بھی آپ کی شادی کامیاب ہوسکتی ہے۔
۔اگر آپ کا ساتھی زندہ اور توانا دل ہے
۔ وہ آپ کی طرح ہی جنسی توانائی رکھتا ہے
۔ اسے آپ کو خوش رکھنے کے گر آتے ہیں

آپ کا جیون ساتھی آپ سے بہت چھوٹا ہو:

۔آپ اسے سنجیدہ اور بور لگیں گے
۔آپ کے خیالات اس سے نہیں ملیں گے
۔ آپ کی سنجیدگی اور اس کی کچی سوچ میں اختلافات پیدا ہوگا

Advertisements
julia rana solicitors london

اگر عمر کا فرق ۲ سے ۴ سال کا ہو:

دونوں اگر جوان ہیں تو زندگی کا طف اٹھانے میں کوشاں رہیں گے ۔ آپ کی سوچ جوان ہوگی۔
اگر آپ کا جیون ساتھی آپ کا ہم عمر ہے تو ازدواجی زندگی رومانس، تازگی اور لطف سے بھرپور ہوگی۔
یہ ایسی چیز ہے جو آپ کسی ادھیڑ عمر یا بوڑھے ساتھی کے ساتھ حاصل نہیں کر سکتے۔
اکثر لوگ بڑی عمر میں بھی زندہ دل ہوتے ہیں لیکن عمر کے ساتھ انسان کی سوچ اور طور طریقوں میں تبدیلی آتی رہتی ہے۔ اس وجہ سے مرد اور عورت میں عمر کا زیادہ فرق نہیں ہونا چاہیئے کیونکہ عمر کا زیادہ فرق مزاج میں فرق کی وجہ سے دوریاں پیدا کرتا ہے ۔
عمر میں کم فرق کی شادی ذہنی اور جسمانی دونوں طرح کی صحت کے لیے مفید ہے۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply