صدر عارف علوی نے کہا ہے کہ سائفر سے متعلق میرے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا، عمران خان کو سو فیصد سچا سمجھتا ہوں، وہ کہہ رہے ہیں سازش ہوئی ہے تو ہوئی ہے۔سائفر پر قائل ہوا تو اسی لیے سپریم کورٹ بھیجا۔
نجی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ آج بھی سمجھتا ہوں میرا اسمبلیاں تحلیل کرنے کا عمل ٹھیک تھا، اسمبلیاں تحلیل کرنے کےعمل میں کیاغلط تھا۔ ہر کوئی الیکشن کا مطالبہ کر رہا تھا۔
صدرمملکت عارف علوی نے کہا کہ اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری آئی تو کیا دستخط نہ کرتا، سپریم کورٹ کا احترام ہےمگراپنی رائے تو نہیں ختم کر سکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ نئے آرمی چیف کے لیے آئین میں مشاورت لازمی نہیں ہے لیکن مشاورت ہو جائے تو اچھا ہے۔ لندن جا کر بھی تو نئے نام پر مشاورت کی تھی۔ وہاں جا کر مشاورت کرنا ٹھیک مگر کسی اور سے مشاورت کرنا غلط؟
انہوں نے کہا کہ میرا تجزیہ یہ ہے کہ ملک میں مشاورت کی کیفیت بند کر دی گئی ہے، ہو سکتا ہے آرمی چیف معاملے میں مشاورت کا مشورہ کچھ زیادہ ہی آسان لے لیا گیا ہو۔
عارف علوی نے کہا کہ آصف علی زرداری جب صدر بنے تو انہوں نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو فون کیا تھا، صدر بننے کے بعد آصف زرداری نے عمران خان سے پوچھا کہ مجھے کیا کرنا چاہیے، عمران خان نے انہیں بتایا کہ پہلے 100 دنوں میں سارے مشکل فیصلے کر لینا۔
ان کا کہنا تھا کہ نئے آرمی چیف کی تقرری کی سمری آئی تو دستخط کر دوں گا۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں