دوستی

فیس بک کا شکریہ …. اس نے آج دوستوں کی ایک ویڈیو بنا کر ہمیں دی اور یاد دلایا کہ آج ” فرینڈ شپ ڈے ” ہے ….
اس ویڈیو میں چند قریبی دوستوں کی تصاویر دیکھی تو آنکھوں کے سامنے ایسی بہت سی تصاویر آگئیں جو فیس بک پر موجود نہیں …. جن سے رابطہ کبھی کبھی ہوتا ہے یا رابطہ ہے ہی نہیں ….
وہ بہت سارے لمحے … قصے اور وہ دن جو ساتھ گزارے تھے یاد آگئے …. ماحول اس قدر nostalgic ہو گیا کہ سمجھ نہ پائی ہوا کیا ہے ….
یاد آیا کہ اسکول کے دن بھی کیا دن تھے …. اسکول کے دوست بھی کیا دوست تھے ….کلاس روم میں ہونے والی ایک ایک شرارت یاد آئی …. وہ پراٹھا جو امی لنچ میں دیتی تھیں اور ہم سب دوست مل کر کھاتے تھے یاد آیا ….وہ نان حلیم یاد آئی جو پیسے ملا کر لی جاتی تھی ….اسکول سے گھر تک پیڈل سفر کی ساتھ فائزہ یاد آئی …. میٹرک تک ہم ساتھ تھے پھر کبھی نہ ملے … ہر عید پر وہ میرے گھر آکر تحفے میں کچھ نہ کچھ دیتی تھی ….
سوچا اب لاہور جاؤں گی تو اس علاقے میں ، اس گلی اس گھر میں اسے ضرور تلاش کروں گی جہاں وہ میٹرک تک رہتی تھی ….
کالج یاد آیا … لبوں پہ بےساختہ مسکراہٹ آگئی …. وہ دوست جیسے اساتذہ یاد آۓ …..وہ کلاس کی سبھی لڑکیوں کا میری دوست ہونے اور رہنے کا وعدہ یاد آیا … وہ ایک bunk کی ہوئی کلاس یاد آئی جو باقی سب دوستوں نے کی اور میں نہ کر سکی اور سب کو کتنا کوسہ …. وہ پیپر کے دن یاد اۓ جب بھی چیٹنگ کروانا چاہی … ہمیشہ پکڑی گئی …
وہ اوپن یونیورسٹی سے بی اے کرنا یاد آیا … پپیرز کے دن میں ایک سیٹ آگے بیٹھی عائشہ سے ایسی دوستی ہوئی کہ لگتا ہے برسوں کا یارانہ ہو ….
فورٹریس کی وہ شام یاد آئی جب پانچ دوست پی وائ اے (پاکستان یوتھ الائنس : اس کی تفصیل پھر سہی ) کے لئیے donation اکھٹی کر رہے تھے … اور اپنے ساتھ موجود واحد لڑکی کو ہر جگہ آگے کر دیتے تھے کہ لڑکی دیکھ کر donation زیادہ ملے گی ….وہ دوستوں کے ساتھ مل کر اپنے آپ پر ہنسنا یاد آیا ….
یاد آیا وہ دوستوں کے ساتھ کالج ٹریپ پر جانا …. امی کے ہاتھ کی بنی بریانی سب دوستوں کی فرمائش ہونا …. یاد آیا کہ پہلے پانی سے ڈر کر بوٹنگ نہ کرنے والی سدرہ اور میں جب ایک بار سے بواکنگ لطف اندوز ہوئی تو دوبارہ اپنے ٹیچر کے پیچھے پڑ گئیں کہ ایک بار اور بوٹنگ کریں گے….یاد آیا شادی کی خبر سن کر دوستوں کا میرے گھر آنا اور سرپرائز برائیڈل شاور کرنا ….
یاد آیا شادی کے بعد پہلی دفعہ سب دوستوں سے ملنا ….
فیس بک نے بہت اچھے اچھے دوست دیے … سب کا نام لینا ممکن نہیں لیکن کچھ نام کبھی صرف ایک خواہش کا نام تھے لیکن آج وہ زندگی میں شامل ہیں ….
رضا علی عابدی ، مبشر علی زیدی ، فاروق احمد ، سید انور ، نور الہدی شاہ ، اما ترلوک ….یہ سارے بڑے لوگ اور ان جیسے اور بہت …. جنھیں کبھی حسرت سے سنتے ، پڑھتے اور دیکھتے تھے ان سے آج بات ہو سکتی ہے ….
یاد آیا کہ 25 دسمبر کو مکالمہ کانفرنس میں کتنے ہی دوستوں سے پہلی ملاقات ہوئی … کیا خوبصورت وقت وہاں گزرا اور یاد رہ گیا …. کتنے نئے دوست بنے … کتنے ہیرے جیسے لوگ زندگی کا حصہ بنے ….
تحریر لکھتے لکھتے حیران ہو رہی ہوں کہ یہ کیا لکھتی جارہی ہوں … بے ربط سی تحریر لیکن کبھی کبھی ان سب دوستوں کو یاد کرنا انکی دوستی کا ساتھ دینے کا شکریہ ادا کرنے کو دل کرتا ہے …. ان سب دوستوں کا شکریہ جنہوں نے مجھے برداشت کیا ….جو جانتے ہیں آمنہ کیا ہے اور پھر بھی مجھ سے محبت کرتے ہیں … وہ دوست جو تب بھی مجھ سے محبت کرتے رہے جب میں خود سے محبت نہ کر پائی …. وہ سارے دوست جو میری خاموشی میں چھپی آواز سن پاۓ ….اور ہونٹوں پر ہر وقت سجی مسکان کے پیچھے والی آمنہ کو جان پاۓ ….
آپ سب کا شکریہ …..

Facebook Comments

آمنہ احسن
کتابیں اور چہرے پڑھنے کا شوق ہے ... معاملات کو بات کر کے حل کرنے پر یقین رکھتی ہوں ....

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply