انسانیت اور درخت۔۔شاہزیب

دورِ حاضر میں انسان میں کہیں دور دور تک   انسانیت نظر نہیں آتی لیکن درخت میں درختیت بےحد نظر آتی ہے انسان جاندار اور شعوری ہوکر نسلِ درخت ختم کرنے کے   درپے ہے اور درخت سب جان کر بھی پوری انسانیت کو  فیض پہنچا رہے ہیں  جو کہ انسانیت کے منہ پر کرارا طمانچہ ہے ۔

درخت انسان کیلئے آسانی پیدا کرتے ہیں۔ دھوپ میں چھاؤں  ،گرمی میں ٹھنڈی ہوائیں، آبی قحط سالی میں پانی، سانس کیلئے آکسیجن فراہم کرنا، ماحول کو تروتازہ رکھنے کیلئے خوشبو اور فرنیچر کیلئے لکڑی وغیرہ مہیا کرنا۔

مجھے یقین نہیں آتا کہ انسان اتنا با شعور  ہونے کے  باوجود    درخت دشمنی میں حد سے تجاوز کرجائے گا۔درخت کے معاملے میں ہم سانپ واقع ہوئے ہیں سانپ کو جب بھوک لگتی ہے تو اپنے جنے ہوئے بچوں کو کھانے سے گریز نہیں کرتا اور ایک منٹ میں سب ڈکار جاتا ہے ۔ ہمارا حال بھی اس سے کچھ مختلف نہیں ہے، ہم اپنی آنے والی نسلوں اور اپنے حال کو خود  زندہ درگور کرنے پر تلے ہوئے  ہیں ؟ شاید  ابھی بھی ہم درختوں کے فوائد سے پوری طرح واقف ہی نہیں ہوسکے۔ہمیں ہر سمت ہریالی، موسم و پانی کی بحال کیلئے، صحت اور ماحول کی بہتری کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرنے ہوں گے ،عوام میں  درختوں  کے فوائد سے متعلق  فہم اجاگر کرنے کیلئے کمپین چلانا ہوگی تاکہ لوگ یہ سمجھ سکیں کہ درخت ان کے دوست ہیں ،دشمن نہیں ،انہیں کاٹنا نہیں،زیادہ سے زیادہ اگانا ہے۔

Save

Advertisements
julia rana solicitors

Save

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply