• صفحہ اول
  • /
  • مشق سخن
  • /
  • ماحولیاتی بیداری مہم اوراسلامی جمعیت طلبہ جموں و کشمیر۔۔۔ غازی سہیل خان

ماحولیاتی بیداری مہم اوراسلامی جمعیت طلبہ جموں و کشمیر۔۔۔ غازی سہیل خان

دنیا میں دہشت گردی سب سے بڑا خطرہ ہے۔ وہ چاہے جمہوری دہشت گردی ہو یا سیاسی یا عسکری لیکن اس وقت دنیا میں جو ماحولیاتی تباہی ہو رہی ہے وہ اس دہشت گردی سے زیادہ خطرناک ہے۔جنگوں سے تباہی تو ہوتی ہے لیکن ماحولیاتی اور پانی کی تباہی و بربادی کئی نسلوں کو متاثر کر کے انسانیت کا جینا مشکل بنانے کے لئے کافی ہے۔اس ما حولیاتی تباہی کی وجہ سے درجہ حرارت میں اضافہ عالمی سطح پر تبا ہی کا باعث بن رہا ہے۔اس پر قابو نہ پایا گیا تو اس سیارے پر رہنے والی مخلوق کی زندگی اجیرن  ہو جائے گی۔پوری دنیا اس وقت بدترین گلوبل وارمنگ کا شکار ہے۔موسموں کی تبدیلی سے گلیشیر پگھلتے ہیں جو سیلابوں کا باعث بنتے ہیں۔ایک رپورٹ کے مطابق پچھلے چند برسوں میں ’۲‘ارب سے زائد لوگ سیلابوں سے متاثر ہوئے ہیں کشمیر میں 2014 کے  ہیبت ناک سیلاب کی مثال ہمارے سامنے موجود ہے۔گلوبل وارمنگ میں آکسیجن کی کمی،کاربن ڈائی آکسائڈ گیس میں اضافہ، پانی میں تیزابیت،سمندروں کی سطح کا بلند ہونا،سمندروں کا درجہ حرارت بڑھنا،قطبین پر برف پگھلنا قابل ذکر عوامل ہیں۔ اس کے اثرات خشکی پر زیادہ ہیں اس کے بعد فضائی آلودگی دوسرے نمبر پر ہے۔موسموں کی شدت نے قحط سالی،بادسموم،طوفانی بارشیں،سیلاب انسانی زندگی کے لئے قدرتی آفات ہیں۔قدرت نے ماحول اور آب و ہوا میں ایک توازن قائم کیا ہوا ہے جب یہ توازن بگڑتا ہے تو کرہ ارض پر تبا ہی آتی ہے۔اس زمیں پر بسنے والے تمام انسانوں کا فرض بنتا ہے کہ وہ اس توازن کو برقرار رکھنے میں معاونت کریں۔
جب ہم عصر حاضر پر  نظر  دوڑاتے ہیں تو ہمیں ماحولیات کی بہتری کے لئے کوئی قدم اُٹھتا نظر نہیں آتابلکہ اس کے بر عکس انسان نے دنیا میں قدرت کے کارخانے سے چھیڑ  خانی کرنے کی جُراء ت کی ہے جس کی وجہ سے ہم آج بدترین گلوبل وارمنگ کا شکار ہو گئے ہیں۔ہم جس  طرف بھی اپنی نظریں دوڑاتے ہیں اس طرف سر سبز جنگلوں کو کٹا ہوا پاتے ہیں۔آکسیجن تما م جانداروں کے لئے ناگزیر ہے۔جنگلات کا صفایا اس کمی کا با عث بن رہا ہے۔دنیا کے مظلوم ترین ممالک پر طاقت ور قوتوں کے ذریعے سے بے تحاشا کیمائی ہتھیاروں کی وجہ سے دنیا میں انسانیت کا جینا  دوبھر  ہونے لگا ہے۔دوسری عالمی جنگ ہیرو شیما ناگا ساکی تباہی پر ختم ہوئی۔امریکہ نے نہ صرف عالمی دہشت گردی کا مظاہرہ کیا بلکہ ایٹمی اسلحہ کے استعمال سے تابکاری سے آلودگی کو اس حد تک بڑھایا کہ برسوں بعد بھی ان شہروں میں اپاہچ بچے پیدا ہوتے ہیں۔پوری دنیا میں ہتھیار لینے کی دوڑ لگی ہوئی ہے ہر ایک یہی چاہتا ہے کہ میں ہتھیا ر لینے میں دوسرے سے آگے بڑھ جاوں۔
اس وقت دنیا کی سب سے بڑی عالمی طاقتیں امریکہ،روس فرانس اور ہندوستان دنیا میں اپنے ہتھیاروں کا ناجائز استعمال کر کے دنیا میں بدترین ماحولیاتی تباہی پھلانے کا مرتکب ہو رہی  ہیں دوسری اور ہندوستان دنیا کے مظلوم ترین خطہ ارضی جموں و کشمیر پر بھی مہربان رہا کہ آج بھی اس جنت کشمیر کی فضا کو ہر دن ہزاروں ٹیر گیس شلوں سے آلودہ کیا جاتا ہے۔جس کی وجہ سے کشمیر کی بڑی آبادی چھاتی اور سانس کے درد میں مبتلا ہو گئی ہے۔اس پر بس نہیں کیا گیا وادی کشمیر کے سر سبز جنگلات کا بے دردی کے ساتھ صفایا کر کے جہازوں میں دنیا کے مختلف علاقوں میں اس سے حاصل شدہ لکڑی پہنچائی گئی۔ہمارے صاف و شفاف آبی ذخائر پر عمارتیں تعمیر کرا کے کارخانوں اور گھروں سے نکلی ہوئی گندگی کو ان ہی آبی ذخائر میں ڈمپ کیا جاتا ہے۔الغرض ارض کشمیر بھی باقی دنیا کی طرح گلوبل وارمنگ کی اس دوڑ میں پیچھے نہیں ہے۔جس کا اندازہ ہم پچھلے پانچ سالوں کے موسم کے بدلاو سے کر سکتے ہیں۔جیسے سردیوں  میں  کم برف پڑنا یا نہ ہونے کے برابر گرمیوں میں مکمل بارشوں کا سلسلہ جس کی وجہ سے فصلیں تباہ ہو گئیں۔جنگلات کی کٹائی کے بعد انسانوں کی بستیا ں قائم ہونا،آبی ذخائر  کا آلودہ کرنا۔الغرض ہر رنگ میں فساد بپا ہو گیا ہے۔
اسی ماحولیاتی تباہی کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے جموں و کشمیر کی سب سے بڑی طلبہ تنظیم ”اسلامی جمعیت طلبہ“نے حال ہی میں ایک اہم قدم اٹھایا جس کے لئے مرکزی ذمہ داروں سے یونٹ سطح کے ذمہ دار مُبارک بادی کے مستحق ہیں ماہ مارچ  میں پوری ریاست میں اس تنظیم سے جُڑے ہزاروں نوجوان طلبہ نے عوامی مقامات،اسکولوں،کالجوں،ہسپتالوں،آبی ذخائر کی صفائی اور شجر کا ری کی مہم  چلانے کے علاوہ عوامی جگہوں پر بینرز،پوسٹرز سے عوام الناس کو ماحولیاتی آلودگی کے حواے سے جانکاری فراہم کی۔اس کے ساتھ ساتھ لگ بھگ 250 کے قریب ماحولیات کے حواے سے ریاست کے تعلیمی اداروں میں لیکچرز  کا بھی اہتمام کیا گیا جس میں گورنمٹ ڈگری کالج بارہمولہ میں ایک ماحولیاتی بیداری کانفرنس کا بھی اہتمام کیا گیا جس میں دوسو سے زائد طلبہ نے ماحولیات کے تئیں اپنی بیدار ذہنی کا مظاہرہ کیا اور اس کانفرنس میں وادی کشمیر کے مختلف اداروں سے ماحولیات کے ماہرین نے طلبہ کو اپنے ذریں خیالات سے نوازا آخر پر طلبہ نے مقررین سے ماحولیات کے حواے سے سوالات بھی پوچھے۔اسی طرح سے اسلام آباد میں صفائی مہم کے دوران ضلع کے دو بڑے اسپتالوں جن میں جنگلات منڈی اور میٹرنٹی اسپتال قابل ذکر ہے میں جمعیت کے جیالو ں نے بڑے ہی خوبصورت انداز میں صفائی ابھیان چلایا جس میں CMO اورSUPERINTENDENTنے اس مہم میں شرکت کر کے جمعیت کے کام کی سرہانہ کی آخر پر مذکورہ حضرات کو ناظم ضلع نے تفھیم القرآن کے نسخے تحفتاً عنایت فرمائے۔اسی طرح سے ریاست میں 400 کے قریب صفائی مہمیں بھی چلائی گئیں جن میں ریاست کے تعلیمی اداردوں،اسپتالوں،کالجوں،آبی ذخائر،محلوں،قصبوں اور گلی کوچے قابل ذکر ہیں اور ساتھ ساتھ میں 60 کی تعداد میں طلبہ کے ذریعے سے ماحولیاتی بیداری ریلیز کا بھی اہتمام کیا گیا تا کہ عام لوگوں تک ماحولیات کے حواے سے جانکاری پہنچ سکے۔علاوہ ازیں اس کے ساتھ ساتھ جو اہم کام ہوا وہ شجر کاری کی مہم تھی جمعیت کے ذمہ داروں کی یہ کوشش تھی کہ زیادہ سے زیادہ ریاست کے تعلیمی اداروں،عوامی مقامات وغیرہ پر شجر کاری کی جائے جو اللہ کے فضل سے کامیاب رہی جس میں جمعیت کے ارکان رفقاء نے ہزراوں کی تعداد میں شجر کاری کر کے قوم و ملت کا غم خوار ہونے کا بین ثبوت دیا۔الحمد اللہ!

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply