دہشتگردی کا خاتمہ ممکن ہے!

اللہ رب العزت نے اس کائنات کو یکسانیت کے اصول پر تخلیق نہیں کیا بلکہ پوری کائنات تنوع کی بنیاد پر تخلیق ہوئی ۔کائنات کا ذرہ ذرہ یکسانیت کے برعکس قدرت کے الگ اور متنوع شاہکاروں سے مزین ہے۔ہماری دنیا میں خدا نے ان گنت مخلوقات تخلیق کیں مگر اشرف المخلوقات کے درجے پر انسان کو فائز کیا۔علامہ اقبال نے فرمایا
“دردِ دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو
ورنہ اطاعت کیلئے کم نہ تھے کروبیاں
مگر افسوس اس بات کا ہے کہ انسان نے خالق کے مقصد کو یکسر فراموش کرتے ہوئے خداکی تخلیق کردہ خوبصورت دنیا کو فساد برپا کر کے دوزخ میں تبدیل کر کے رکھ دیا ہے۔ دردِ دل سے مراد انسانوں کے مابین محبت ہے۔ جو کہ بدقسمتی سے معدوم ہوتی جارہی ہے۔ اللہ تعالی نے قرآن میں فرمایا “تمھارا رب خوبصورت ہے اور خوبصورتی کو پسند کرتاہے”۔خدا نے انسان اور دنیا دونوں کی خوبصورتی کے لیے یکسانیت سے گریزکیا۔مختلف موسم، پھل، درخت، اجناس، خوشبو اور رنگوں سے سجی خوبصورت دنیا ۔۔انسان بھی خدا نے خوبصورتی کا نمونہ بنائے۔۔ دنیا کے ہر خطے میں انسان رنگ ونسل اور ظاہری طور پر مختلف نظر آتے ہیں مگر باطن کو یکسانیت پر مبنی مکینزم کے مطابق تخلیق کیا گیا۔ قدرت کی تخلیقِ دنیا تو اپنی ہمہ جہتی کے باوجود اک نظام کے تحت قائم ہے۔ مگر انسان باطنی یکسانیت کے باوجود اک دوسرے کے وجود کو برداشت کرنے کے لیے تیار نہیں ،خیالات و نظریات کو زبردستی ایک دوسرے پر ٹھونسنے کے لیے اپنے ہی جیسے گوشت پوست کے انسان کو ملیامیٹ کرنے کے لیے خون کی ندیاں بہا رہا بندہ خدا بننے کی سر توڑ کوشش میں مصروف ہے لیکن یہ تماشہ بھی خدا دیکھ رہاہے۔خدا کی محبوب ترین مخلوق نے خداہی کے نام پر مخلوق کی بقاء کو خطرے میں ڈال رکھا ہے۔اپنے نظریات کو مذہب کے لبادے میں لپیٹ کر قتل و غارت گری کا بازار گرم کر رکھا ہے جبکہ حقیقت میں مذاہب تمام انسانوں کے مابین محبت سلامتی اور سکون کا درس دیتے ہیں۔ مذہب کا آفاقی اور حتمی پیغام محبت رواداری مساوات پر مشتمل ہے۔مذہب انسان کی فلاح و بہبود اور سلامتی اور انسان کو تعمیر کی جانب راغب کرنے کے لیے ہیں جبکہ ہم نے مذہب کو تخریب کے لیے استعمال کرنا شروع کر دیاہے۔ حالانکہ ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے۔اللہ تعالی کوخود تراشیدہ دیوی دیوتاؤں کی طرح انسانی خون کا بلیدان ہر گز پسند نہیں۔ اسلام تو کیا تمام الہامی مذاہب انسانیت سے محبت کا درس دیتے ہیں ۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسلام کو پوری انسانیت کی فلاح کے لیے پیش کیا۔اسلام کو تخریب کا ذریعہ نام نہاد علماء نے اپنے ذاتی مفادات کے حصول کے لیے بنایا ہے۔ ذہن کے بند دریچے کھول کر اسلام کے پیغام کو سمجھ کر دہشتگردی کا خاتمہ ممکن ہے۔ انسان کو دماغ شعور کے لیے عطاکیا گیا۔غور و فکر کے ذریعے دماغ کو کام میں لا کر اسلام کی حقیقی تعلیمات کو سمجھنا ہرگزمشکل نہیں۔ ذہن مفلوج نہیں ہر انسان کے قابو میں ہے۔ ذہن کا کنٹرول نام نہاد ملا کے ہاتھوں مت دیجئے۔ تدبر کریں حکمت اور دانائی سے دہشتگردی کو دنیا سے اکھاڑ پھینکیے۔صرف ایک نقطہ نظر کے تحت عقل و شعور کو استعمال کریں کہ مذہب انسانیت کی فلاح کے لیے ہے، تخریب کے لیے نہیں، محبت کے لیے ہے نفرت کے لیئے نہیں، سکون کے لیے ہے بدامنی کے لیے نہیں ۔اللہ تعالی نے خوبصورت دنیا انسان کی راحت کے لیے تخلیق کی ہے نہ کہ بربادی کے لیے،
محبت فاتح عالم۔۔۔انتہا پسندی، تعصب اور عدم برداشت کو رخصت کر کے انسانیت سے محبت کو اپنا کر دہشتگردی کا خاتمہ ممکن ہے۔

Facebook Comments

مرزا شہبازحسنین
علم کا متلاشی عام سا لکھاری

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply