مطالعہ بیتی

مطالعہ بیتی
نعیم الدین جمالی
مطالعے کا بچپن سے شوقین رہا، مگر گاؤں دیہات میں اس شوق کی مزید آبیاری نہ ہوسکی، البتہ تعلیم کا رواج گاؤں میں تھوڑا بہت تھا، سارے بھائی کچھ نہ کچھ پڑھے لکھے ضرور تھے، والد صاحب دینی شغف رکھتے تھے، جیسے ہی پرائمری تعلیم مکمل کی والد صاحب نے قریبی شہر کے ایک مدرسے میں داخل کرادیا ، تو شہر میں کچھ نہ کچھ پڑھنے کا موقع مل جاتا، مدرسے میں اخبارات ورسائل دیکھنے کی لت لگ گئی، خیر قصہ مختصر! حفظ کی تکمیل کے بعد مزید دینی تعلیم کے لیے کراچی منتقل ہوگیا، یہاں ایک نئی دنیا تھی، جس مدرسے میں داخلہ ہوا اس میں ایک وسیع علمی وادبی ذخیرے کی”الصفہ ” لائبریری موجود تھی، مطالعے کی تشنگی کو دور کرنے کےتمام ذرائع اور وسائل مہیا تھے، اساتذہ کی راہنمائی سے بہت سی کتابیں پڑھ لیں، کچھ پلے پڑیں تو کچھ پڑہی نہ پڑیں برابر تھیں، وقفے وقفے سے مختلف کتب کا مطالعہ جاری تھا لیکن دو ہزار سولہ میں باقاعدگی سے ایک لسٹ تیار کی کہ سال کے اختتام تک یہ ساری کتب پڑھنی ہیں، لیکن مختلف وجوہات کی بنا پر وہ لسٹ پوری نہ ہوسکی ۔خیر دو ہزار سترہ کی ابتدا میں ہی عزم کیا کہ مستقل مزاجی سے ایک ترتیب بنا کر کتابیں پڑھنی ہیں.چاہے کچھ بھی ہو، جو لسٹ بنائی تھی وہ مکمل کرنی ہے، اسی عزم کو لیکر دو ہزار سترہ کی پہلی تاریخ کو بسم اللہ ہی کتاب سے کی، پہلا مہینہ مطالعے کے حوالے سے کامیاب رہا،.جو کتب اس مہینے مطالعہ میں گذری سوچا ان کا تذکرہ احباب سے کروں۔
ہر ایک کتاب کا الگ الگ تذکرہ وقت طلب اور مشکل تھا، مختصرا ًیہاں ان کتابوں کا تذکرہ کیے دیتا ہوں۔
1:ابن بطوطہ کے تعاقب میں.
مصنف: ابن انشاء.
صفحات: 288
ابن انشا کانام کسی تعارف کا محتاج نہیں، اردو ادب مزاحیہ نگاری ان کے نام سے جانی جاتی ہے،ابن انشا کا اسلوب سادہ، عام فہم،شستہ، کلام میں شگفتگی، مزاحیہ رنگ اس کو دیگر لوگوں سے ممتاز کرتا ہے، ابن انشا کا یہ اسلوب ہمارے لیے باعث تقلید ہے،یہ کتاب سفرنامے پر مشتمل ہے جس میں ابن انشا نے ایران چاپان، جرمنی فلپائن ہانگ کانگ کی مکمل رواداد سفر لکھی ہے، وہاں کے رسم ورواج، رہن سہن طرز معاشرت پر مفصل بحث کی ہے۔
2: اردو کی آخری کتاب
ابن انشا.
صفحات: 176
اگر کسی کو ہنسی نہیں آتی تو اسے یہ کتاب پڑھنی چاہیے واقعی اردو کی آخری کتاب ہے، تاریخ، فلسفہ، ریاضی،منطق، پرندے، جانور مختلف چیزوں پر مزاح کی آخری حد کو عبور کرتی یہ کتاب ہر وقت ساتھ ہونی چاہیے، جب ہنسی کا دل کرے یہ کتاب کھول لیں۔
3:نگری نگر پھرا مسافر
ابن انشاء
صفحات: 256
4: آوارہ گرد کی ڈائری
ابن انشا.
صفحات: 316
یہ دونوں کتابیں بھی پڑھنے سے تعلق رکھتی ہیں۔ہم نے بھی ابن انشا کے ساتھ نگری نگری پھرنے کی کوشش کی لیکن پھر اپنی نگری جا پہنچے۔
آوارہ گرد کی ڈائری پڑھ کر ڈائری لکھنے کے شوق کو تو عملی جامہ پہنایا لیکن آوارہ گردی نہ کر سکے، کتان کانام تو آوارہ گرد کی ڈائری ہے لیکن لگتی تو شریف کی ڈائری ہے، پتا نہیں یہ نام مصنف کو کیسے سوجھا.۔
5: منتشر خیالات اقبال.
مصنف: علامہ اقبال مرحوم.
صفحات: 120
یہ علامہ اقبال مرحوم کی ذاتی ڈائری ہے، جو ان کی زندگی کا نچوڑ ہے، تجربات، فکر وفلسفہ نیز ان کی زندگی کا آخری جام ہے، چونکہ یہ ڈائری انگریزی میں تھی، ان کے فرزند نے مرتب کر کے شائع کی اور بعد میں میاں ساجد علی نے اس کا اردو ترجمہ کیا، مختصر اقوال پر مشتمل یہ کتاب پڑھنے کے لائق ہے۔
6: پیرس 205 کلو میٹر
مصنف: اختر ممونکا.
صفحات: 504
یہ کتاب سفر نامہ پیرس پر مشتمل ہے، اختر ممونکا کا مزاحیہ انداز، شگفتہ مزاجی، اور تاریخی گفتگو سے یہ کتاب بھی بہت پسند آئی، پانچ دن میں یہ کتاب مکمل کر لی تھی۔
7: اندلس میں اجنبی.
مصنف: مستنصر حسین تارڑ صاحب.
صفحات: 422
تارڑ صاحب کے نام سے کون واقف نہیں! تارڑ صاحب کا انداز، منظر کشی، سادگی اور ادبی طرز سے انسان اسی کا ہوکر رہ جاتا ہے، جہاں یہ کتاب اردو ادب کا ایک قیمتی خزانہ ہے وہاں اندلس کی تاریخ، مسلمانوں کے عروج وزوال کی ایک داستان ہے۔
8: دیس ہوئے پردیس
مصنف: تارڑ صاحب
صفحات: 280
یہ کتاب اردو ادب کا گنجینہ ہے، ساتھ مشرق ومغرب کی تہذیب کی مکمل عکاسی کرتی ہے، اس کتاب میں گاوں دیہات کے ماحول کی خوب منظر کشی کی گئی ہے، اپنے پرائے کیا ہوتے ہیں، وطن کی مٹی اور پردیس کیا ہوتا ہے۔
9: آب گم.
یوسفی صاحب.
صفحات 470
یوسفی صاحب کا انداز ایسا ہے کہ خاص پختگی اور وسعت مطالعہ کے بغیر ان کی کتاب سمجھنا مشکل ہوجاتا ہے ،یہ کتاب ادبی الفاظ، تعبیرات، محاوروں کا ایک مجموعہ ہے۔ یوسفی صاحب کی کتابیں اردو ادب میں ایک نئی آواز کا اضافہ ہیں۔کسی نے ان کے بارے میں لکھا ہے کہ “وہ بات میں سے بات پیدا نہیں کرتے بلکہ بات خود ان سے کہلوا کر ایک طرح کی طمانیت اور افتخار محسوس کرتی ہے ”
10: خاکم بدہن،
مصنف: مرشد یوسفی
صفحات: 215
اس کتاب پر کم از کم میں دو لفظ نہیں لکھ سکتا، جس نے ایک دفعہ پڑھی ہے وہ دوبارہ پڑھیں، اور جنہوں نے نہیں پڑھی وہ لازمی پڑھیں.
11: احاطہ دارالعلوم میں بیتیے ہوئے دن.
مصنف: سید مناظر احسن گیلانی
صفحات: 206
اپنے مادر علمی میں بیتے ہوئے دنوں کو کس انداز میں انہوں نے پیش کیا ہے، ہر لفظ سے جامعہ اور اساتذہ کی محبت واشگاف ہوتی ہے، الفاظ تعبیرات، انداز، کلام میں سادگی وشفتگی سید صاحب کا خاصہ تھیں.
زیر مطالعہ چند کتب۔
1آپ بیتی .شیخ الحدیث مولنا زکریا رح
2:مقالات فی کلمات (عربی) . علی الطنطاوی
3 چراغ تلے: یوسفی صاحب
4 تبصرے، شیخ الاسلام تقی عثمانی صاحب.
5سوانح قاسمی، قاسم نانوتوی رح کی سوانح، مناظر احسن گیلانی رح.
الحمد للہ اس مہینے میں تین ہزار دو سو چون صفحات مطالعہ کیے، جو کتب زیر مطالعہ ہیں وہ بھی کچھ نہ کچھ پڑھ رکھی ہیں اور روزانہ دو سو سے تین سو صفحات مطالعے کی ترتیب ہے، یہ پوسٹ لکھنے کا مطلب صرف یہ ہے احباب بھی مستقل مزاجی سے کتب مطالعہ کریں تو کم وقت میں بہت کچھ پڑھ سکتے ہیں۔

Facebook Comments

نعیم الدین
لکھنے پڑہنے والا ایک ادنی طالب علم

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply