وطن کا فرزند سوڈان میں اغوا

انسان کی زندگی خواہش اور امیدوں کا مجموعہ ہے، ان خواہشوں کی تکمیل اور امیدوں کے بر آنے کے لیے اس کو کیا کیا جتن کرنے پڑتے ہیں، پاپڑ بیلنے اور دیس بدیس کی ٹھوکریں کھانا پڑتی ہیں، سات سمندر پار اپنوں سے دور رہنا پڑتا ہے، دکھ درد جھیلنے پڑتے ہیں، دن رات ایک کرکے ان کے حصول کے لیے سعیء کرتا ہے، لیکن جب ان خواہشات کا خون ہوتا نظر آئے، امیدوں پر پانی پھر جائے، زندگی موت کے منہ میں چلی جائے تو پھر صرف اس اکیلے شخص کی نہیں بلکہ پورے خاندان، دوست احباب کی بھی زندگی اجیرن ہو جاتی ہے۔۔۔وہ صحرا میں ایک راہ بھٹکے ہوئے شخص کی طرح ہیں، جو ممکن خطرات کے خوف سے تھر تھر کانپتا رہتا ہے، آج کل میرے شہر بدین میں ایسی بددلی، مایوسی، ناامیدی، خوف وخطرات اور ہُو کا عالم ہے، ہر شخص دکھی اور غمزدہ ہے، خاندان دوست احباب کے چہروں پر خوف کے بادل سایہ کیے ہوئے ہیں ، ایسے لگتا ہے جیسے روشنیوں کے شہر سے اچانک آدم پرواز کر چلے ہوں ، خوشیاں چھن چکی ہوں، وہ اب زندگی بسر کرنا نہیں چاہتے، جی ہاں۔۔۔ سب اس لیے کہ اس شہر کا ایک فرزند ، دوستوں کا دوست، اپنوں کا اپنا، وجیہ چہرہ، ہنس مکھ، خوش مزاج ، خوش طبع، معصوم مسکراہٹ، خندہ پیشانی والا ہم سب کا جگری، پیارا ، چاہتوں کا مرکز اور ہر کسی کو اپنائیت کا احساس دینے والا ایاز حسین جمالی ساؤتھ سوڈان میں ایک باغی گروہ کے ہاتھوں اغوا ہوچکا ہے ،
ایک ہفتہ قبل کی اس خبر نے شہر میں قہر برپا کردیا ہے، شہر ماتم زدہ ہے، چاہنے والوں میں کربلا برپا ہے، ہر آنکھ اشک بار ہے، ہر دل غمگین اور جگر سوختہ ہے۔ ایاز تین سال قبل سوڈان کی ایک تیل کمپنی ڈار پیٹرولیم کمپنی میں بحیثیت انجنیئر جوائن ہوئے تھے، لیکن چار روز قبل ڈیوٹی پر جاتے ہوئے ایاز کو اغوا کر لیا گیا، بعد میں خبری ذرائع کے مطابق پتا چلا کہ اغواء کاروں کا گروہ رک مشائر کا پروردہ اور حامی ہے۔ رک مشائر کو دو ہزار تیرہ میں موجودہ صدر سلواکیہ نے نائب صدر کے عہدے سے ہٹا دیا تھا جس کی وجہ سے رک مشائر کے قبیلے نے بغاوت کردی ہے، پہلے قبیلے کےلوگ صرف ملک اور شہر کے اندر بدامنی اور فتنہ و فساد برپا کیے ہوئے تھے لیکن19فروری2017کو رک مشائر نے اعلان کیا کہ غیر ملکی سوڈان سے نکل جائیں بصورت دیگر معاملات کے خود ذمہ دار ہوں گے، ایاز حسین اور ساتھ کام کرنے والے بابر جمالی نے کمپنی کو سکیورٹی خدشات سے آگاہ کیا تھا لیکن کمپنی صرف دلاسہ دیتی رہی اس سے قبل مذکورہ کمپنی کے دو انڈین انجنیئر بھی اغوا ہوئے تھے لیکن کمپنی نے سکیورٹی کے حوالے سے کوئی پیش رفت نہ کی، یہاں تک کہ ایاز جمالی بھی رک مشائر قبیلے کے حامیوں کے ہاتھوں اغوا ہوگئے، یہ واقعہ صرف اکیلے ایاز کے گھرانے کا نہیں، یہ ملک و ملت کے ایک فرزند کے طور پر پورے ملک کے لیے ایک دلخراش حادثہ ہے۔اب ایاز کی زندگی کو شدید خطرات لاحق ہیں، اس کے خاندان والے اتنے طاقت نہیں رکھتے کہ ایاز کواغوا کاروں سے بازیاب کروائیں ،یہ کام حکومت کے تعاون سے ہی ممکن ہے،
ہم حکومتِ وقت سے مطالبہ کرتے ہیں وہ سفارتی تعلقات کو بروئے کار لاتے ہوئے ایاز کی رہائی کے لیے کوشش کرے، سوڈان کی موجودہ حکومت اور کمپنی پر دباؤ ڈالے کہ وہ ایاز کو بازیاب کرانے کے لیے عملی قدم اٹھائیں، ایاز کے گھرانے کے ساتھ حکومت ہر ممکن تعاون کو یقینی بنائے، معاملات کے لیے گھرانے کے ساتھ مالی امداد کی جائے، سوڈان میں ہم وطنوں کی زندگی کو خطرات لاحق ہیں، ان کی زندگی کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے،
اے پیارے ایاز! تم نے غمزدہ کردیا ہے،
تم نے کہا تھا میں جلد وطن لوٹنے والا ہوں،
ہم تو تیری شادی کی خوشیوں میں مست تھے،
لیکن قسمت تمہیں کہاں لے چلی!
تمہاری یاد اب بہت ستاتی ہے،
پہلے بھی تم پردیس تھے، لیکن ہم پر سکون تھے کہ تم چین وراحت سے ہو،
لیکن اس خبر کے بعد تیرے سب چاہنے والے افسردہ ہیں!
غمگین و غمزدہ ہیں!
پریشان ومایوس ہیں!
لیکن رب لم یزل سے نا امید نہیں!
ہم سب دعاگو ہیں، سر بسجود ہیں اللہ تمہیں جلد رہائی نصیب کرے!
ہمارے دلوں کی دھڑکنیں تمہارے ساتھ ہیں،
نیک تمنائیں تمہارے لیے ہیں!
اللہ رب العزت تمہیں جلد رہائی نصیب کرے!
آمین ثم آمین!

Facebook Comments

نعیم الدین
لکھنے پڑہنے والا ایک ادنی طالب علم

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply