اک ہی کہانی کہی جا رہی ہے
سُنی جا رہی ہے
مگر یہ کہانی پرانی نہیں ہے
کہانی ہے ایسی کہ ہر دَور کی ہے
کردار ایسے کہ ہر دَور میں ہیں
کہانی مسلسل بُنی جا رہی ہے،
ایک جانب ہے لشکر جبر و فنا کا
جو ظلم و ستم پہ اُتر آ گیا ہے
جسے حکم ِ حاکم ہے بیعت و رضا کا
وگرنہ یزید و شمر آ گیا ہے
ایک جانب ہے لشکر صبر و رضا کا
گھرانہ ہی سارا منیر آ گیا ہے
جرات و انکار کا لے کے پرچم
مقتل میں لو یہ شبیر آ گیا ہے
ہر دور میں ہی گروہ یہ رہے ہیں
حق و نا حق کے قضیے اُٹھے ہیں
اصولوں کا پرچم لیے کچھ حسینی
یزیدی جبر کو یوں للکارتے ہیں
کہانی پرانی نہیں ہونے پاتی
جب تک حریت زندہ رہے گی
حُسین کی محبت زندہ رہے گی
غلام غلامان سیدنا حسین سلام اللہ علیہ!
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں