• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • سلسلہ ہائے اہلِ بیت رسول اللہﷺ/ہماری مائیں(گلدستہ اہلِ بیت کا دوسرا معطر پھول)/حضرت سودہ بنت زمعہ رض (قسط3)۔۔محمد جمیل آصف

سلسلہ ہائے اہلِ بیت رسول اللہﷺ/ہماری مائیں(گلدستہ اہلِ بیت کا دوسرا معطر پھول)/حضرت سودہ بنت زمعہ رض (قسط3)۔۔محمد جمیل آصف

معارف الحدیث میں مولانا منظور نعمانی حضرت سودہ بنت زمعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے  اوصاف بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں ۔
“نکاح کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہجرت فرمانے تک تین سال منکوحہ رفیق حیات کی حیثیت سے تنہا ہی آپ ﷺ کے ساتھ رہیں ۔ ان کے اوصاف و احوال میں انکی سرچشمی، استغناء ، دنیا سے بے رغبتی اور فیاضی قابلِ  ذکر ہے۔”

پروفیسر اسرار حسین معاویہ سیرت حضرت سودہ بنت زمعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے سلسلے میں اپنے ایک لیکچر میں ان کے خصائل ان الفاظ میں بیان کرتے ہیں ۔
” ہماری گیارہ ماؤں میں سب سے بھولی بھالی، فربہ مائل وجود، طبیعت میں مزاح، کثرت سے حضور اکرم ﷺ  کے چہرے پر مسکراہٹ بکھیرنا انکا کام تھا۔”

آگے ان کے خصائل میں پروفیسر اسرار حسین معاویہ بیان کرتے ہیں
“جب کبھی آپ ﷺ پریشانی میں ہوتے تو ازواج مطہرات رضی اللہ تعالیٰ عنہما حضرت سودہ بنت زمعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس جاتیں ۔ حضرت سودہ بنت زمعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ایک مخصوص چال چلتی تھیں جس کو دیکھ کر حضور اکرم ﷺ  مسکرا پڑتے تھے ۔ازواج مطہرات رضی اللہ تعالیٰ عنہما کو جب بھی آپ ﷺ  کے چہرے پر مسکان لانا ہوتی تو حضرت سودہ بنت زمعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو بولتیں اور حضرت سودہ بنت زمعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا مخصوص چال سے چلتیں  اور آپ ﷺ  مسکرا اُٹھتے ۔”

ایک دن اللہ کے نبی ﷺ  گھر نفل پڑھ رہے تھے حضرت سودہ بنت زمعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ساتھ کھڑی ہو ں گی۔ حضور ﷺ  سجدے میں گئے، آپ ﷺ  کا سجدہ لمبا ہو گیا، حضرت سودہ بنت زمعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو گمان ہوا کہ کہیں میری نکسیر نہ پھوٹ جائے ۔ناک کو دباتی رہیں ، پھر سلام پھیر کر واپس آ گئیں ، نبی کریم ﷺ نے محسوس کیا سودہ بنت زمعہ رضی اللہ تعالیٰ  عنہا پیچھے نہیں  ہیں ۔ آپ ﷺ  نے پوچھا تو اس انداز سے کہنے لگیں ، یا رسول اللہﷺ  میری تو نکسیر پھوٹنے لگی تھی ۔آپﷺ  لمبے سجدے نہ  کیا کریں یا ہمیں نہ  کہا کریں۔
تو نبی کریمﷺ  مسکرانے لگے۔

یہ ایک بیوی کا کردار ہے جو اپنے محبوب شوہر کی تناؤ زدہ کیفیت کو اپنی توجہ سے آرام دہ، پُرسکون کیفیت سے بدل دیتیں ۔
اُمت پر حضرت سودہ بنت زمعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا ایک احسان یہ ہے جب دس ہجری کو نبی کریمﷺ  ازواج مطہرات رضی اللہ تعالیٰ  عنہما کے ساتھ حج کو گئے، چونکہ حضرت سودہ بنت زمعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فربہ مائل تھیں ۔مزدلفہ میں رات کو قیام تھا عرفات سے مزدلفہ آئے مزدلفہ میں ہجوم زیادہ ہو گیا، آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے نبی کریمﷺ  سے عرض کی میرا وجود بھاری ہے راستہ گھیر لیتی ہوں، ہجوم میں چلنے میں دشواری ہو گی ،تو آپ ﷺ  مجھے اجازت دیں ،راتوں رات منیٰ چلی جاتی ہوں ۔ تو نبی کریمﷺ  نے حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو کہا کہ انہیں منیٰ  پہنچا دیں ۔ تو آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے باقی ازواج مطہرات کو بھی چلنے کو کہا۔ انہوں نے جواب دیا آپ کو اجازت آپ کے بھاری وجود کی بنا پر ملی ہے ۔آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کچھ لمحہ ٹھہر کر روانہ ہوگئی ۔

مسلمانوں کو جو مسئلہ ملا ،اگر خواتین بیمار ہوں، چلنے میں تکلیف ہو، یا بھاری وجود ہوں ، یا ان کے ساتھ بچے ہوں  یا انہیں کوئی مرض ہو تو وہ عرفات کے میدان میں رات کے پہلے پہر قیام کرکے منیٰ  آ سکتی ہیں ۔(بخاری کتاب الحج)

Advertisements
julia rana solicitors

اطاعت اور فرمانبرداری میں نمایاں تھیں۔ آپ ﷺ نے حجتہ الوداع کے موقع پر ازواج مطہرات رضی اللہ تعالیٰ عنہما کو مخاطب کرکے کہا “میرے بعد گھر بیٹھنا” حضرت سودہ بنت زمعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے اس شدت سے اس حکم پر عمل کیا کہ پھر کبھی حج کے لیے نہیں  نکلیں، فرماتی تھیں کہ میں حج اور عمرہ دونوں کر چکی ہوں اور اب اللہ کے حکم کے مطابق گھر بیٹھوں گی (الزرقانی 261/3)
جاری ہے

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply