غیر اخلاقی ویڈیو ؛حقیقت کیا ہے؟۔۔عامر عثمان عادل

مذہب کارڈ کے بعد اب باضابطہ طور پر ویڈیو کارڈ کا چرچا ہے اور اس کے لئے ایک منظم مہم چلائی  جا رہی ہے کہ عمران خان کی کچھ مبینہ نامناسب ویڈیوز آ رہی ہیں۔

اس کا پس منظر جان لیجیے۔۔
سوشل میڈیا کے اس دور میں کسی بات پہ مٹی ڈالنا ممکن نہیں رہا، تمام حوالے اور ثبوت موجود ہوتے ہیں۔کچھ عرصہ قبل جب ایک جج صاحب کی ویڈیو ریلیز ہوئی  تو محترمہ مریم نواز صاحبہ کے حوالے سے یہ بیان آیا کہ ان کے پاس اور بہت سی ویڈیوز ہیں، ایک صحافی نے ان سے سوال کیا تو انہوں  نے اس اَمر کی تصدیق کی ( کلپ میڈیا پر موجود ہے )۔اس کے بعد ان کے شوہر نامدار کیپٹن صفدر کا بیان سامنے آیا کہ عنقریب ایک سینما سکوپ فلم آنے والی ہے جو دیکھی نہ جا سکے گی۔

انیق ناجی نام کے ایک صحافی نے اپنے وی لاگ میں دعویٰ  کیا کہ عمران خان کی پہلی ویڈیو تیار ہے اور اس کی تصویر جاری کر دی گئی ہے انیق ناجی نے اس کے بعد تحریک انصاف کی ایک خاتون وزیر کی تصویر بھی دکھا دی۔

سوال یہ ہے کہ بلا تحقیق ایک خاتون جو کسی کی بیٹی اور بہن ہے اور ایک ماں بھی ،اس کی تصویر جاری کرنا اور دعویٰ  کرنا کہ اس کی ویڈیو آ رہی ہے ،کیسا لگتا ہے؟
موجودہ صدی ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے عروج کی صدی ہے ،اس انداز سے تصاویر اور ویڈیوز بنائی  جا سکتی ہیں کہ بالکل اصلی کا گمان ہو۔اور چرچا ہے کہ ڈیپ فیک ٹیکنالوجی کا استعمال کر کے عمران خان کی کچھ نامناسب ویڈیوز تیار کر لی گئی ہیں اور وہ ایک ایک کر کے مارکیٹ میں آ رہی ہیں۔

چلیں عمران خان تو آپ کا سیاسی حریف ہے لیکن آپ اسے نیچا دکھانے کو جن معزز خواتین کے چہرے استعمال کریں گے کیا وہ اور ان کے خاندان والے زندہ رہ پائیں گے ؟

دوسری جانب سے پتہ چلا کہ عمران خان کو ان کے دوستوں نے دوسری جانب کے کچھ شرفاء کی اصلی ویڈیوز پیش کیں مگر عمران خان نے اس گند میں پڑنے سے انکار کر دیا۔

اب آپ تصور کر لیجئے کہ اس ملک میں بے حیائی  کا کیسا طوفان آنے والا ہے اور معاشرہ کس قدر ابتری کا شکار ہو جائے گا۔ہم تماش بین ایسے ہیں کہ آدھا پاکستان ان ویڈیوز کے انتظار میں ہے اور لنک مانگے جا رہے ہیں۔

ہر انسان خطا کا پتلا ہے فرشتہ ہونے کا دعوی یہاں کس کو ہے اور پھر اہلِ  اقتدار ہوں یا اسٹیبلشمنٹ شراب و شباب تو یہاں عام ہے منصب کا تقاضا سمجھا جاتا ہے۔شاید ہی کوئی  رات خالی ہوتی ہو جب ان بڑوں کی محفلوں میں جام سے جام نہ ٹکرائے اور داد عیش نہ دی جائے۔
رب کعبہ کی قسم پانچ سالہ دور اقتدار میں ایسے ایسے مناظر دیکھے کہ الامان والحفیظ۔میرا رب ہمارے سارے عیب ڈھانپ کر ہمیں زمانے کی نظر میں معزز دکھاتا ہے۔

تو اے میرے دوستو !
جو کچھ ہونے جا رہا ہے کیا یہ میرے رب کے عذاب کو دعوت دینے کے مترادف نہیں ؟

کیا اس جابر و قہار کو کھلا چیلنج نہیں جو ستار العیوب ہے جو ہمارے سیاہ کرتوتوں پر اپنی رحمت کا پردہ ڈال دیتا ہے۔

کیسی بد بختی ہے کہ رب ہمارے عیب ڈھانپتا ہے اور ہم سارے پردے نوچ کر اپنے من اور تن کی ساری غلاظتیں دنیا کو دکھانے چلے ہیں۔جب اس حمام میں سب ننگے ہیں تو پھر واویلا کیسا۔

سیاستدانوں کی تو چھوڑیں میں اور آپ جو زمانے کی نظر میں معزز بنے پھرتے ہیں اللہ کے کرم نے ہی ہمارے پردے رکھے ہیں ورنہ ہم کسی کو منہ دکھانے کے لائق نہ رہیں۔دعوے سے کہتا ہوں کہ اللہ نہ کرے یہ سلسلہ ایک بار شروع ہو گیا تو پھر کوئ نہیں بچے گا۔
نہ کوئی حاکم نہ محکوم
نہ وزیر نہ مشیر
نہ کوئی  منصف نہ سالار
بڑے بڑے بیورو کریٹ بڑے بڑے دانشور

Advertisements
julia rana solicitors london

خدارا ابھی بھی وقت ہے توبہ کیجئے آپ کی خلوت کے لمحات آپ کا اور آپ کے رب کا معاملہ ہے اور جب اس نے آپ کے آلودہ تن کو ڈھانپ رکھا ہے تو عذاب الہی کو دعوت مت دیجئے
اور اے عوام الناس
آئیے مل کر اس ویڈیو کارڈ کو مسترد کر دیں
ویڈیوز تیری ہوں یا میری
اصلی ہوں یا جعلی
ان سے بریت کا مظاہرہ کر دیں
اعلان کر دیں کہ ہمیں نہیں دیکھنی یہ غلاظت
آؤ  اپنے اپنے لیڈروں سے کہہ دیں کہ
اپنے گندے کپڑے سر بازار بیٹھ کر مت دھونے لگو
آؤ ان سے کہہ دیں
کہ ہمیں ویڈیوز نہیں اپنی کارکردگی دکھاؤ
اپنا منشور بتاؤ
مرد بن کر دکھاؤ
یہ ہیجڑوں والی سیاست نہ کرو
آئیے مل کر اجتماعی توبہ کر لیں کہ اللہ جو غفار بھی ہے اور ستار بھی ہمیں معاف فرما دے
اور فطرت کا قانون اٹل ہے
فطرت افراد سے اغماض بھی کر لیتی ہے
کبھی کرتی نہیں ملت کے گناہوں کو معاف
کبھی نہیں یعنی Absolutely not!

Facebook Comments

عامر عثمان عادل
عامر عثمان عادل ،کھاریاں سے سابق ایم پی اے رہ چکے ہیں تین پشتوں سے درس و تدریس سے وابستہ ہیں لکھنے پڑھنے سے خاص شغف ہے استاد کالم نگار تجزیہ کار اینکر پرسن سوشل ایکٹوسٹ رائٹرز کلب کھاریاں کے صدر

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply