اللہ کی زمین۔۔محمد جنید اسماعیل

 

ہمارے علاقے میں ایک وڈیرا گزرا ہے جس کو سب غریبوں کی آواز کے نام سے پہچانتے  تھے ۔اُس کے بارے مشہور تھا کہ وہ کسی کو نِراش نہیں کرتا ،بلکہ سب کی شنوائی  کرتا ہے اور سچ بات بھی یہی تھی کہ وہ کسی بھی مسئلے کا فوری حل پیش کرتا تھا۔ایک دفعہ کسی غریب شخص کے دو موٹے تازے بیل چوری ہوگئے ،وہ سر پیٹتا ہوا سردار صاحب کےپاس گیا اور ان سے فریادیں کرنے لگا ۔سردار صاحب نے سر پر دستِ شفقت رکھا اور اُسے بے فکر ہوجانے کو کہا ۔پولیس بھی کچھ دنوں سے تفشیش کر رہی تھی، لیکن کوئی  سراغ نہیں مل رہا تھا۔جب سردار صاحب نے اپنی ذمہ داری پر بیل واپس لانے کی بات کی تو غریب مزدورمطمئن ہوگیا ۔

تین دن بعد ہی وہ دونوں بیل واپس آچکے تھے ۔غریب مزدور کی تو عید ہوچکی تھی ۔وہ مزدور جو پچھلے تمام انتخابات کے دوران سردار صاحب کا مخالف رہا تھا ،وہ اب سردار صاحب کی حمایت میں ریلیاں اورجلوس نکالنے لگا ۔عوام کی ساری ہمدردیاں بھی سردار صاحب کی طرف ہوگئیں اور اسی واقعے کی وجہ سے سردار صاحب علاقے کے ناظم کا الیکشن جیت گئے ۔الیکشن کے ایک ہفتے بعد یہ انکشاف ہوا کہ وہ بیل سردار صاحب نے خود ہی چوری کراکر اپنے کسی فارم پر رکھے ہوئے تھے ،جب غریب مزدور کو بے بس پایا تو فوراً بیل واپس کردیئے،یہ ہوتی ہے انسانیت ،یہ ہوتی ہے ہمدردی ۔
اس واقعے سے مجھ توشہ خانے کے سارے تحائف اور نیب کی طرف سے ہونے والی تمام ریکوری کی کہانیاں یاد آجاتی ہیں ۔امریکہ کی سازش پر بھی یقین ہونے لگتا ہے کہ وہ خود ہی جمہوری حکومتوں کو گراتا ہے اور خود ہی اُن کی جگہ ایک اور جمہوری حکومت لے آتا ہے۔

ایک دفعہ ایسے ہوا کہ ہمارے علاقے کے چرواہے کا بَچھڑا چوری ہوگیا ۔وہ ڈھونڈ ڈھونڈ کر تھک گیا لیکن شام تک کہیں نہ ملا ،پرانے زمانے کی بات ہے سو اس وقت زیادہ دور پاۓ جانے کا احتمال نہیں تھا سو اس نے قریب قریب ساری بستیوں سے پتا کرلیا ۔اُسے کسی نے مطلع کیا کہ فلاں قوم کے پاس جاؤ تو اُن کے پاس ہوسکتا ہے چونکہ  اُن کی وجہ شہرت کچھ اچھی نہیں ۔

مظلوم شخص اُن کے پاس پورے مجمع کے ساتھ جا پہنچا ،دعا سلام کرنے کے بعد اُس نے اپنے بَچھڑے کے بارے دریافت کرنا چاہا تو میزبانوں نے کہا کہ پہلے آپ کچھ کھا پی تو لیں پھر اس بارے بات کرلیں گے ۔

اُسے بڑا گوشت کھلایا گیا جس کو سیر ہوکر کھایا،بڑے پائے بھی کھلائے گئے ۔اُس نے اس پر خدا اور میزبانوں کا شکریہ ادا کیا ۔جب اُس نے پھر سے بات کرنا چاہی تو انہوں نے کہا کہ مشروب وغیرہ تو پی لیں ۔جب پوری طرح ضیافت وغیرہ ہوچکی تو مظلوم شخص نے کہا کہ اب تو بتادیں کہ بَچھڑا کہا ہے تو میزبانوں  نے کہا “کتنے نادان ہو کہ اپنے ہی جانور کی خوشبو نہیں پہچان سکے ،اب تو ہضم کر چکے ہو سب “یہی بات مجھے تب یاد آتی ہے کہ جب لاکھوں کے حساب سے عشائیے اور ڈنر کھا کر آنے والے صحافی میاں صاحب اور دوسرے سیاست دانوں سے کرپشن اور لوٹے گئے پیسے کے بارے سوال کرتے ہوں گے تو سیاست دانوں کا یہی جواب ہونا چاہیے “ارے نادان کیا اپنے ہی پیسے کی خوشبو نہیں پہچان سکتے ؟

میں چھوٹا تھا تو ہماری گائے ایک دفعہ گھر سے بھاگ گئی  ،ہم نے بہت پیچھا کیا لیکن سب بے سود ،ہم لڑکوں نے اُس کا پیچھا کیا لیکن اُسے قابو نہ کرسکے تو ہم نے خاندان کے کسی بڑے کو ساتھ لے کر چلنے کی ٹھان لی ،اپنے چچا کو ساتھ کیا اور اُن کے ساتھ گائے ڈھونڈنے چل نکلے ،سُموں کا تعاقب کرتے کرتے ہم نے آخر اُس گھرکو ڈھونڈ لیا جس میں گائے نے جا کر پناہ لی تھی بلکہ ہمیں بعد میں معلوم ہوا کہ گائے کو وہاں پکڑ کر باندھا گیا تھا ،خیر جب ہم نے وہاں کے مالک سے بات کی تو پہلے تو وہ آئیں بائیں شائیں کرنے لگا لیکن ہمیں اُن کے مذموم عزائم کا علم اُس وقت ہوا جب ہمارے سامنے اُس گھر کا ایک بچہ ایک نئی  بنی ہوئی  رسی لے کر آیا اور کہا کہ ہم نے تو کل اس گائے کو منڈی لے کر جانا تھا اور اسے بیچ کر بابا نے مجھے کھلونے لے کر دینے تھے ،جب ہم نے اُسے حقیقت بتائی  کہ گائے تو ہماری ہے اور ہم اِسے لے کر جائیں گے ،تو وہ زمین پر لیٹ گیا اور کہنے لگا “آپ اِسے کیوں کر لے جاسکتے ہیں ،یہ ہمیں الله کی زمین سے ملی ہے اور ہماری ہے اب۔ ”

Advertisements
julia rana solicitors

یہی حال اب ہماری سیاست کا بھی نظر آتا ہے کہ انہیں بھی ایسے لگتا ہے کہ سارا مُلکی خزانہ انہیں الله کی زمین سے ملا ہے اور وہ اِس کو خرچ کرنےکےمجاز ہیں ۔

Facebook Comments

محمد جنید اسماعیل
میں محمد جنید اسماعیل یونی ورسٹی میں انگلش لٹریچر میں ماسٹر کر رہا ہوں اور مختلف ویب سائٹس اور اخبارات میں کالم اور آرٹیکل لکھ رہا ہوں۔اس کے علاوہ وزیر اعلیٰ پنجاب کے ٹیلنٹ مقابلہ جات میں افسانہ نویسی میں پہلی پوزیشن بھی حاصل کرچکا ہوں،یونیورسٹی کی سطح تک مضمون نویسی کے مقابلہ جات میں تین بار پہلی پوزیشن حاصل کرچکا ہوں۔مستقبل میں سی ایس ایس کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں ۔میرے دلچسپی کے موضوعات میں کرنٹ افیئرز ،سیاسی اور فلاسفی سے متعلق مباحث ہیں۔اس کے علاوہ سماجی معاملات پر چند افسانچے بھی لکھ چکا ہوں اور لکھنے کا ارادہ بھی رکھتا ہوں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply