یورپ جنگ کے دہانے پر کھڑا ہے: بورس جانسن

(نامی نگار:فرزانہ افضل)بورس جانسن نے خبردار کیا ہے،” یورپ ، روس کے ساتھ جنگ کے دہانے پر کھڑا ہے جو انتہائی خطرناک لمحہ ہے۔” برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن نے ہفتہ کے روز جرمنی کے شہر میونک میں منعقد ہوئی میونک سیکیورٹی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا،” روس کا یوکرائن پر حملہ ایک جمہوری ریاست کی تباہی کا سبب بنے گا۔” انہوں نے اس بات کا اعلان کیا،” دنیا عین اس آخری وقت پر ہے کہ اس لڑائی کو روکا جا سکے۔ اس حملے سے ہونے والے جھٹکے کی گونج دنیا بھر میں سنائی دے گی اور دوسرے ملک بھی فوجی جارحیت کا سہارا لیں گے۔” بورس جانسن نے دعوٰی کیا کہ “روس کے یوکراین پر حملے کے منصوبے اب حرکت میں نظر آرہے ہیں۔” بورس نے یوکرائن کے وزیراعظم سے ملاقات میں اپنے خدشات کا اظہار کیا،” ہم یورپ میں جنگ کے دہانے پر کھڑے ہیں میں سمجھتا ہوں کہ اگر روس نے حملہ کیا تو یہ جنگ نہ صرف یوکرائن اور یورپ کے لیے بلکہ روس کے لیے بھی تباہ کن ثابت ہو گی۔” میونک سیکیورٹی کانفرنس میں بورس نے حاضرین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا،” اس کانفرنس میں موجود ہر شخص یوکرائن کی حمایت اور یک جہتی میں ساتھ کھڑا ہے۔ پانچ برس قبل اسی کانفرنس میں بھی میں نے یقین دلایا تھا کہ ہم آپ کے ساتھ ہیں۔” انہوں نے مزید کہا،” یہ ہمارے مشترکہ مفاد میں ہے کہ روس بالآخر ناکام ہو جائے اور ہم اسے ناکام ہوتے دیکھنا چاہتے ہیں ۔ خطرہ اس بات کا ہے کہ لوگ اب یہ نتیجہ اخذ کریں گے کہ جس کی لاٹھی اس کی بھینس کے موافق ، جارحانہ رویہ فائدہ مند ہے، لہٰذا ہمیں اس وقت کی سنگینی کو کم اہم نہیں سمجھنا چاہیے۔” دنیا بھر کے ملکوں کے رہنماؤں میں یوکرائن بحران پر سب سے زیادہ آواز بورس جانسن نے اٹھائی ہے۔ یہ ایک ایسا فیصلہ ہے جس کی طرف بورس جانسن نے اپنی لاک ڈاون کی مبینہ قانون شکنی کے خلاف عوام اور پارلیمان کے ردعمل کے بعد قدم بڑھایا ہے۔
جبکہ روس نے یوکرائن پر حملے کے ارادے کی تردید کرنے کے باوجود 150،000 کی فوج یوکرائن کی سرحدوں پر تعینات کر دی ہے۔ روس کے صدر پیوٹن نے اصرار کیا کہ بیلارس کے ساتھ کی گئی فوجی مشقیں صرف دفاعی مشقیں تھیں جو حملہ کا دھمکی آمیز پیغام نہیں ہیں۔ بورس نے میڈیا کو ایک سوال کے جواب میں بتایا ،” یقیناً یہ معاملہ آگے بڑھ رہا ہے مگر سوال یہ ہے کہ کیا یہ معاملہ ختم کیا جا سکتا ہے، کیا روسی صدر جنگ بندی کر دے گا، میرا خیال ہے کہ اس کے امکانات یقیناً باقی ہیں۔ یہ انتہائی اہم ہے کہ ہم سفارتکاری کے ذریعے بات چیت کا راستہ اپنائیں۔”
برطانیہ کی ابوزیشن پارٹیوں نے بھی بورس جانسن کی اس معاملے پر پالیسی کی حمایت کی ہے۔ لبرل ڈیموکریٹک پارٹی کی رکن لیلا مورن نے کہا،” اب وقت آ گیا ہے کہ برطانیہ منی لانڈرنگ کنٹرول کا قانون پاس کرے تاکہ ہم پیوٹن اور اس کے ساتھیوں کا اس تاریک لمحے میں مقابلہ کر سکیں۔ روس کی غلیظ رقمیں جو برطانیہ میں بھر میں جمع ہیں ان کا محاسبہ کیا جاسکے۔ روسی منی لانڈرنگ سے نمٹنے کے لیے قانون بالکل تیار ہے۔ جس کے لیے ہم نے 2000 دن تک انتظار کیا ہے اب اس قانون کو پاس کرنے کے لئے محض 24 گھنٹوں کی ضرورت ہے ایسا ہوتے ہی ہم یوکے میں روسی مداخلت کے دور کو ختم کر دیں گے، بورس کے پاس اب اس کو نہ پاس کرنے کا کوئی جواز نہیں۔ اس قانون میں پراپرٹی کی ملکیت کا رجسٹر قائم کرنا شامل ہیے، جس سے برطانیہ میں جائیداد خریدنے کے ذریعے روسی رقم کی منتقلی کی پکڑ ہو گی۔”
لیبر پارٹی کے لیڈر سر کیئر سٹارمر نے بورس جانسن کے یوکرائن، روس بحران پر اقدام کی حمایت کی ہے۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply