عدم اعتماد کی تحریک ؟ ۔۔اظہر سید

ہماری سوچی سمجھی رائے ہے طاقتور حالات کے جبر کا شکار ہو چکے ہیں اور سیاستدان بے بسوں کی مجبوری اور بے بسی بھانپ چکے ہیں۔ہم نہیں سمجھتے دیوالیہ معیشت میں کوئی سیاستدان بھلے زرداری ہوں یا شہباز شریف حکومت سنبھالنے کی غلطی کریں گے ۔سیاستدان اور سیاسی جماعتیں عوامی رائے سے چلتی اور فیصلے کرتی ہیں ۔عدلیہ ،میڈیا اور طاقتور اسٹیبلشمنٹ سب کے سب عوامی کٹہرے میں کھڑے ہیں اور عوام بادشاہ ننگا ہے کے نعرے لگا رہے ہیں۔

اپوزیشن جماعتوں نے اگر عدم اعتماد کی تحریک پیش کی تو وہ بغیر کسی کے اشارے پر پیش ہو گی ۔تحریک کامیاب ہو گئی تو سیاستدان آئندہ الیکشن اپنی مرضی سے کرائیں گے اور آئینی ترامیم بھی کریں گے ۔تحریک عدم اعتماد اگر ناکام ہو گئی تو سیاستدانوں پہلے کی طرح سیاست کرتے رہیں گے ۔طاقتور اسٹیبلشمنٹ کو پہلے کی طرح عوامی کٹہرے میں کھڑا کرتے رہیں گے ۔

جو حالات بن گئے ہیں اسٹیبلشمنٹ نامی جن کے پاس نگلنے اور اگلنے کیلئے چھچھوندرکے سوا کچھ بھی نہیں بچا ۔سوغات کو پہلے کی طرح تحفظ دیتے ہیں تو عوامی عدالت میں الزام تراشیاں جاری رہیں گی ۔ معیشت مزید تباہ و برباد ہوتی رہے گی ۔تحریک عدم اعتماد میں سوغات کی مدد نہیں کرتے ہیں تو ہمیشہ کی بادشاہت ہاتھ سے جاتی ہے ۔

اپوزیشن کے پاس کھونے کیلئے کچھ بھی نہیں ۔اسٹیبلشمنٹ کے پاس کھونے کیلئے داخلہ اور خارجہ پالیسوں کی ملکیت ہے اور بے پناہ کارپوریٹ مفادات ہیں ۔نئے الیکشن میں ایک سال اور چند ماہ باقی ہیں ۔الیکشن سے پہلے نئے آرمی چیف کو آنا ہے یا موجودہ کو مزید توسیع ملے گی ۔نقصان سیاستدانوں کا نہیں انکا ہے جو مالکان ہیں ۔

ہم سمجھتے ہیں موجودہ دور مستقبل کے پاکستان کی نقشہ گیری کا دور ہے ۔سیاستدان یہ کٹھن دور گزار لیں گے ۔جس دن چوہدری برادران اور ایم کیو ایم سمیت دیگر پالتو سیاستدانوں اور سیاسی جماعتوں کو احساس ہو گیا طاقتور کمزور ہو گئے ہیں وہ اسی دن رسیاں تڑا کر بھاگ نکلیں گے ۔شہباز شریف اگر چوہدری برادران سے ملاقاتیں کرتے ہیں تو یہی احساس دلانے کیلئے کرتے ہیں طاقتور کمزور ہو گئے ہیں رسیاں تڑا کر بھاگ لو ۔پیپلز پارٹی کے قاصد اگر ایم کیو ایم والوں سے خفیہ ملاقاتیں کرتے ہیں تو یہی سمجھانے کیلئے کرتے ہیں کہ بھاگ لو۔

مستقبل قریب میں ہم نہیں سمجھتے کوئی زرداری یا شہباز شریف ساحل پر آکر ڈوبنے کا فیصلہ کرے گا ۔
اگر زرداری اور شہباز شریف نے ساڑھے تین سال تک کاندھا دینے کی بجائے چکمہ دیا ہے تو مستقبل قریب میں بھی اسٹیبلشمنٹ نامی دیو کو کوئی اپنا کاندھا نہیں دے گا ۔

تحریک عدم اعتماد اگر کامیاب ہو گئی تو بوری میں سوراخ ہو جائے گا اور پھر انکشافات کے سلسلے شروع ہو جائیں گے ۔تحریک عدم اعتماد کی کامیابی ہوئی تو اسٹیبلشمنٹ کی” تبدیلی”کی ناکامی کا بلند آہنگ اعلان ہو گا اور تبدیلی کے مالکان کو ناکامی کا جواب دینا ہو گا ۔اگر ناکام ہو گئی تو پہلے بھی چیرمین سینٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد ناکام ہوئی تھی ۔بدنامی جن کی ہوئی تھی اب بھی انہی  کی ہو گی ۔

Advertisements
julia rana solicitors

سیاستدان کل بھی معصوم اور مظلوم بن گئے تھے ایک مرتبہ پھر معصوم شکل بنا کر اور کپڑے پھاڑ کر مالکان کی طرف دیکھ دیکھ کر رونا پیٹنا جاری رکھیں گے ۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply