’نہاوند‘ سعودی عرب کا پہلا موسیقی کا سکول۔۔منصور ندیم

’نہاوند‘ سعودی عرب کا پہلا موسیقی کا سکول۔۔منصور ندیم/سعودی عرب میں کچھ سالوں پہلے تک کنسرٹ اور میوزک وغیرہ کی عوامی مقامات پر بالکل اجازت نہیں تھی، کچھ ماہ پہلے میں نے اپنے گھر کے پاس پہلی  بار دمام شہر میں چند Music instruments shop کی دکانیں کھلتے دیکھیں، اب تو پورے سعودی عرب میں ایسی دکانیں ہر شہر میں نظر آرہی ہیں۔ سعودی عرب میں ثقافتی شعبہ پہلے ہی مقامی اور بیرون ملک نجی کمپنیوں کی دلچسپی اپنی جانب مبذول کروا چکا ہے۔ وزارت ثقافت کے مطابق ثقافتی شعبے میں 20 ارب ڈالر کی آمدنی اور ایک لاکھ مقامی افراد کی ملازمتیں نکل چکی ہیں۔

سعودی عرب نے سنہء 2020 میں ثقافتی اور فنی سرگرمیوں کے لائسنس کے لیے ابدع کلچرل لائسنس پلیٹ فارم Abde’a Cultural License Platform جاری کیا تھا،جس میں مقامی شہری امیدوار افراد اور ادارے http://abdea.moc.gov.sa اس لنک کے ذریعے فنون لطیفہ اور ثقافتی سرگرمیوں کے لائسنس کے اجرا کی کارروائی کرسکتے ہیں۔ جون سہی 2020 میں ہی سعودی انجمن برائے ثقافت و فن جدہ نے ’میوزک اقوام عالم کی زبان‘ کے عنوان سے پہلا میوزک فورم شروع کیا تھا۔ جس میں 84 میوزک آئٹم شامل تھے۔ اس فورم کو بزنس اینڈ ٹیکنالوجی یونیورسٹی سرپرستی کررہی تھی۔ جس میں 20 میوزک آلات اور سعودی گلوکاروں کے بائیس گیتوں کا مجموعہ بھی خاص انداز سے پیش کیا گیا تھا ۔ اس کا سہرا تجریدی آرٹ کے فن کار منصور المطیری کے سر جاتا ہے۔ اس تقریب میں امریکہ، فرانس، پرتگال، فلپائن، مصر، شام اور سعودی عرب کے موسیقار شریک ہوئے تھے۔

سعودی حکومتی سطح پر اعلیٰ  سطح پر ثقافتی اصلاحات کے علاوہ پہلی بار طائف شہر میں بھی موسیقی کا شوق رکھنے والوں کے لیے ایک نیا نجی موسیقی کا سکول Music School کھولا گیا ہے جہاں مقامی شہری جو موسیقی میں دلچسپی رکھتے ہیں ان کے لئے یہاں مختلف آلات کو سکھانے کے علاوہ موسیقی کی رسمی ٹریننگ دی جارہی ہے۔ یہ موسیقی کا اسکول ایک مقامی شہری انس بن حسین نے کھولا ہے، ویسے تو سعودی عرب میں مختلف روایتی و علاقائی موسیقی خاصی مقبول ہے جن میں ایک ‘شیلات” کہلاتی ہے جس کا مقامی سطح پر خاصا شہرہ ہے ، اس کے علاوہ رومانوی اور پرجوش قسم کی موسیقی کے لیے سعودی عرب میں ’مقام‘ کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے جو یہاں کے نامور سعودی گلوکاروں کے نزدیک کافی مقبول ہے۔ یہ موسیقی کا اسکول Music School کا نام ’نہاوند‘ دراصل ایک مقامی دھن پر رکھا گیا ہے جو اکثر عربی گانوں میں استعمال ہوتی ہے۔ ویسے اس میوزک سینٹر میں موسیقی کے مشرقی اور مغربی آلات دونوں کی ہی ٹریننگ دی جائے گی۔

نجی سطح پر سعودی عرب میں ایک بہترین کاوش ہے، نہاوند اسکول کے بانی انس بن حسین کا ’نہاوند‘ سنٹر کا مقصد میوزک کے طالب علموں کو ایک ایسا پلیٹ فارم فراہم کرنا ہے جہاں سے وہ ایک دن عالمی سٹیج پر بھی پرفارم کر سکیں ۔ ” نہاوند” اسکول سعودی اورکیسٹرا Saudi Music. Orchestra بنانے کے عزائم رکھتا ہے جو آنے والے دنوں میں بین الاقوامی میوزک ایونٹس  International Music  Events میں حصہ لے۔ “نہاوند” اسکول میں مختلف درجات کے ٹریننگ کورسز اس طرح سے تشکیل دیے گئے ہیں کہ طلبہ کو آلات سکھانے کے علاوہ میوزک کی بھی مکمل تعلیم دی جائے۔ اس میوزک اسکول میں طلبہ کومختلف آلات پر بین الاقوامی دھنیں بجانے کی ٹریننگ کے علاوہ میوزک پڑھنابھی سکھایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ عربوں کا مقامی موسیقی کا آلہ ’عود‘ بجانے کی ٹریننگ بھی دی جاتی ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

یہ صرف ایک مقامی اسکول ہی نہیں ہے بلکہ میوزک کی مکمل تعلیم حاصل کرنے کے بعد یہاں کے طلباء کو  British Institute  برطانوی ادارے Royal School of   Music ’رائل سکول آف میوزک‘ کے تحت باقاعدہ امتحان دے کر سند  Certification دی جائے گی ۔ یعنی یہ بین الاقوامی سرٹیفیکیشن کا موسیقی کا اسکول ہے۔ ” نہاوند” اسکول ابھی ابتداء میں فی الحال محدود سروسز فراہم کررہا ہے لیکن اگلے دو ماہ میں مزید سہولیات فراہم کرنے کی پلاننگ کے ساتھ ساتھ سعودے عرب کے شہروں ریاض، جدہ اور دمام وغیرہ جیسے چھ بڑے  شہروں میں ’نہاوند‘ موسیقی اسکول کی شاخیں کھولیں جائیں گی۔ اس اسکول میں مقامی آلات کے علاوہ وائیلن، گٹار، اور پیانو کی ٹریننگ بھی حاصل کی جاسکے گی۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply