قازق خان قاسم خان کی ٥٠٠ ویں برسی۔۔نازیرکے جاربوسینووا

اس سال قازق خان قاسم خان کی 500ویں برسی انتہائی عقیدت و احترام کے ساتھ منائی جارہی ہے ۔محمد حیدر کے مطابق قاسم خان کی وفات 1518 میں ہوئی  تھی۔ قاسم خان کی موت کی ٥٠٠ ویں برسی منانے کے لیے قازقستان کے پہلے صدر نورسلطان نظربائیف کی جانب سے، قازق فلم شاکین ایمانوف(Shaken Aimanov)  سٹوڈیو نے قاسم خان کے بارے میں ایک فیچر فلم کی شوٹنگ مکمل کی ہے۔ اس فلم کا نام “The dawn of the Great Steppe”( “عظیم میدانی صبح”) ہے۔ اس  فلم  میں قاسم خان کی زندگی، اس وقت خانات اور قازق خانات کی خوشحالی اور مضبوطی کے لیے جدوجہد کو دکھایا گیا ہے۔تاریخ سے معلوم ہے کہ قاسم خان کو ان کی دور اندیشی کی وجہ سے عوام نے بہت پسند کیا تھا۔ یہ فلم دسمبر میں آزادی کی 30ویں سالگرہ کے موقع پر نمائش کے لیے پیش کی جائےگی۔

قاسم خان   (1445-1518/1523) قازق خان ہے ، جو جانیبیک(Zhanibek) خان کا بیٹا تھا۔ جانیبیک خان قازق خانیت کے بانیوں میں سے ایک تھا۔قاسم خان کا نام محمد شیبانی کی قازق حکمرانوں کے خلاف جنگوں کے ریکارڈ میں پہلی بار آیا ہے۔ وہ سب سے مشہور سلطانوں اور بہادروں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے، جو برونڈیک( بوروندیق) خان کے گھڑ سواروں کا رہنما تھا۔ برونڈیک (بوروندیق) خان کو سمرقند جانے پر مجبور کیا گیا ( سمرقند جانا پڑا ) اور بیرون ملک انتقال کر گئے۔ اور قاسم خان نے ہمیشہ کے لیے اقتدار سنبھال لیا۔ قاسم خان کے دور حکومت میں، قازقوں اور شیبانی خاندان کے درمیان سریدریا کے قریب شہروں کے لیے تنازعات اور جنگیں جاری رہیں۔ ١٥١٠ کی سردیوں میں شیبانی خان کی فوج نے الیٹاؤ( Ulutau) کے دامن میں واقع قاسم خان کی بستی ( کَچھ گاؤں) پر حملہ کیا۔ قاسم خان یہ جانتے ہوئے کہ وہ انہیں پسپا نہیں کر سکتا، انہوں نے گھات لگا کر حملہ کر کے دشمن کو کچل دیا۔ اسی سال کے آخر میں، شیبانی خان مرو کے قریب خراسان میں شاہ ایران کے ساتھ جنگ ​​میں مارا گیا۔ 1513 میں، جب قاسم خان کراتل( Qaratal) میں تھا، سائرام کٹہ بیک( Qatta-bek) کے حکمران نے شہر قاسم خان کے حوالے کر دیا اور اسے تاشقند پر حکومت کرنے والے شیبانی سوین خوجہ (Shaibani Suin Hozha) کے خلاف جانے پر آمادہ کیا۔ اسی سال کے موسم گرما میں، منگول خان سلطان سعید نے ایک ساتھ تاشقند پر مارچ کرنے کی پیشکش کی، لیکن قاسم خان نے انکار کر دیا۔

سلطان سعید کی مشرقی ترکستان روانگی کے بعد، جیتیسو (Zhetisu) میں قازق خانات کی طاقت مضبوط ہوئی تھی۔ مغرب میں نوغائی ہورڈ کے قبائل   اس کے ساتھ شامل ہو گئے تھے۔ خانات کی سرحدیں جنوب میں سیردریا تک پھیلی ہوئی تھیں، جنوب مشرق میں جیتیسو (سمیرچی/ Zhetisu) کا ایک بڑا حصہ، شمال  مغرب میں دریائے جایق دریا (Zhaiq) کی وادی اور شمال مشرق میں جھیل الیتاؤ اور جھیل بلخاش سے آگے کرکرالی پہاڑ تک پھیلی ہوا ہے ۔اس وقت   آبادی 1 ملین سے زیادہ تھی ۔

اس کے تحت، قازقوں کو مغربی یورپ میں ایک آزاد نسلی برادری کے طور پر تسلیم کیا گیا۔ خارجہ پالیسی میں، قاسم خان نے شیبانی (Shaibani) خاندان کے ساتھ سریدریا کے ساتھ شہروں کے لیے جنگ کی۔ اس سلسلے میں  قازق رہنماؤں نے منچس اور منگولوں کے ساتھ دوستانہ تعلقات بنائے۔ اپنے دور حکومت کے آغاز میں  قاسم خان نے سائرام کے قلعے پر قبضہ کر لیا اور مورنہر قلعہ پر قبضہ کرنے کی کچھ کوششیں کیں۔ روسی ریاست کے ساتھ قازق خانات کے سفارت خانے کے تعلقات شروع ہوئے۔ قاسم خان کی حکومت کے آخری سالوں میں قازق حکمرانوں اور شیبانی کے درمیان تعلقات کشیدہ رہے۔ 1516-1517 کے موسم سرما میں شیبانی خاندان کے سلاطین افواج میں شامل ہوئے اور قازقوں کے خلاف مارچ کیا  ۔

قرون وسطی کے تحریری ذرائع میں قاسم خان کی ذاتی سوانح عمری کا مکمل بیان نہیں ہے، صرف سلطنت اور خانیت کے ادوار میں ان کی زندگی کے بارے میں مختصر معلومات ہیں۔ یہ معلومات ابیلغازی، قادرگلی ظلائر، بابر، بنائی اور شادی، محمود بن ولی، حیدر رضی، غفاری، عبداللہ بلخی(إبراہيم بن أدهم)، ميرزا محمد حيدر دوغلات کی تصانیف میں مل سکتی ہیں۔انھوں نے لوگوں کی قدیم روایات اور رسم و رواج کو زندہ اور مضبوط کیا۔ اس قانون میں شامل دفعات یہ ہیں:

١۔ جائیداد کا قانون (زمین کا تنازع ، جائیداد کا تنازع )

٢۔ فوجداری قانون

٣۔ فوجی قانون

٤ ۔ سفارت خانے کے آداب (شائستگی، شائستگی، بین الاقوامی تعلقات میں شائستگی)

٥۔ عوامی قانون

اپنے قانون میں  قاسم خان نے قازق ثقافت کی خصوصیات کو رکھا، جو قرآن کے تقاضوں سے متصادم نہیں تھا۔ مثال کے طور پر،سگوتی شادی، ساتویں نسل تک رشتہ داروں کو قریبی سمجھا جاتا تھا، لیکن ان کے درمیان شادی شروع میں ممنوع تھی (اور ابھی تک ایسے ہے ) عدالتی طاقت, شادی کی رسومات۔انھوں نے لوگوں کی قدیم روایات اور رسم و رواج کو زندہ اور مضبوط کیا۔

آخر میں  قاسم خان نے قازق خانیت کی مضبوطی کے نام نہاد دور کے ابتدائی مراحل میں شاندار فتوحات حاصل کیں، جو تقریباً 50 سال تک جاری رہی  تھیں  اور تیمیر (Amirtemir) کے خاندان سے سیردریا کے ساتھ ساتھ شہروں اور موسم سرما کی چراگاہوں پر دوبارہ قبضہ کیا اور قازق لوگوں کے نسلی علاقے کی تشکیل میں بہت بڑا کردار ادا کیا۔ قدرغالی جالایر ( Kydyrgali Zhalayiri) کے مطابق، قاسم خان کا انتقال سرائیشیک (Saraishyq) شہر میں ہوا۔

Advertisements
julia rana solicitors london

تعارف:Nazerke Zharbossynova(نازیرکے جاربوسینووا)
الفارابی قازق قومی یونیورسٹی   فیکلٹی آف اورینٹل اسٹڈیز، شعبہ اردو کی  چوتھے سال کی  طالب علم

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply