سرکس۔مظفر عباس نقوی

میں تمہیں دل سے چاہتا ہوں۔
تم میرے حواس پر نہیں دل و جان پر سوار ہو۔
جناب ،ہماری محبت کو اپنے دل سے شہر بدر کر دیں۔
ورنہ ایسا رن پڑے گا کہ کچھ سمجھائی نہ دے گا۔
جناب ،ہمارے ناز نخرے کوٹھوں کی پالکیوں پر جچتے ہیں۔
شریفوں کی  رسوئی گھروں میں نہیں۔
ایسا مت کہو رانی۔۔
تو کیا آپ کوٹھے پر  میرے ساتھ رہنا پسندکریں گے ۔
میں اور کوٹھے پر ؟
کیوں حضور۔۔ آپ آسکتے ہیں تو رہ نہیں سکتے؟
رانی، میں سید  زادہ ہوں ۔۔
حضور ہم بھی اسی کوٹھے کے سیدو سردار ہیں۔
جس طرح آپ کا کوٹھے پر رہنا محال ہے۔
اسی طرح ہمارا شریفوں کے گھروں میں۔
حضور لوگ سرکس میں آتے ہیں، دیکھتے ہیں، خوش ہوتے۔
مگر وہاں کے جانور لے جا کر  اپنے گھروں کی زینت نہیں بناتے۔
جائیے اوراپنے بیوی بچوں کو وقت دیجیے!

Facebook Comments

مظفر عباس نقوی
سیاست ادب مزاح آذادمنش زبان دراز

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply