مجبوراً۔۔۔
صد لفظی کہانی
سلیم فاروقی
اُس نے میرا بہت ساتھ دیا، ہر مشکل میں میرے کام آتا تھا.
مجھے دشمنوں سے بچانے میں آگے آگے رہتا تھا.
میری آنکھوں کے اشارے خوب سمجھتا تھا.
میرے دوست اس کو رشک بھری نگاہوں سے دیکھتے تھے.
ایک روز وہ بیمار ہوگیا.
گھریلو ٹوٹکوں سے کوئی فرق نہ پڑا، میں اسے ڈاکٹر کے پاس لے گیا.
ڈاکٹر نے تگڑی فیس لی، اسے چیک کیا اور ٹیسٹ لکھ دیے.
لیبارٹری نے بھی ہزاروں کا تخمینہ دے دیا.
مجبوراً میں نے گھر آکر اُسے گولی ماردی.
آخر تھا تو کُتا ہی، اتنی رقم میں تو نیا کُتا مل جاتا ہے.
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں