• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • میرے عظیم ہموطنو!دشمنِ پاکستان نے ہمیں للکارا ہے۔۔گُل بخشالوی

میرے عظیم ہموطنو!دشمنِ پاکستان نے ہمیں للکارا ہے۔۔گُل بخشالوی

برِصغیر پاک وہند کے شمال مغرب میں ایک ریاست کشمیر، جس کا تقسیم ہند کے بعد ہندومہاراجہ ہری سنگھ نے مسلمانوں کی مرضی کے خلاف 26اکتوبر 1947ءکو بھارت کےساتھ الحاق کا اعلان کر دیا اور اس کے نتیجے میں پاکستان اور بھارت میں جنگ کا آغاز ہوگیا ۔

سلامتی کونسل کی مداخلت پر یکم جنوری 1949ءکو جنگ بندی کے بعد سلامتی کونسل نے 1948ءمیں منظور شدہ دوقراردادوں میں کشمیر سے فوج نکالنے اور رائے شماری کیلئے کہا ۔بھارتی وزیر اعظم پنڈت جواہرلال نہرو نے رائے شماری کا وعدہ کیا لیکن بعد میں   منحرف ہوگیا ۔پاکستان نے بھارت سے آزاد کروائے گئے علاقہ میں آزاد کشمیر کی ریاست قائم کردی ۔

6ستمبر 1965ءپاکستان کی عسکری تاریخ کا انتہائی اہم ترین دن ہے یہ دن ہمیں جنگ ستمبر کے اُن دنوں کی یاد دلاتا ہے جب افواجِ پاکستان اور پاکستان کی عظیم قوم، بھارتی جارحیت کے سامنے اُس وقت سیسہ پلائی دیوار بن گئی جب صدر پاکستان جنرل محمد ایوب خان نے قوم سے ہنگامی خطاب میں کہا ”میرے عظیم ہموطنو!دشمنِ پاکستان نے ہمیں للکارا ہے لیکن شاید وہ نہیں جانتا کہ اُس نے کس قوم کو للکارا ہے ٹوٹ پڑو دشمن پر اور اُن کے خواب چکنا چور کر دو۔“

افواجِ پاکستان نے جنگی تاریخ رقم کرتے ہوئے بھارتی جارحیت کے خلاف اپنی آزادی اور قومی وقار کا مثالی دفاع کیا ۔6ستمبر 1965ءکو پاکستان کے غیورشہریوں نے افواجِ پاکستان کےساتھ مثالی یکجہتی کا بے مثال مظاہرہ کیا یہ جنگ قوم اور مسلح افواج کی وہ مشترکہ جدوجہد تھی جو آنے والی نسلوں کیلئے مشعل ِراہ ہے ۔

6ستمبر1965ءکو گزرے آج 56سال ہوگئے ۔پاکستان کی عوام نے اپنے وطن عزیز میں بہت اُتار چڑھاؤ  دیکھے ہیں لیکن بفضل تعالیٰ ہم پختہ یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ پاکستان گزشتہ کل کی نسبت آج انتہائی مضبوط ہے ۔پاکستان کی غیور عوام پہلے سے زیادہ پُر عزم ہے افواجِ پاکستان کا عالمی دنیا میں ایک نام ہے لیکن یادرکھیں!پاکستان کی شان اور دنیابھر میں پاکستان کی پہچان کا سہرا قوم کے اُن شہیدوں اور غازیوں کے نام ہے جنہوں نے جان پر کھیل کر وطن عزیز کی سرحدوں کا دفاع کیا ہم سلام کرتے ہیں 6ستمبر 1965ءکے عظیم شہداءاور آج کی مصلح افواج کو ،ہم فخر سے کہتے ہیں ہماری کامیابی کا سہرا قوم کے شہیدوں اورغازیوں کی لازوال قربانیوں کے سر ہے ۔

لیکن ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ کچھ قومی سیاست دانوں، ملاؤں اور ان کے درباریوں کے وجود میں شیطانیت اور یزیدی روح سما گئی ہے انہیں اپنی ذات اوراپنے ذاتی مفادات کے سوا کچھ نظر نہیں آ تا ، پاکستان کی  بیرونی سرحدوں پر پاکستان کا دشمن کھڑا ہے اور اندرونی محاز پر تخت اسلام آباد کے لئے بے چین خود پر ست قومی امن کی بربادی کے لئے سڑکوں اور جلسے جلوسوں میں اپنی ناکام حسرتوں کا ماتم کر رہے  ہیں ۔کیا کبھی اقتدار پرستوں نے   سوچا کہ جس پاکستان نے ان کو پہچان دی انہوں نے اپنی پہچان کو کیا دیا ؟اور ایسوں کو پاکستان کہہ رہا ہے!

Advertisements
julia rana solicitors london

میں پاکستان ہوں لیکن کروں کیا؟
میں گدھ، چیلوں کے درمیاں میں کھڑا  ہوں
حضور ان کے تو ہوں مرغِ مسَلم
وہ مجھ کو نوچتے بھنبھوڑتے ہیں
کوئی کردار میرا نوچتا ہے
کوئی پوشاک میری کھینچتا ہے
میں حیراں ہوں بڑے سردار سارے
یہ میرے دیس کے غدار سارے
جو دعویدار میری شان کے ہیں
مگر ہم دم بڑے شیطان کے ہیں
ہر اک محبوب انگلستان کا ہے
بظاہر دوست پاکستان کا ہے
سبھی بد بخت امریکی دلارے
یہ گدھ سو چیں یہودی کے اشارے
مگر کم بخت کب یہ جانتے ہیں
سمجھتے کب ہیں پاکستان ہوں میں
محمد مصطفٰی کی شان ہو ں میں!ل بخ

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply