نظم۔۔سنیہ ڈار

درد میں پنہاں سکوتِ دل ،درونِ کائنات
درد میں ہے رازِ حکمت گر ملے تجھ کو ثبات
درد سے آباد عاشق کا جمالِ ہست و بود
درد ہی سے غایتِ قدرت کا ہو تجھ پر نمود
درد سے تو کر جو روشن اپنے اندر کا شرار
درد ہی سے ہو عطا تجھ کو نواۓ بے قرار
کیوں نا بھاے درد کا داماں تیرے ارمان کو
ڈھونڈ پاے تو چھپے جو زیست کے سامان کو
آرزوۓِ معرفت مِل جاے بے کل ذات کو
اے خدایا! دے قرار اب گرمئ جذبات کو
لاؤ ٹھہراؤ کنارے فطرتِ بےتاب کو
درد سے شاید ملے عبرت دلِ سیماب کو

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply