درد میں پنہاں سکوتِ دل ،درونِ کائنات
درد میں ہے رازِ حکمت گر ملے تجھ کو ثبات
درد سے آباد عاشق کا جمالِ ہست و بود
درد ہی سے غایتِ قدرت کا ہو تجھ پر نمود
درد سے تو کر جو روشن اپنے اندر کا شرار
درد ہی سے ہو عطا تجھ کو نواۓ بے قرار
کیوں نا بھاے درد کا داماں تیرے ارمان کو
ڈھونڈ پاے تو چھپے جو زیست کے سامان کو
آرزوۓِ معرفت مِل جاے بے کل ذات کو
اے خدایا! دے قرار اب گرمئ جذبات کو
لاؤ ٹھہراؤ کنارے فطرتِ بےتاب کو
درد سے شاید ملے عبرت دلِ سیماب کو
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں