ادبی اصطلاحات۔۔مصنف پروفیسر انور جمال/تبصرہ:سخاوت حسین

اللہ نے ہر انسان کو کسی نہ کسی خوبی سے نوازا ہے ۔کچھ خوبیاں ایسی ہیں جو کسی خاص شخص میں ہوتی ہیں اس کے برعکس کئی خوبیاں ایسی ہیں جو زیادہ تر انسانوں میں پائی جاتی ہیں۔پروفیسر انور جمال بھی انہیں خاص خصوصیات کے حامل شخصیات میں شامل ہیں۔کیوں کہ کام ہر انسان کرتا ہے۔لیکن کچھ کام کی خصوصیات بھی خاص ہوتی ہیں۔اگر ہم بات کریں کی کتاب “ادبی اصطلاحات” کی تو یہ ایک خاص نوعیت کا کام ہے۔اس کام کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ قارئین سے اتنی پذیرائی حاصل کر چکا ہے کہ نیشنل بک فاؤنڈیشن کو اس کا آٹھواں ایڈیشن شائع کرنا پڑا ہے۔نا کہ انہوں نے آٹھواں ایڈیشن شائع کیا بلکہ اس کی قیمت 140 سے کم کرکے 120 مقرر کر دی ہے۔تاکہ اس سے زیادہ سے زیادہ اہل علم مستفید ہو سکیں۔ پروفیسر انور جمال نے اس سلسلے میں اچھا کام یہ کیا ہے کہ اس میں ہر اصطلاح کے ساتھ اس کا انگریزی متبادل، تعریف، استقرارئی واستخراجی طریقہ سے وضاحت کے ساتھ مثالیں پیش کی گئی ہیں۔
ہر اصطلاح کے ساتھ یہ بھی لکھ دیا ہے کہ یہ کس شعبہ علم سے تعلق رکھتی ہے۔
اس بارے پروفیسر فاروق عثمان لکھتے ہیں۔
” مصنف نے ایک اور اہم قدم یہ اٹھایا ہے کہ اصطلاحات کی تعریف کی تعریف کرتے ہوئے اس بات کے بارے معلومات فراہم کر دی ہیں کہ یہ اصطلاح کس علم سے تعلق رکھتی ہے۔علم شعر سے، علم فلسفہ سے، علم قوافی سے، عروض سے، نفسیات سے، علم بشریات سے یا علم موسیقی سے”.
یہ کتاب اردو ادب کے اساتذہ اور طلباء طالبات کے لئے ہے حد مفید ہے۔یہ کتاب دو سو صفحات اور تین سو اصطلاحات پر مشتمل ہے۔اس کی موجودہ قیمت 120 روپے ہے۔اصطلاحات سازی کا عمل جاریہ عمل ہے۔تہذیب کے ارتقاء اور علوم کی وسعت کے ساتھ ساتھ اصطلاحات بنتی ہیں۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply