ایک نئی سرد جنگ کا امکان

پاکستان، چین اور روس کی افغان مسئلے کے بارے ملاقات میں افغان حکومت کو شامل نہ کرنے سے بہت سے لوگوں کو حیرت ہوئی مگر یہ ملاقات اصل میں افغان مسئلے بارے اور افغان حکومت اور طالبان بارے ایک مشترکہ لائحہ عمل تشکیل دینے کی پہلی کوشش تھی۔ افغانستان اور علاقے میں داعش کی آمد، اور افغانستان کے مسئلے میں ایک مشترکہ لائحہ عمل تشکیل دینا تینوں ملکوں کے لئے ضروری ہے جس میں بعد میں ایران کو بھی شامل کیا جا سکتا ہے۔ پاکستان میں بننے والا سی پیک روس کے لئے بھی بہت اہم ہے ،شام میں روسی مداخلت نے دنیا میں ایک نئی سرد جنگ کا امکان پیدا کیا ہے مگر ابھی روس کی کوشش یہی معلوم ہوتی ہے کہ وہ امریکہ کو کوئی بڑا چیلنج دیئے بغیر ترکی، پاکستان ایران اور شام کے ساتھ مل کر ایک مضبوط تعلق قائم کرے۔ جس میں چین بھی ایک اہم فریق ہو۔
ابھی روس امریکہ کو کسی بڑی کشمکش میں نہیں ڈالنا چاہتا مگر وہ علاقے میں چین کے ساتھ مل کر ایک مستحکم اور مضبوط تجارتی اور کاروباری اتحاد بنانے کی کوشش کررہا ہے ،یہی کوشش آگے چل کر ایک نئی سرد جنگ کی ابتدا کر سکتی ہے۔ تاہم پاکستان اور ترکی بھی امریکہ اور یورپ کے خلاف کسی کیمپ کا پوری طرح حصہ نہیں بنیں گے ،بلکہ وہ کوشش کریں گے کہ دونوں کے ساتھ اپنے تعلقات میں توازن رکھیں۔ 2017 ایک اہم سال ہے جس میں اس خطے کے سیاسی اور تجارتی رحجانات کا پتہ چل سکے گا۔

Facebook Comments

دائود ظفر ندیم
غیر سنجیدہ تحریر کو سنجیدہ انداز میں لکھنے کی کوشش کرتا ہوں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply