رابعہ احسن کی تحاریر
رابعہ احسن
لکھے بنارہا نہیں جاتا سو لکھتی ہوں

ذہنی غلاظت اور اخلاقیات کا فقدان۔۔رابعہ احسن

ہمارے معاشرے کا ایک المیہ بڑا افسوسناک ہے اور وہ ہے ذہنی غلاظت  کی زیادتی اور اخلاقیات کا فقدان! کہ ایک تو ذہن کے گوشے گوشے میں صرف گند ہے اور سٹور ہوتا رہتا ہے اور زبان اس کی ترجمانی←  مزید پڑھیے

دیارِغیر کی صعوبتیں۔۔رابعہ احسن

لکھنا میرے لئے ایک لگژری ہوا کرتا تھا اور چند سال پہلے میں باقاعدہ کالم لکھا کرتی تھی اور بہت ریسرچ کر کے لکھتی تھی ۔ وقت کے ساتھ ساتھ جب ذمہ داریاں بڑھتی چلی گئیں تو لکھنے والی لگژری←  مزید پڑھیے

“گھسی پٹی محبت” دوسرا تجزیہ۔۔رابعہ احسن

اپنے لئے خوابوں کے آسمان کے ساتھ ساتھ  زمین پر بسنے  والے گھر بھی خود ہی بنانے پڑتے ہیں ۔ اب کوئی شہزادہ کسی بھی گلی محلے میں پلنے والی لڑکی کیلئے  آسمان سے تارے توڑ کے نہیں لاتا ۔←  مزید پڑھیے

شہرت سے بہتر حقہ ۔۔رابعہ احسن

اکثر جب مجھے کسی ٹی وی چینل سے کسی پروگرام کو ہوسٹ کرنے کیلئے کہاجاتا ہے تو مجھے اک بات بالکل سمجھ نہیں آتی کہ اتنے ڈھیر چینلز ہیں اور اتنے ہی ڈھیر پروگرامز ۔ اتنی افراتفری ہے ، بھاگم←  مزید پڑھیے

رگوں میں اترتے سکوں کے جزیرے۔۔رابعہ احسن

کچھ سانحے دل پہ گہری ثبت لگاجاتے ہیں جب زندگی سے بھرپور چہرے اچانک موت کی وادی میں اتر جائیں ۔ رگوں میں آرٹیفشل سکون کے جزیرے اور خوابوں کی دنیا فشارِ خون میں شامل کر دی جائے ۔ اور←  مزید پڑھیے

بدلتا ہے رنگ آسماں کیسے کیسے۔۔۔رابعہ احسن

بات صرف پنکی تک رہتی تو ہم قوم کی بیٹی کا نعرہ لگاتے رہتے تاعمر کیونکہ ہم تو ویسے بھی شخصیت پسندی کی ماری ہوئی قوم ہیں اور شخصیت پسندی کی بہترین مثال ہمارے ہاں کی موروثی سیاست ہے۔ موروثیت←  مزید پڑھیے

بے حسوں کا ریوڑ۔۔رابعہ احسن

گئے دنوں میں ذرا ذرا سی بات پہ قتل و غارت ہوتی تھی فساد پھیلتا تھا لوگ ہلاک ہوتے جاتے تھے۔ جبکہ جس دور سے ہم گزر رہے ہیں وہاں چند لوگ بے احتیاطی کرتے ہیں اور کتنے مرتے چلے←  مزید پڑھیے

یہ جھنڈاکیک نہیں ہے۔۔رابعہ احسن

یہ جھنڈا کسی طور پر بھی کیک نہیں ہے اس کا کیک بنا کے مت کاٹیے ۔ جب جھنڈے والا کیک ہو اور اس پہ پاکستان بھی لکھا ہو تو کیک کو کٹتے دیکھ کے جانے کیوں دل کو کچھ←  مزید پڑھیے

انتظار کی نمی۔۔رابعہ احسن

اے سی اور بند کمروں سے دل گھبرانے لگا تو ڈھلتی شام میں کھڑکی کو پورا کھول کے پاس پڑے صوفے پہ بیٹھ کر باہر شور مچاتی ہوا کی آواز بے حد پُرسکون لگی ۔ یہ کھڑکی ، یہ صوفہ←  مزید پڑھیے

بچوں پر جنسی تشدد کےمعاشرتی اثرات۔۔رابعہ احسن

بچے کے جھکے ہوئے سر نے دل دہلا دیا اور اس دن سے جب بھی خیال آتاہے نہ تو تکلیف کم ہوتی ہے نہ آنسو تھمتے ہیں ۔ خدا نے اسی لیے ماؤں کے دل نرم رکھے ہیں کہ وہ←  مزید پڑھیے

ڈپریشن، اینگزائٹی۔۔رابعہ احسن

بہت دنوں بعد ایک دوست سے یونہی سرِ راہ ملاقات ہوئی تو محسوس ہوا کہ اچھے خاصے فریش چہرے پہ اداسی رقم ہے۔ یہ ان دنوں کا اثر ہے کہ ہر طرف ایک اداسی کی فضا ہے سوگواری ہے۔ اتنی←  مزید پڑھیے

اس سے پہلے کہ۔۔۔رابعہ احسن

وینٹی لیٹر پر مشکل سے سانسوں کا تسلسل برقرار رکھتے ہوئے شخص کی آنکھیں آہستہ سے کھلیں مگر کمزوری کا ایسا حملہ ہوا کہ اس نے زبردستی زور سے آنکھیں بھینچ لیں۔ اکھڑتی سانسوں کے ساتھ سب سے آسان حل←  مزید پڑھیے

عشق اسلام اور فلاحِ انسانی۔۔رابعہ احسن

کچھ دنوں سے ایک عجیب سے فلسفے میں الجھ گئی ہوں ۔ کچھ چیزیں ایسی سامنے آئیں، جن پہ کبھی اس انداز میں سوچا نہیں ۔ ضرورت نہیں پڑی یا پھر شاید ڈائریکشن نہیں ملی کبھی اس طرح۔ ایک سوچ←  مزید پڑھیے

مسائل کا حل سوچنا چاہیے۔۔رابعہ احسن

کچھ دن پہلے کی بات ہے ایک لڑکی جاب کے سلسلے میں کاؤنسلنگ لیتے ہوئے مجھے کہتی ہے کہ ٹیکس ایبل انکم سے تو میرے گورنمنٹ والے بینیفٹس کم ہوجائیں گے۔ اور پھر مجھے ٹیکس بھی ادا کرنا پڑے گا۔←  مزید پڑھیے

ہائے اِک ڈبہ اور وہ مجمع۔۔رابعہ احسن

اک شہنشاہ نے دولت کا سہارا لے کر ہم غریبوں کی محبت کا اڑایا ہے مذاق کل سے سوشل میڈیا پر ایک تصویر بار بار آنکھوں کے سامنے سے گزررہی ہے جس کا پہلا  تاثر  جتنا دل دکھانے والا تھا←  مزید پڑھیے

کس کا فرض ؟۔۔رابعہ احسن

میں نے آج کرونا کے بارے میں کچھ بھی نہیں لکھنا کیونکہ اس وقت پوری دنیا کرونا وائرس ایکسپرٹ ہوئی پڑی ہے ۔ بچے بچے کو قرنطینہ کا پتہ ہے کوئی عمل کرے نہ کرے ۔ ویسے بھی یہ تو←  مزید پڑھیے

جب آس کی کرنیں بجھ جائیں(قسط 1)۔۔۔رابعہ احسن

راستے کی اڑتی دھول سفید دوپٹے میں رچتی جاتی تھی، ماتھے پہ آئے پسینے کو اس نے  ایک کونے  سے صاف کیا اور تپتے سورج کی طرف گھور کے دیکھا جیسے اس کے گھورنے سے وہ ٹل جائے گا۔ وہ←  مزید پڑھیے

لاشعوریت سے شعور تک۔۔رابعہ احسن

دن تو ڈھیروں  مصروفیات کی نذر ہو جاتا ہے مگر رات کو جب بھی سونے لگوں تو خوف سے آنکھ کھل جاتی ہے ۔اپنی اصل سے جتنا بھی دور چلے جائیں یہ لاشعوری لمحوں میں ہمارے اند آبستی ہے اور←  مزید پڑھیے

عہدِ وفا۔۔رابعہ احسن

کسی کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ ہم دہلی میں ہونے والے انسانیت سوز مظالم کو خاموشی سے دیکھتے ہوئے اور کشمیر پہ لگنےوالے بار بار کے شٹ ڈاؤن پر اللہ کی مصلحتوں کو سمجھتے ہوئے، سریا←  مزید پڑھیے

کس کا جسم،کہاں کی مرضی۔۔رابعہ احسن

جا بہ جا بکتے ہوئے کوچہ و بازار میں جسم خاک میں لتھڑے ہوئے خون میں نہلائے ہوئے گئے وقتوں میں محبت کے نام پر صرف دھوکا ہوتا تھا اور آج اس ترقی یافتہ معاشرے میں محبت ،دھوکے جیسے چھوٹے←  مزید پڑھیے