جانی خان کی تحاریر
جانی خان
تعریف اُس خدا کی جس نے جہاں بنایا۔

یہ آکاش وانی ہے۔۔۔۔جہانزیب خان/قسط2

دوستو! دھماکوں کی بیک گراؤنڈ آوازوں کیساتھ سارا دن آوارہ گردی کرتے، اور رات کو آکاش وانی کے گانے اور زبردستی کی بی۔بی۔سی پشتو کی خبریں سنتے سنتے زندگی گذر رہی تھی لیکن کابل شہر کا ایک مزاج ہے کہ←  مزید پڑھیے

یہ آکاش وانی ہے۔۔۔۔۔۔جہانزیب خان

دوستو سال تھا ۱۹۹۵۔۔۔ کابل شہر کی خانہ جنگیاں اپنے عروج پہ تھیں، ایک طرف دوستم کی وحشی ملیشیا فورس تو دوسری طرف کابل کا قصائی لقب پانے والے گلبدین حکمتیار کی ظالم جہادی فورس، اور بیچ میں پھنسے ہوئے←  مزید پڑھیے

خواہش۔۔۔ جانی خان

کڑکتی دھُوپ اور ناہموار سی سڑک پر سلیم دُوکانداروں کے سامان سے لدی ریڑھی کھینچے جارہا تھا۔ ریڑھی کے پہیوں کی گڑگڑاہٹ اور بے ترتیب سی چال سے اُن پہیوں کی ضعیفی کا پتہ چلتا تھا۔ جس سے ریڑھی کو←  مزید پڑھیے

اعمال کا بدلہ

دربان نے شیشے کا دروازہ ادب سے کھولا,تو اندر آتے ہلکے سے فربہ وجُود و درمیانہ قدو قامت کے مالک ، مُلک کی مشہور و معرُوف سیاسی شخصیت او ر ماضی کے اداکار کو دیکھ کر میں چونک سا گیا،←  مزید پڑھیے

امتحان در امتحان

عورت ماں ہے، عورت بہن ہے، عورت بیوی ہے،عورت بیٹی ہے اور بہو بھی ہے۔ بہت جگہ یہ پڑھا مگر یہ کم ہی پڑھا کہ مرد ایک باپ ہے، بھائی ہے، بیٹا ہے، شوہر ہے اور داماد ہے۔ جیسے اُس←  مزید پڑھیے

سفر

اللہ کی بنائی ہوئی کائنات اور اس کے نظام میں سفر کا ایک اہم کردار ہے۔ ہر ایک چیز سفر میں ہے۔ جس کا سفر رُک جائے وہ ختم ہوجاتا ہے مگر پھر بھی وہ کسی نہ کسی سفر کا←  مزید پڑھیے

دہشت گرد ۔۔

دہشت گرد جانی خان بس تو وہی تھی جو میری روٹین کی تھی مگر کُچھ تو تھا جو روزانہ کی روٹین سے ہٹ کر تھا۔ شاید بس کا ڈرائیور۔ آج میں جس ڈرائیور کو دیکھ رہا تھا۔ اُس کا حُلیہ,عُمر←  مزید پڑھیے

یہ تیرے پُر اسرار بندے۔

یہ تیرے پُر اسرار بندے۔ یہ غازی ، یہ تیرے پر اسرار بندے جنھیں تو نے بخشا ہے ذوق خدائی دو نیم ان کی ٹھوکر سے صحرا و دریا سمٹ کر پہاڑ ان کی ہیبت سے رائی اللہ نے جب←  مزید پڑھیے

لاوارث

لاوارث۔۔۔ بھاگتے بھاگتے وہ ایک پُرانی سی جیپ کے نیچے جا چُھپا۔اور اوندھے مُنہ لیٹ کر ادھر اُدھردیکھنے لگا۔ گھبراہٹ اور ٹھنڈ کی وجہ سے اُس پر کپکپی سی طاری تھی ۔ ابھی تک اُس کی سانسیں بحال نہیں ہو←  مزید پڑھیے

نیا سال

نیا سال جانی سمندر کی یخ اور نم ہوا میرے چہرے اور وجُود کو چُھو تے ہوئے نکل کر دسمبر کی اس آخری شب میں اپنی موجودگی کا احساس دلا رہی تھی ۔جب میں اپنے پُر آسائش اپارٹمنٹ کی بالکُنی←  مزید پڑھیے