وہ سب کچھ جو ہمیں کورونا وائرس سے متعلق معلوم ہونا چاہیے؟۔۔ غیور شاہ ترمذی

کورونا وائرس پھیلنے والے ملک اور ہمارے دوست چین نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے بارے تفضیلات فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ اس سے بچاؤ کے بارے میں معلومات فراہم کی ہیں۔زیر نظر تحریر میں مکالمہ کے قارئین کے لئے ان معلومات اور صوبہ پنجاب میں کورونا کے علاج کے مراکز کے بارے معلومات کو یکجا کیا گیا ہے تاکہ ہم سب ان تمام معلومات کو ایک جگہ پر ہی حاصل کر سکیں اور استفادہ کر سکیں۔

کورونا وائرس کی ابتدائی علامات کیا ہیں؟۔



کورونا وائرس جسے کووِڈ 19 (CoVid 19) کا نام دیا گیا ہء، کوئی نیا وائرس نہیں ہے بلکہ اس کا پتہ بہت پہلے چلا لیا گیا تھا۔ اب تک کورونا وائرس فیملی سے 6 طرح کی مختلف بیماریاں سامنے آ چکی ہیں۔ مثلا“ سارس سویئر ایکویٹ ریسپائٹریٹری سینڈروم اور میرس مڈل ایسٹ ریسپائریٹری سینڈروم نامی بیماریاں بھی کورونا وائرس کی فیملی سے ہی ہیں۔ کورونا ہرگز اتنی خطرناک نہیں ہے جتنی اسی فیملی کے وائرس سے پھیلنے والی دوسری بیماریاں تھیں مگر کورونا کووِڈ 19 کے پھیلاؤ میں بہت تیزی ہونے کی وجہ سے اس کا خوف زیادہ پھیل چکا ہے۔ مثال کے طور پر سارس کے دوران مرنے کے امکانات 36٪، جوڑوں کے درد اور جلد والی خارش کی بیماری زیکا کے دوران مرنے کے امکانات 20٪، کمزوری اور بخار والے وائرس ایبولا کے دوران مرنے کے امکانات 90٪، وائرس ماربرگ بخار کے نتیجہ میں پیدا ہونے والی ہاضمہ کی پریشانیوں کے باعث 10 دن بعد مرنے کے امکانات 88٪، وائرس نپاہ کی وجہ سے پیدا ہونے والی ذہنی الجھن کے بعد مرنے کے امکانات 75٪، وائرس کریمین کانگو بخار کے نتیجہ میں منہ اور ناک سے خون نکلنے کی وجہ سے مرنے کے امکانات 40٪، وائرس انفلوئنزا کے نتیجہ میں جلن اور گلے کی سوزش کے بعد مرنے کے امکانات 13٪ تک ہیں جبکہ کورونا کووِڈ 19 کی وجہ سے مرنے کے بعد امکانات صرف 3٪ تک ہی ہیں۔ اس لئے یاد رکھیں کہ کورونا وائرس سے مرنے کی بڑی وجہ انسان کا خوف زدہ ہونا ہے۔ اس لئے کہ اگر صحت مند انسان بھی خوف زدہ ہوجائے تو وہ مرجائے گا جیسا کہ پرانا مقولہ ہے کہ ڈر موت کا بھائی ہے۔ کورونا وائرس صرف انفیکشن سے پیدا ہونے والا نمونیہ ہے۔ یہ انفییکشن لگنے کی عام علامات میں نظام تنفس کے مسائل (کھانسی، سانس پھولنا، سانس لینے میں دشواری)، نظام انہضام کے مسائل (الٹی، اسہال وغیرہ) اور کل بدنی علامات (جیسے تھکاوٹ) شامل ہیں۔ شدید انفیکشن، نمونیہ، سانس نہ آنے میں مبتلا کرتا ہے اور صرف 3٪ تک لوگوں میں ہی اس کی وجہ سے موت ہوتی دیکھی گئی ہے۔

عمومی علامات:



(1) کورونا وائرس کی عمومی علامات بخار، تھکاوٹ اور خشک کھانسی ہیں۔
(2) کچھ مریضوں میں ناک بند ہونا، ناک بہنا، گلے میں سوجن اور اسہال جیسی علامات بھی پائی جاتی ہیں۔
(3) کچھ مریضوں میں ہلکی علامات ہوتی ہیں یا کسی قسم کی بخار کی علامات ظاہر نہیں ہوتیں۔

شدید متاثرہ مریض:۔



بیماری لگنے کے ایک ہفتے بعد، سانس کے نظام کے مسائل ظاہر ہونا شروع ہوتے ہیں جو کہ شدید متاثرہ مریضوں میں جلد ہی بگڑ کر شدید سانس کی تکلیف کی بیماری،نظام انہضام کے ناقابل اصلاح ہونے، معدے یا سینے میں تیزابیت اور خون جمنے جیسے مسائل کی صورت اختیارکر لیتے ہیں۔

نظام تنفس کے علاوہ جسم میں ظاہر ہونے والی ابتدائی علامات:



(1) نظام انہضام میں ظاہر ہونے والی ابتدائی علامات: ہلکی تھکاوٹ، متلی، قے، اسہال
(2) نظام قلبی میں ظاہر ہونے والی ابتدائی علامات: دھڑکن تیز ہونا، سینے میں تکلیف
(3) آنکھوں میں ظاہر ہونے والی ابتدائی علامات: آنکھ کی جھلی کو سوزش
(4) بازوؤں، ٹانگوں اور پیٹھ کے نچلے حصّے میں ہلکا درد
(5) کچھ مریضوں میں کسی قسم کی علامات ظاہر نہیں ہوتیں۔

عام نزلہ زکام، فلو اور کورونا وائرس میں کیسے فرق کیا جائے؟۔

 

یاد رکھیں کہ ہر نزلہ زکام اور فلو کا مطلب کورونا وائرس نہیں ہوتا۔ ان تینوں میں فرق سمجھنے کے لئے درج ذیل چارٹ بہت مفید ہے۔

کورونا وائرس کی ترسیل کے بنیادی ذرائع کیا ہیں؟۔

کورونا وائرس کی ترسیل یعنی پھیلاؤ کے تین بنیادی ذرائع ہیں۔

(1) ترسیل بذریعہ چھوٹی بوند یعنی نظام تنفس:۔


بشمول چھینکنا، کھانسنا وغیرہ۔ چھوٹے قطرات ایک خاص فاصلے (عموما“ ایک سے دو میٹر) سے حساس لعابی جھلی میں داخل ہو سکتے ہیں۔ روزمرہ بات چیت کے دوران چھینکنے یا کھانسنے کی وجہ سے چھوٹے قطرات کے ذریعہ دوسروں کو ترسیل ممکن ہے۔

(2) ترسیل بذریعہ ایروسل:۔



چھوٹے قطرات ہوا میں منتشر ہو کر فضاء میں معلق ہو جاتے ہیں اور ایروسول کی صورت اختیار کر جاتے ہیں۔ جس کے بعد یہ فضاء سے پھیلتے رہتے ہیں اور دوسروں کو متاثر کرتے رہتے ہیں۔ انسانی فضلاتی یعنی پیشاب و پاخانہ اور لعابی ترسیل یعنی تھوک و قے وغیرہ سے بھی کورونا وائرس کے پھیلنے کا خدشہ موجود ہے مگر ابھی اس پہلو کی تصدیق ہونی باقی ہے۔

(3) ترسیل بذریعہ رابطہ:



اس طریقہ کار میں قطرات کسی چیز کی سطح پر جمع ہو جاتے ہیں۔ ہمارا ہاتھ اس چیز سے ٹچ ہوتا ہے اور یہ قطرات ہمارے ہاتھ کے ذریعہ منہ، آنکھ، ناک اور دیگر اعضاء کے ساتھ رابطے میں آتا ہے۔

کورونا وائرس مختلف حالات میں کتنے عرصہ تک زندہ رہ سکتا ہے؟۔

کورونا وائرس مختلف حالات میں کم یا زیادہ وقت تک زندہ رہتا ہے۔ اسے جاننے کے لئے درج ذیل فوٹو سے اچھی معلومات مل سکتی ہیں۔

کورونا وائرس سے تحفظ کے لئے کس قسم کے ماسک کا انتخاب کیسے کرنا چاہئے؟۔

(1) سرجیکل ماسک یا طبی حفاظتی ماسک (N – 95 اور اُس سے اوپر کے گریڈ کے) استعمال کئے جا سکتے ہیں۔
(2) روزمرہ زندگی میں اردگرد کے افرد سے ایک میٹر سے زیادہ کا فاصلہ رکھنے کی کوشش کی جائے اور سرجیکل ماسک پہنا جائے۔
(3) مریضوں یا متشبہ مریضوں کے ساتھ جسمانی رابطے کے وقت طبی حفاظتی ماسک پہنیں۔
(4) کسی بھی حالت میں کپڑے کے ماسک (جیسے سوتی یعنی کاٹن با باریک ریشمی کپڑے کے ماسک) پہننے سے گریز کیا جائے۔



ہاتھ کیسے دھوئے جائیں؟۔

ہاتھوں کو دھونے کے لئے درج ذیل ہدایات پر عمل کیجئے۔

(1) ہاتھوں کو بہتے پانی میں گیلا کریں۔
(2) موزوں مقدار میں صابن (جراثیم کش جیسے لایف بوائے، ڈیٹول، سیف گارڈ وغیرہ) لیں اور اُسے پوری ہتھیلی، ہاتھوں کی پشت، انگلیوں اور انگلیوں کے درمیاں یکساں طور پر لگائیں۔
(3) اپنے ہاتھوں کو کم از کم ۱۵ سیکنڈز کے لئے اچھی طرح مل مل کر دھوئیں۔
(4) بہتے پانی میں اپنے ہاتھ اچھی طرح دھوئیں۔
(5) اپنے ہاتھوں کو خشک کریں اور جلد کی حفاظت کے لئے مناسب مقدار میں حفاظتی کریم ملیں۔
(6) ہاتھ دھونے کے عمل بارے مزید تفضیلات کے لئے زیر نظر تصویر ملاحظہ فرمائیں۔

ہاتھ دھونا کب ضروری ہے؟۔



(1) دستاویزات یعنی کاغذات کے لین دین سے پہلے اور بعد میں۔
(2) کھانسنے اور چھینکنے کے بعد۔
(3) کھانا تیار کرنے سے پہلے اور بعد میں۔
(4) کھانے سے پہلے۔
(5) بیت الخلاء جانے کے بعد۔
(6) جب ہاتھ گندے ہوں۔
(7) دوسرے لوگوں کے ساتھ جسمانی رابطے کے بعد۔
(8) جانوروں کو چھونے کے بعد۔
(9) باہر سے گھر آنے کے بعد۔

جراثیم کش صابن کے علاوہ کس چیز سے ہاتھ دھوئے جا سکتے ہیں؟۔



کھلے پانی میں صابن کے ساتھ ہاتھ دھونے کے متبادل کے طور پع ۷۵ فی صد طبی الکوحل یا الکوحل پر مشتمل جراثیم کش یعنی سینی ٹائزر سے ہاتھ دھوئے جا سکتے ہیں۔
گھر اور دفتر کو کیسے محفوظ رکھا جائے؟۔

درج ذیل طریقوں پر عمل کر کے ہم اپنے گھر اور دفتر کو جان لیوا کورونا وائرس سے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔

(1) اندرونی ہوا کو تازہ رکھیں:۔



کمرے میں روزانہ تازہ ہوا کو داخل ہونے دیا جائے۔ قدرتی ہوا کے گزر اور مصنوعی ہوا کے گزر کے طریقے دونوں استعمال کئے جا سکتے ہیں۔ جب سورج نکلا ہوا ہو تو کھڑکیوں کو کم از کم ۳۰ منٹ کے لئے کھولا جائے۔ سردیوں میں اندرونی اور بیرونی درجہ حرارت کے مابین فرق پر توجہ دیں۔ سردی لگنے سے محفوظ رہنے کے لئے زیادہ کپڑے پہنیں۔

(2) حفظان صحت کی اچھی عادات قائم کریں:۔



چھینکتے یا کھانستے وقت اپنے منہ اور ناک کو ٹشو، تولئیے وغیرہ سے ڈھکیں۔ چھینکتے یا کھانسنے کے بعد ضرور ہاتھ دھو لیں۔
جب ہاتھوں کی صفائی کے بارے میں شک ہو تو آنکھوں، ناک یا منہ کو چھونے سے گریز کریں۔
(3) اردگرد کے ماحول کو اچھی طرح جراثیم سے پاک کریں:۔



درج ذیل 5 طریقوں سے اپنے اردگرد کے ماحول کو جراثیم سے پاک اور ساف رکھیں۔

(1) روزانہ کرسیوں، فرش، سوئچوں، ٹیلی فون اور نلکوں کی سطح کو صاف کریں۔
(2) باقاعدگی کے ساتھ جراثیم کش مائع سے صاف کریں۔
(3) جراثیم کش ان چیزوں کی سطح پر ۳۰ منٹ تک لگا رہنے دیں اور پھر پانی سے صاف کریں تاکہ جراثیم کش مواد سطح پر باقی نہ رہے۔
(4) کوڑے دان کے بارے میں احتیاط برتیں۔ بہتر ہے کہ کوڑے دان کو ہر روز دو مرتبہ ۷۵ فی صد طبی الکوحل یا کلورین والے جراثیم کش لگا کر جراثیم سے پاک کریں۔
(5) موبائل، چابیاں، کی بورڈ، دروازے کے ہینڈل وغیرہ صاف کرنے کے لئے بھی ۷۵ فی صد طبی الکوحل استعمال کیا جا سکتا ہے۔ الکوحل سپرے کے استعمال سے پرہیز کریں۔

کھانا کھانے کے لئے احتیاطی تدابیر:۔

کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے دوران ہمیں کھانا کھاتے وقت بھی اپنا طرز زندگی تبدیل کرنا پڑے گا اور درج ذیل احتیاطی تدابیر کو اپنانا اپنی اور دوسروں کی صحت کے لئے بہت ہی ضروری ہے۔



(1) وباء کے دوران علیحدہ اور اکیلے کھانے کو ترجیح دیں۔
(2) دوسرے لوگوں حتیٰ کی قریبی رشتے داروں کے ساتھ بھی ایک ہی برتن استعمال کرنے سے گریز کریں۔
(3) کھانا کھاتے وقت علیحدہ بیٹھیں اور آمنے سامنے بیٹھنے سے پرہیز کریں۔
(4) کھانے سے پہلے اور بعد میں اچھی طرح ہاتھ دھوئیں۔
(5) کھانے کے برتنوں کو باقاعدگی کے ساتھ گرم پانی یا برتنوں کے مخصوس جراثیم کش مائع کے ذریعہ اچھی طرح دھوئیں تاکہ وہ جراثیموں سے صحیح طرح پاک و صاف ہو سکیں۔

باہر جاتے وقت خود کو کیسے محفوظ رکھیں؟۔

چونکہ ہم پاکستان رہتے ہیں، اس لئے یہ ممکن نہیں ہے کہ اٹلی کی طرح پورے ملک کو گھروں میں بند کر دیا جائے اور سب کو خوراک اور زندگی کی دوسری ضروریات خود حکومت پہنچائے۔ اس لئے ہمیں باہر نکلنا پڑے گا تاکہ ہم ضروریات زندگی کا سامان مہیا کر سکیں۔ جب باہر نکلیں تو ہمیں درج ذیل احتیاطی تدابیر اختیار کرنی چاہئیں تاکہ ہم کورونا وائرس کے حملے سے خود کو محفوظ رکھ سکیں۔

(1) لفٹ استعمال کرتے وقت احتیاطی تدابیر:۔



(1) لفٹ لیتے وقت چہرے پر ماسک پہنیں۔
(2) بھری ہوئی لفٹ میں جانے سے گریز کریں۔
(3) لفٹ کے بٹن دباتے وقت ڈسپوزیبل ٹشو یا دیگر بالواسطہ اشیاء کا استعمال کریں۔

(2) پبلک ٹرانسپورٹ استعمال کرتے وقت احتیاطی تدابیر:۔



(1) جب بھی ممکن ہو پیدل سفر کریں یا موٹر سائیکل استعمال کریں۔
(2) اگر ٹرانسپورٹ لینا ناگزیر ہو تو پورے سفر کے دوران چہرے پر ماسک پہنے رکھیں۔
(3) سفر کے دوران مشترکہ استعمال میں آنے والی اشیاء کو چھونے سے گریز کریں۔
(4) اردگرد کے مسافروں سے ایک محفوظ فاصلہ برقرار رکھنے کی کوشش کریں۔؎
(3) باہر کتنے وقت رہیں اور کیسے رہیں؟۔



روزمرہ کی اشیائے ضروریہ ختیدنے یا کام کے لئے باہر جاتے وقت کم سے کم وقت وہاں گزاریں۔
جب تک باہر رہیں پوری کوشش کریں کہ مشترکہ استعمال میں آنے والی اشیاء کو چھونے سے گریز کریں۔

(4) گھر لوٹتے وقت کی احتیاطی تدابیر:۔



(1) گھر لوٹتے وقت جوتوں کو باہر ہی رہنے دیا جائے اور جوتوں پر 75% الکوحل والا جراثیم کش مائع لگائیں۔
(2) چہرے سے ماسک ایسے اتاریں کہ وہ اندر کی طرف مڑا ہوا ہو تاکہ کراس انفیکشن سے محفوظ رہ سکیں۔
(3) پہلے بیان کی ہوئی ہدایات کے مطابق اچھی طرح ہاتھ دھوئیں۔
(4) کوٹ یا جیکٹ کو ہوا کے اچھے گزرنے والے مقام پر ٹانگیں یا پھر 250 ملی گرام فی لٹر والے کلورین جراثیم کش محلول میں 15 منٹ تک بھگوئیں اور گرم پانی سے دھو لیں۔
(5) اس کے علاوہ موبائل، چابیوں اور دیگر اشیاء کو 75 فی صد طبی الکوحل یا جراثیمکش روئی صاف کریں۔

کورونا وائرس کی وباء کے دوران ایک دوسرے سے نفسیاتی ہم آہنگی کیسے پیدا کریں؟۔

یقینا ہم ایک مشکل مرحلہ سے گزر رہے ہیں۔ پوری دنیا میں کورونا وائرس کا خوف پھیلا ہوا ہے۔ اس صورتحال میں ہمیں ایک دوسرے کی حوصلہ افزائی کرنی ہوگی اور نفسیاتی ہم آہنگی پیدا کرنی ہو گی تاکہ ہم اکٹھے مل کر اس وباء کا مقابلہ کر سکیں۔ اس سلسلہ میں درج ذیل ہدایات پر عمل کرنا بہت مفید ثابت ہو سکتا ہے۔

(1) ویب سائیٹس اورسوشل میڈیا پر معلومات۔



(1) صرف اور صرف قابل اعتماد ذرائع سے معلومات حاصل کریں تاکہ وباء کو معقول انداز میں سمجھ سکیں۔
(2) وباء کے بارے میں نامعلوم ذرائع کی طرف سے پھیلائی جانے والی خبروں پر دھیان مت دیں۔
(3) افواہیں نہ پھیلائیں اور نہ ہی سنی سنائی باتوں پر یقین کریں۔
(4) یاد رکھیں کہ اصلی اور قابل اعتماد خبریں صرف حکومتی مراکز، ، ہسپتال اور ڈاکٹروں سے ہی مل سکتی ہیں۔

(2) گھریلو زندگی کو مناسب طور پر ترتیب دیں۔



اس وباء کے دوران قدرت نے ہمیں اپنے گھر والوں کے ساتھ وقت گزارنے کا موقع دیا ہے تو اس کا بھرپور استعمال کریں۔ تمام گھر والے مل کر مختلف سرگرمیاں سرانجام دے سکتے ہیں جیسے ورزش، کتابیں پڑھنا، فلمیں دیکھنا یا پھر اس موقع کا فائدہ اٹھا کر اپنے ماضی کا جائزہ لے سکتے ہیں اور اپنے مستقبل کی منصوبہ بندی کر سکتے ہیں۔ روزمرہ امور کی انجام دہی کے لئے ایک معقول ترتیب دیں اور متوازن زندگی گزارتے ہوئے موزوں ذہنی حالت برقرار رکھیں۔

(3) دوستوں اور رشتے داروں کے ساتھ رابطہ میں رہیں۔



(1) دوستوں، عزیزوں اور رشتے داروں کے ساتھ رابطے میں رہیں اور اُن کے ساتھ بات چیت کرتے رہیں۔
(2) ایک دوسرے کا ساتھ دیں اور مل کر خوش رہنے کی کوشش کریں۔
(3) خود بھی حوصلہ باقی رکھیں اور دوسروں کی بھی حوصلہ افزائی کرتے رہیں۔

(4) منفی جذبات کا سامنا کریں۔



جذبات کے اثرات کی اہمیت کو واضح طور پر پہچانیں۔ منفی جذبات ہماری ذہنی اور جسمانی صحت پر منفی اثرات مرتب کرتے ہیں۔ یہاں تک کہ ہمارے مدافعتی نظام کو بھی کمزور کر دیتے ہیں۔ لہذا انہیں پہچانیں۔ ہمیں اپنے منفی جذبات کا مقابلہ کرنا چاہئے اور اپنی جذباتی کیفیت کو جاننا، سمجھنا اور سیکھنا چاہئے۔

(5) منفی جذبات کا مقابلہ کرنے کے طریقے۔



اپنے منفی جذبات کو پہچاننے کے بعد ان کا مقابلہ کرنے کے لئے درج ذیل طریقوں پر عمل کیجئے۔

(1) اپنے منفی جذبات سے آگاہ ہونے کے بعد ان سے توجہ ہٹانے کی کوشش کریں۔
(2) اپنے گھر والوں کے ساتھ گفتگو کریں اور اپنے جذبات کا اظہار کریں۔
(3) اس کے علاوہ آپ گہری سانس لینے کی مشق کر سکتے ہیں۔
(4) پٹھوں کے تناؤ کو کم کر سکتے ہیں یا پھر کوئی اور مناسب ورزش کر سکتے ہیں تاکہ ذہنی دباؤ کا اخراج کیا جا سکے۔
(5) ایک پُر سکون ذہنی حالت برقرار رکھیں اور زندگی کی جانب پُر امید نظریہ رکھیں۔

(6) حالت سنگین ہونے کی صورت میں طبی امداد:۔



اگرحالت سنگین ہو فوری طور پر اپنے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
وزارت صحت نے پاکستان بھر میں کورونا سینٹرز قائم کئے ہیں۔ ان میں سے چند ایک کے نام اور فون نمبرز آپ کو فراہم کر رہے ہیں تاکہ کورونا وائرس کا شکار ہونے کے بعد آپ ان سے رجوع کر سکیں۔ ان تمام مراکز میں علاج مکمل طور پر مفت مہیا کیا جا رہا ہے۔

(1) پمز ہسپتال ۔ اسلام آباد 5476759 0334
(2) بینظیر بھٹو ہسپتال ۔ راولپنڈی 5226950 0300
(3) سروسز ہسپتال ۔ لاہور 4262959 0333
(4) نشتر ہسپتال ۔ ملتان 6119093 0333
(5) علامہ اقبال ہسپتال ۔ سیالکوٹ (فون نمبر نہیں ہے)
(6) الائیڈ ہسپتال ۔ فیصل آباد 6728968 0333
(7) شیخ زید ہسپتال ۔ رحیم یار خان 6700882 0300
(8) سول ہسپتال کراچی یا جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر(JPMC) کراچی ۔ فون نمبر نہیں ہے
(9) فاطمہ جناح جنرل اینڈ چیسٹ ہسپتال ۔ کوئٹہ 9381854 0300
(10) خیبر ٹیچنگ ہسپتال ۔ پشاور (KTH) ۔ فون نمبر نہیں ہے
(11) لیڈی ریڈنگ ہسپتال ۔ پشاور 9315665 0333
(12) باچہ خان میڈیکل کمپلیکس۔ صوابی 9228854 0333
(13) سول ہسپتال ۔ ہنزہ 5550546 0335
(14) DHQ ہسپتال ۔ گلگت 9691473 0346
(15) عباس انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنس 5551043 0336
(16) DHQ ہسپتال ۔ میرپور 7111444 0342
(17) SKBZ ہسپتال ۔ میرپور 2236128 0346

Advertisements
julia rana solicitors

ان ہسپتالوں اور مراکز کے علاوہ حکومتی اور نجی سطح پر کورونا وائرس سے متعلق نہایت اہم ترین معلومات اخبارات اور الیکٹرانک میڈیا کے ذریعہ عامۃ الناس تک پہنچائی جا رہی ہیں۔ دنیا کا کوئی حکیم یا تعویز اور دم درود والا پیر، فقیر یا ملنگ اس مرض یا دوسرے مہلک کا علاج نہیں کر سکتا۔ اس لئے صرف اور صرف مستند ڈاکٹروں سے ہی رجوع کریں۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply