موسمی شیعہ ۔۔۔ مبشر علی زیدی

میں نے بعض محترم دوستوں کو ان “ملحدوں” کا مضحکہ اڑاتے پایا ہے جو محرم آتے ہی حسین حسین کرنے لگتے ہیں۔ گویا اس طرح ان کا جعلی الحاد کھل جاتا ہے اور اندر سے ایک بدبودار شیعہ برآمد ہوتا ہے۔
میں نہیں جانتا کہ سنی ملحدین بھی کسی تہوار پر بے نقاب ہوتے ہیں یا نہیں۔ لیکن اس سے بھلا کیا فرق پڑتا ہے!
میں زندگی کے کئی مرحلوں پر ملحد ہوچکا ہوں۔ کئی مواقع پر خود کو کٹر سنی پایا ہے۔ کئی مقامات پر خود کو جذباتی شیعہ دیکھا ہے۔ ان سب سے زیادہ وقت تشکیک کی قید میں گزارا ہے۔
ملحد یا دہریہ یا مادیت پسند، آپ جو بھی نام دے لیں، خدا کو نہیں مانتا۔ اگنوسٹک یا تشکیک میں مبتلا شخص اگر خدا کا انکار نہیں کرتا تو بھی اس طرح نہیں مانتا جیسے مذہبی لوگ مانتے ہیں۔ لیکن یہ لوگ شخصیات کو مانتے ہیں۔ یعنی ہم کہتے ہیں کہ عیسیٰ پر وحی نازل ہوتی تھی اور وہ نیکی کی تبلیغ کرتے تھے۔ ملحد کہے گا کہ عیسیٰ اچھے آدمی تھے اور اچھے کاموں کا پرچار کرتے تھے۔
یہ کسی یہودی کا مسئلہ ہوسکتا ہے کہ عیسیٰ کی عظمت کو کیسے تسلیم کرے۔ یہ کسی ہندو کا مسئلہ ہوسکتا ہے کہ گُرونانک کی بڑائی کو کیسے مانے۔ یہ کسی ناصبی کا مسئلہ ہوسکتا ہے کہ وہ آل رسول کے سامنے کیسے سر جھکائے۔ لیکن یہ کسی ملحد کے لیے ہرگز کوئی مسئلہ نہیں۔
اہل مذہب اپنی پرائی ہر شخصیت کو اپنی عینک سے دیکھتے ہیں۔ ملحدین کی آنکھوں پر کوئی عینک نہیں ہوتی۔
سب مانتے ہیں کہ سقراط بڑا آدمی تھا، ابراہام لنکن بڑا آدمی تھا، کارل مارکس بڑا آدمی تھا، نیلسن منڈیلا بڑا آدمی تھا۔ انھیں ماننے سے کسی کا دھرم بھرشٹ نہیں ہوتا۔ سسٹر روتھ فاؤ کو خراج عقیدت پیش کرنے سے کوئی ملحد ہرگز مسیحی نہیں ہوجاتا۔ گاندھی کی تحسین کرنے سے کوئی ملحد ہرگز ہندو نہیں ہوجاتا۔
امام حسین ان سب سے بڑے آدمی تھے۔ انھیں سلام پیش کرنے سے کسی کا مذہب یا الحاد خطرے میں نہیں پڑتا۔
میں تمام ملحدین، منکرین اور مومنین کو دعوت دیتا ہوں کہ اس عشرہ محرم کے دوران موجودہ علاقائی و عالمی صورتحال میں امام حسین فیکٹر پر غور کریں اور جوش ملیح آبادی کے اس شعر کو سمجھنے کی کوشش کریں:
صرف رو لینے سے قوموں کے نہیں پھرتے ہیں دن
خوں فشانی بھی ہے لازم اشک افشانی کے ساتھ

Facebook Comments

مبشر علی زیدی
سنجیدہ چہرے اور شرارتی آنکھوں والے مبشر زیدی سو لفظوں میں کتاب کا علم سمو دینے کا ہنر جانتے ہیں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply