• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • پاناما نظرثانی اپیلیں مسترد، نواز شریف کی نااہلی برقرار

پاناما نظرثانی اپیلیں مسترد، نواز شریف کی نااہلی برقرار

اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)سپریم کورٹ نے پاناما پیپرز کیس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی نا اہلی کے فیصلے کے خلاف دائر نظر ثانی درخواستوں کو مسترد کرتے ہوئے نواز شریف کی نااہلی کا فیصلہ برقرار رکھا ہے تاہم اس کی وجوہات بعد میں بتائی جائیں گی۔ سابق وزیراعظم نواز شریف، حسن اور حسین نواز، مریم نواز، کیپٹن(ر) صفدر اور اسحاق ڈار نے اپیلیں دائر کی تھیں اور سپریم کورٹ کے پانچ رکنی لارجر بینچ نے 12 ستمبر سے ان کی سماعت شروع کی تھی۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے پانامہ کیس نظرثانی اپیلوں پر مختصر فیصلہ سنا دیا ہے اور تمام اپیلیں مسترد کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نواز شریف کی نااہلی کو برقرار رکھا ہے۔ نظرثانی اپیلوں کا فیصلہ سناتے ہوئے جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ تمام درخواستیں مسترد کی جاتی ہیں اور اس کی وجوہات بعد میں بتائی جائیں گی۔ عدالت نے نظرثانی اپیلوں پر پہلی سماعت 12 ستمبر کو کی اور 4 سماعتوں کے بعد تمام اپیلیں خارج کرتے ہوئے نظر ثانی اپیلوں پر فیصلہ سنا دیا ہے۔ سابق وزیراعظم نواز شریف، حسن اور حسین نواز، مریم نواز، کیپٹن(ر) صفدر اور اسحاق ڈار نے اپیلیں دائر کی تھیں اور سپریم کورٹ کے پانچ رکنی لارجر بینچ نے 12 ستمبر سے ان کی سماعت شروع کی تھی۔جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس گلزار احمد، جسٹس اعجاز افضل خان، جسٹس عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل 5 رکنی لارجر بینچ نے شریف خاندان کی جانب سے دائر نظرثانی اپیلوں کی سماعت کی۔ سابق وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے ان کے وکیل خواجہ حارث، حسن، حسین اور مریم نواز کی جانب سے سلمان اکرم راجا ایڈووکیٹ اور اسحاق ڈار کی جانب سے شاہد حامد ایڈووکیٹ نے عدالت کے روبرو دلائل دیئے۔سابق وزیراعظم کے بچوں کے وکیل سلمان اکرم راجا نے دلائل دیتے ہوئے کہا میں خواجہ حارث کے دلائل کو اختیار کرتا ہوں، اپنے مزید دلائل بھی دونگا۔ سلمان اکرم راجا نے کہا عدالت نے لندن فلیٹس سے متعلق کیپٹن صفدر کے خلاف ریفرنس کا حکم دیا، مگر لندن فلیٹس سے کیپٹن صفدر کا کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی جے آئی ٹی رپورٹ میں کیپٹن صفدر کا فلیٹ سے تعلق سامنے آیا ہے، انہوں نے بطور گواہ ٹرسٹ ڈیڈ پر دستخط کئے۔ جس پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا جے آئی ٹی کے مطابق مریم نواز آف شور کمپنی کی بینیفیشل مالک ہیں، مریم نواز نے پہلے لندن فلیٹس سے تعلق کا انکار کیا تھا، معاملے کی تحقیقات ہونی چاہیے۔ جسٹس اعجاز افضل نے کہا برٹش ورجن آئی لینڈ نے مریم نواز کو مالک قرار دیا، یہ کہنا مناسب نہیں کہ کیپٹن صفدر کا فلیٹس سے تعلق نہیں۔سلمان اکرم راجا نے دلائل دیتے ہوئے کہا ریفرنس دائر ہونے سے کیپٹن صفدر کے بینادی حقوق متاثر ہوں گے۔ جس پر جسٹس عظمت سعید نے کہا ملزمان کے فیئر ٹرائل اور بنیادی حقوق پر سمجھوتا نہیں ہوگا، گزشتہ روز بھی کہا کہ ٹرائل کورٹ اپنی کاروائی میں آزاد ہے، ہماری کوئی آبزور ویشن ٹرائل کورٹ کے راستے میں نہیں آئے گی۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا جعلی دستاویزات کا الزام لگا مگر عدالت نے کوئی آبزرویشن نہیں دی۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا ہمارا اعتبار کیوں نہیں کرتے، بار بار کہہ رہے ہیں کہ ہماری آبزرویشن سے ٹرائل متاثر نہیں ہوگا، آئین اور بنیادی حقوق کے تحفظ کا حلف اٹھا رکھا ہے، کیا وضاحت کے لیے ججز اپنا بیان حلفی آپکے پاس جمع کرا دیں، ٹرائل میں غیر شفافیت بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دیں گے۔ جسٹس عجاز افضل نے کہا ٹرائل کورٹ اپنا نتیجہ اخذ کرنے میں آزاد ہے، جسٹس عظمت سعید نے کہا آپ گواہان پر جرح کرنے میں بھی آزاد ہیں، آپ سے ہم محتاط ہیں، جو آپ مانگ رہے ہیں ہم اس سے بھی ایک قدم آگے کھڑے ہیں۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply