سب سے زیادہ قرض لینی والی حکومت

حال ہی میں ایک رپورٹ نظروں سے گزری جس کے مطابق پاکستان کا ہر بچہ بشمول پیدا ہونے والے کے کم و بیش ایک لاکھ روپے کا مقروض ہے ۔میاں صاحب کی موجودہ حکومت نے وطن عزیز کی تاریخ کاغیر معمولی قر ضہ لیا جوکسی بھی حکومت کی جانب سے 1برس کے دوران سب سے زیادہ لیا جانے والا قر ضہ ہے۔۔!! اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق ما لی سال 2015-16کے اختتام تک وفاقی حکومت کے قرضے کا بوجھ 16.96سے بڑھ کر 19عشاریہ ایک کھرب ہو گیا ہے جو اسٹیٹ بینک کے قر ضوں میں 21کھرب کا خا لص اضا فہ ہے ۔

یہ رقم سرکاری شعبے کے اداروں کی جانب سے حا صل کر دہ مالی ذمے داریوں اور قر ضوں کے علاوہ مالی سال 2013-14 سے2014-15کے دوران مقامی ذرائع سے حاصل شدہ قرضوں اور واجبات کی مالیت 1ہزار 374ارب جبکہ 2014-15سے 2015-2016کے دوران 1ہزار ارب روپے کے مستقبل قرضے حاصل کئے گئے ،جس کے بعد حکومت کے ذمہ مقامی ذرائع سے حا صل کر دہ مستقل قرضوں کی مالیت 5ہزار936ارب تک پہنچ چکی ہے جبکہ وزارت خزانہ کی قرضوں کے متعلق جاری کر دہ رپورٹ کے مطابق قر ضہ 181کھرب روپے تک جا پہنچا ۔

Advertisements
julia rana solicitors london

پاکستان پر ملکی اور غیر ملکی قرضے مسلسل بڑھ رہے ہیں اور رواں مالی سال میں پا کستان پر قر ضوں کا بوجھ 900ارب روپے بڑھ گیا ہے ۔پاکستان پر مجموعی قر ضہ 181کھرب سے بھی تجاوز کر گیا جبکہ غیر ملکی قرضوں کا بوجھ 53 ارب 40 کروڑ ڈالر تک پہنچ رہا ہے ۔ موجودہ حکومت کے برسراقتدار کے وقت قرضوں کا کُل حجم 48 ارب دس کروڑ ڈالر تھا جو کہ موجودہ حکومت میں بیرونی قرضوں میں پانچ ارب 30 کروڑ ڈالر کا اضافہ ہوا، جبکہ قانون کے مطابق پاکستان کے قر ضے جی ڈی پی کا 60فیصد سے کم ہو نا چاہیے۔
بقول نامور صحافی و تجزیہ نگار رئوف کلاسرا کہ موجودہ حکمران ہمیشہ سے عوام سے مذاق کرتے آئے ہیں کشکول توڑنے کے دعوے کرنے والوں نے سب سے زیادہ قرضہ لینے کا اعزاز حاصل کر لیا ، قرضہ لینے میں میاں صاحب کی حکومت نے سب کو پیچھے چھوڑ دیا ہے21کھرب روپے کا غیر معمولی قرضہ جو اب تک پاکستان کی کسی بھی حکومت کی طرف سے لیا جانے والا سب سے بڑا قرضہ ہے۔۔!! اس کے برعکس میاں صاحبان کے خود کے اثاثے اربوں روپوں کے ہیں اور دوسری طرف خود کی لوہے کی فیکٹریاں ہونے کے باوجود پاکستان اسٹیل مل کو نہ بچا سکے جس کام سے خود ارب پتی بنے اسی کام میں اپنے وطن کے اثاثے کو کھڑا نہ کر سکے اور یہ قومی ادارہ 14ماہ سے بند ہے جبکہ بیرون ملک مقیم پاکستانی اپناسرمایہ وطن عزیز میں بھیج رہے ہیں اور یہ لوگ اپنا سرمایہ باہر لے جارہے ہیں گذشتہ پانچ برسوں کے دوران بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے مجموعی طور پر 72 ارب 86 کروڑ ڈالر وطن بھجوائے ہیں۔گزشتہ سال ترسیلاتِ زر کی مد میں 18 ارب 72 کروڑ ڈالر بھجوائے گئے ہیں۔
یاد رہے کہ پاکستان میں قرضوں سے متعلق قانون سازی کے مطابق ملک کا مجموعی قرضہ خام ملکی پیداوار یعنی جی ڈی پی کے 60 فیصد سے تجاوز نہیں کر سکتا ہے جبکہ اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں بیرونی قرضوں کی بوجھ تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ اگر قرضے لینے کا رجحان ایسے ہی جاری رہا اور مناسب اقدامات نہ کیے گئے تو موجودہ حکومت کی مدت ختم ہونے تک قرضوں کا حجم خام ملکی پیداوار کے 65 فیصد تک پہنچ جائے گا….!!!ضرورت اس امر کی ہے کہ واقعی میں کشکول کو توڑا جائے اور اپنے یہاں سے نکلنے والے معدنی ذخائر پر اکتفا کر کے اس پر اچھے طریقے سے کام کیا جائے اور جیسے طیب اردگان نے کہا تھا کہ میں نہ صرف قرضہ اتاروں گا بلکہ اس وطن کو قرضہ دینے کے قابل بناؤں گا اور اس نے ایسا کر دکھایا بالکل اسی طرح اپنی کہی ہوئی بات کو پورا کر کے دکھایا جائے کہ جس طرح انہوں نے نہ صرف قرضوں سے جان چھڑائی بلکہ دوسروں کو قرضہ دینے کے قابل بھی ہوئے ۔

Facebook Comments

مزمل فیروزی
صحافی،بلاگر و کالم نگار پاکستان فیڈرل کونسل آف کالمسٹ کے رکن مجلس عاملہ ہیں انگریزی میں ماسٹر کرنے کے بعد بطور صحافی وطن عزیز کے نامور انگریزی جریدے سے منسلک ہونے کے ساتھ ساتھ کراچی سے روزنامہ آزاد ریاست میں بطور نیوز ایڈیٹر بھی فرائض انجام دے رہے ہیں جبکہ صبح میں شعبہ تدریس سے بھی وابستہ ہیں اردو میں کالم نگاری کرتے ہیں گھومنے پھرنے کے شوق کے علاوہ کتابیں پڑھنا اور انٹرنیٹ کا استعمال مشاغل میں شامل ہیں آپ مصنف سے ان کے ٹوءٹر اکائونٹ @maferozi پر بھی رابطہ کر سکتے ہیں۔۔۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply