ہم عرض کرتے ہیں تو بہت سے احباب کو شکایت ہوتی ہے کہ آپ موجودہ مسالک کی مخالفت کیوں کرتے ہیں؟ یہ تو فطری ہیں! ، ان کے خاتمے کا مطلب نیا مسلک پیدا کرنا ہے، بھئی! فطری اختلاف ایسے ہوتے ہیں! قائد اعظم نے دو قومی نظریے کے تناظر میں کہا تھا کہ ہندو مسلم الگ الگ قومیں ہیں، ایک کا ہیرو دوسرے کا دشمن ہوتاہے، لیکن کیا ان موجودہ فرقوں کی تقسیم بھی ایسی ہی نہیں، ہمارے احباب جن کا دفاع کرتے ہوئے نہیں تھکتے۔ کیا یہاں بھی ایک کا ہیرو دوسرے کا دشمن نہیں ہے! یہاں تو جنت دوزخ بھی مختلف ہیں، ایک کی جنت دوسرے کا دوزخ ہے۔ایک اعلان کرتا ہے : میرا فلاں فوت شدہ جنت میں ہے، دوسرا خبردار کرتا ہے: نہیں دوزخ میں ہے۔!
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں