جنید جمشید !عدن کے مکیں

بدھ کی شام طبعیت میں عجیب سی بے چینی کا عنصر غالب تھا،اپنے کمرے میں میٹریس پر نیم دراز دیوار سے ٹیک لگائے میں نے کئی بار چاہا کہ کچھ لکھوں پر لفظوں نے ساتھ نہ دیا۔بے دلی سے فون اٹھا کر فیس بک کھولی تو دل جیسے ایک دم حلق میں آگیا بھاگ کر ٹی وی چلایا ہر چینل پر ایک ہی خبر۔۔جہاز کو حادثہ جس میں سینتالیس افراد سوار تھے اور وہ ایک نام۔۔۔۔جنید جمشید! وہ جنید جمشید جو آج سے پندرہ سال پہلے اٹھارہ سال کی عمر میں خوابوں کا شہزادہ ٹھہرا۔
مجھےیاد ہے میں نے اپنے خاندان یا جاننے والوں میں فوتگی پر کبھی کسی میت کا چہرہ دیکھنے کی کوشش نہیں کی یہ میرے لیے انتہائی کربناک لمحات ہوتے ہیں جیسے ناخنوں سے روح کھینچی جا رہی ہولیکن آج جنید جمشید کی شہادت کی خبر سنتے ہوئے بار بار دل میں یہ حسرت سر اٹھا رہی کہ کاش ایک بار اس کا چہرہ نظر آجائےمیں دیکھنا چاہتی ہوں کہ ملاپ کے وقت اس کے چہرے پر سجی مسکراہٹ کی دلکشی میں کتنے صد فیصد اضافہ ہوا ہوگا،پیشانی پر چمکتا نور آنکھوں میں وصل لمحوں کی سرشاری۔۔کیسے ملا ہوگا وہ اپنے یار لم یزل سے۔۔وہ یار کہ جس کے لیے اس نے ہر وہ چیز اور عادت ترک کردی جو اسے پسند تھی اور سارا دھیان اور توانائیاں اسے راضی کرنے میں صرف کر دیں.وہ جس کے حلم اور بردباری نے کروڑوں دلوں کو اپنا گرویدہ کر لیا ،سانولی سلونی محبوبہ کے جامنی ہونٹوں کے سحر سے نکل کر جنگل کے درختوں پر لکھے نام مٹانے والے نےبتایا کہ وه ہجوم کا حصہ نہیں بنے گا،جس نے الگ راہ کا انتخاب کیا کہ جس پر کوئی بڑے جگرے والا ہی قدم دھرتا ہے اسی مرد مومن نے جب رب کے سامنے دل بدلنے کی درخواست کی تو اس مالک نے بھی لمحے کی تاخیر کیے بغیر دل کی دنیا بدل کر رکھ دی ۔اللہ کے دین ِحق کو سر کا تاج بنانے والے نے مذہبی منافرت برداشت کی،گالیاں سن کر بھی بے مزہ نہ ہوا.اپنے ہی جیسے ہم وضع لوگوں کی مخالفت مول لی۔
جنید!آہ۔۔۔۔کیسے موسم میں بچھڑا کہ درختوں کے خالی ہاتھ کفِ افسوس ملتے رہ گئےاور پھولوں کا کفن بھی میسر نہ آسکا لیکن میرا ایمان ہے وہ جس نے اللہ کی راہ میں صعوبتیں برداشت کیں،دشمنوں کو گلے لگایا اور بدلے میں پتھر اٹھایا نہ بدعا دی نہ گلا ہی کیا کہ کیسے ایمان والے ہو کہ امتی کو بھی معاف نہیں کرتے۔۔مجھےیقین ہے وہ بہت سکون میں ہوگادنیا کی تاریکیوں میں دوسروں کی راہیں روشن کرنے کی کوشش کرنے والا خود جنت کے پر نور اجالوں میں نہا رہا ہوگا آقاؐ کی حمد وثناء کرنے والا آقاؐ کو اپنے روبرو پا کر قسمت پر نازاں ہوگا۔ مجھے یقین ہے! مجھے یقین ہے ! کروڑوں دلوں کی دھڑکن وہ میرا مانوس اجنبی جو آج دل کی اتھاہ گہرائیوں کا مکیں ٹھہرا وہ اپنی قسمت پر نازاں ہوگا مجھے یقین ہے ! اس رب کی کریمی پر جس سے جیسا گماں کرو ویسا عطا کر دیتا ہے لیکن ہم ایسے کج فہم جو شہید کی زندگی کا شعور نہیں رکھتے جنید جمشید!دنیا چاہے کچھ بھی کہے مجھے یقین ہے کہ تم حیات ِ جاوداں پا چکے!

Facebook Comments

اسما مغل
خیالوں کے سمندر سے چُن کر نکالے گئے یہ کچھ الفاظ ہی میرا تعارف ہیں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply