• صفحہ اول
  • /
  • کالم
  • /
  • “میاں صاحب رسیدیں دکھاؤ” پر سرکاری پریس ریلیز ۔۔۔ عثمان سہیل

“میاں صاحب رسیدیں دکھاؤ” پر سرکاری پریس ریلیز ۔۔۔ عثمان سہیل

آج کل کچھ شریر اور مفسد لوگوں نے اپنے مذموم مقاصد کے حصول کے لیے میاں صاحب کلاں اور میاں صاحب خورد کے حوالے سے ‏عوام الناس میں بے چینی پیدا کرنے کی نیت سے ایک بے بیناد پراپیگنڈا مہم چلا رکھی ہے۔ اس سوچی سمجھی مہم کے تحت حقائق کے برعکس ‏ایک غلط فہمی پھیلائی جارہی ہے کہ ایک میاں صاحب کے والد امیر اور دوسرے کے غریب تھے۔ استغفراللہ !

حقائق کو درست رکھنے کے لیے یہ وضاحت کی جاتی ہے کہ میاں صاحب کلاں نے لاہور ‏کے نواحی علاقے، موضع رائے ونڈ (حالیہ جاتی عمرہ نو) میں  ایک قطعہ اراضی بہ پیمائش نصف کنال خریدنے کا ایک معاہدہ کیا  تھا
‎جس کے تحت بیعانہ کی رقم ادا کرکے ‏بعد از کارروائی پٹوار فرد نکلوائی گئی۔ بعد ازاں جب کہ صداقت نامہ عدم زیر باری (Non encumberance certificate) کا اجرا ہوچکا تب قیمت کی کل رقم سے بیعانہ مجرا کرکے ادائیگی کی گئی اور ‏قبصہ زمین عمل میں لایا گیا۔ اس خرید کے لیے رقم کا بندوبست گوالمنڈی والے قدیمی آبائی مکان کو گروی رکھوا کر کیا گیا تھا جو میاں صاحب کلاں ترین نے بعد از ہجرت مشری پنجاب میں چھوڑی گئی، درانتیاں اور کھرپے ڈھالنے والی فونڈری کے کلیم میں حاصل کیا تھا۔ رقم کی ادائیگی کی رسیدیں لندن والے پارک لین فلیٹ کی تجوری میں موجود ہیں جو عندالطلب عدالت میں پیش کردی جائیں گی۔

ازبسکہ یہ لین دین قطعی ذاتی نوعیت کا ہے، چنانچہ میاں صاحب اس کی رسیدیں کسی دھرنے میں دکھانے کے مکلف نہیں ہیں۔ بعد از حصول اراضی، بغرض تعمیر عمارت، زمین کی کھدائی شروع کی گئی تو حسب روایات خاندانی اس میں سے ایک خزانہ بیش و ‏بے بہا جو کہ سونے کی قدیم اشرفیوں اور سکوں پر مشتمل تھا دریافت ہوا۔ یہ بذات خود بزرگوں کی کھڑاویں سیدھی کرنے کے طفیل اللہ تعالٰی کے فضل و کرم کا واضح ثبوت ہے۔ قبل ازیں برانڈرتھ روڈ والی اتفاق فونڈری کی بنیادیں کھودتے وقت لوہے کے وسیع ذخائر برآمد ہوئے تھے جنہیں بعد ازاں کوٹ لکھپت منتقل کر دیا گیا تھا۔ قیام پاکستان سے قبل جاتی عمرہ میں بھٹی کی کھدائی کے دوران پانی جیسی بیش بہا نعمت کا دریافت ہونا بھی اس خاندان پر عنایات خداوندی کا ایک واضح ثبوت تھا۔

اس حیرت انگیز واقعہ پرچند سال قبل، دختر شریف نے تحقیق بسیار کی اور ایک تحقیقی مقالہ سپرد قلم کیا۔ اس مقالہ بارے ہم پرامید ہیں کہ جزائر غرب الہند کی کوئی نہ کوئی ماورائے ساحل یونیورسٹی اس پر پی ایچ ڈی یا ڈی ایس سی کی ڈگری جاری کردے گی۔ مذکورہ بالا تحقیق کے نتیجے میں معلوم ہوا ‏کہ بزرگ میاں صاحب نے سرزمین خداداد میں نیشنلائزیشن کے ہنگام اپنا قدیمی خاندانی خزانہ تاریکی میں اسی جگہ ‏دفنا دیا تھا۔ قدرت کی تدبیر اور کرشمہ ملاحظہ ہو کہ یہ خزانہ بزرگ میاں صاحب ہی کے ولی عہد یعنی اپنے ‏اصل ہاتھوں جا لگا۔ اسی بیش بہا خزانہ سے ولی عہد مذکور نے بعد ازاں مزید اراضی حاصل کرکے ایک محل ‏عالیشان تعمیر کیا اور قدیمی خاندانی جاہ و جلال کو بحال کیا۔ ساتھ اس کے رفاہ عامہ کے واسطے اس خدا ترس ولی عہد نے جو کہ اب میاں کلاں کا لقب اختیار کرکے ‏خود سریرآئے سلطنت ہوچکا تھا، ازراہ بندہ پروری ایک وسیع قطعہ اراضی وقف کیا اور اس پر جدید سہولیات سے ‏مزین شفاخانہ قائم کرکے فیض عام کا سلسہ جاری کیا۔ عوام اس سہولت سے افادہ کرتے اور صاحبقراں بمعہ اہل و عیال کے لیے دن رات دعا کرتے اور فیاضی و رعایا پروری کا چار سو چرچا کرتے ہیں۔

تعمیرات کے بعد بھی خزانہ مذکور کا ایک بڑا حصہ بچ گیا تھا جو کہ فارن ایکسچینج کی پابندیاں نرم کیے جانے کے بعد غیرملکی زرمبادلہ میں تبدیل کرکے بغرض حفاظت سرزمین یوروپ و دیگر محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا تھا۔‎

عوام کو مزید آگاہ کیا جاتا ہے کہ میاں صاحب خورد کو بھی خزانہ سے معتدبہ حصہ دیا گیا تھا جو کہ انہوں نے تماتر ‏بیوواؤں اور مطلقہ خواتین کی سرپرستی و بہبود پر صرف کر دیا۔ چنانچہ ان کے برخوردار روزگار واسطے مرغیوں کی پرورش اور خرید و فروخت کرتے پائے جاتے ہیں۔

عوام کو چاہیئے کہ دشمنان سلطنت لوہاراں کی گمراہ کردینے والی باتوں سے خبردار رہیں اور رسیدیں مانگنے کے بجائے شاہی خاندان ‏کی بلند اقبالی کے لیے دست بدعا رہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

دستخط وزیر بے تدبیر
وزارت شبہات و انتشار
سرکارِ بے سروکار
مملکت خداداد
( پی رشید )

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست ایک تبصرہ برائے تحریر ”“میاں صاحب رسیدیں دکھاؤ” پر سرکاری پریس ریلیز ۔۔۔ عثمان سہیل

Leave a Reply