سیاہ جوڑا..رضاشاہ جیلانی

میں ماں کی یہ بات کبھی نہیں سمجھ سکا کہ وہ مجھے سیاہ لباس پہننے کیوں نہیں دیتی تھیں..

جہاں میں سیاہ رنگ کا جوڑا خرید کر لاتا تو وہ اس میں کئی بہانوں سے ہزار نقص نکال لیتیں یا چپکے سے اس میں کوئی داغ یا اسے رنگین کپڑوں کیساتھ دھو ڈالتیں تاکہ وہ میرے پہننے کے قابل نا رہے.

نیا اسلامی سال شروع ہوتے ہی وہ میرے باہر آنے جانے پر بھی کافی پریشان رہتیں.

میں چونکہ آفس کے کام سے رات دیر تک باہر رہتا تھا اور پھر رات کے کھانے کے بعد بھی واک کرنے کا عادی تھا سو عاشورہ کا چاند ٹھہرتے ہی وہ میری تمام تر سرگرمیوں کو گھر کی چار دیواری کی حد تک محدود کر دیتیں.

محرم آتے ہی انکا ہر وقت مجھے مس کال دینا، ایس ایم ایس کرکے پوچھتے رہنا کہ کہاں ہو کیا کر رہے ہو.

فارغ ہو تو فوراً گھر آجاؤ..

بیٹا اِس وقت تک باہر کیا کر رہے ہو گھر آؤ ضروری کام ہے..

اور وہ مجھے زبردستی گھر بلا لیتیں.

میں کافی تنگ آجاتا کے محرم کی پہلی تاریخ آتی ہے یہ اماں کو بیٹھے بٹھائے آخر کیا ہو جاتا ہے..

نا مجھے کالا لباس پہننے اور نا ہی باہر زرا دیر کو دوستوں میں بیٹھنے دیتی ہیں.

اس بار اماں نے محرم کراچی میں بھائیوں کے پاس گزارا.

میں نے تو موقع غنیمت جانا اور کالا جوڑا بنوا لایا.

اماں کا فون پر فون کے کہاں ہو گھر جاؤ فوراً..

خدا جانے صبح سے انہیں کیا پریشانی لاحق ہو گئی تھی کہ ہر پانچ منٹ بعد مجھے فون کرتیں اور قسمیں دے کر پوچھتی رہتیں کہ کہیں کالا جوڑا تو نہیں لے آئے..

دیکھو تم پر سیاہ لباس اچھا نہیں لگتا.

کبھی نا پہننا یہ رنگ.

سچ بتاؤ کالا رنگ تو نہیں پہن رکھا نا…

 اور میں نے اماں سے پہلی بار جھوٹ بولا کہ نہیں میں اور کالا رنگ…

آپ جانتی تو ہیں نا کہ میں آپ سے وعدہ نہیں توڑ سکتا..

اور پھر نو محرم کی شام سیاہ لباس زیب تن کر کے گھر سے باہر نکل آیا…

اچانک میرے دروازے کے قریب مجھ سے تھوڑی دور ایک موٹر سائیکل رکی ایک نوجوان اترا..

میں نے اس پر کوئی خاص توجہ نہیں دی اور میں وہیں گلی میں کھیلتے بچوں کو دیکھتا رہا……

اماں بہت یاد آرہی ہیں..

کاش کہ انکی بات مان لی ہوتی کاش آج کے روز سیاہ لباس نہ پہنا ہوتا..

اب کیا فائدہ یہ سب سوچنے کا اب تو مجھ پر منوں مٹی ڈالی جا رہی ہے.

اور میرا تو ویسے بھی اندھیرے میں دم گھٹتا ہے.

اماں کالا جوڑا پہنے کو کیوں روکتیں تھیں اسکی وجہ آج معلوم پڑی..

اماں بھی یاد کر کے روتی ہوں گی.

اب شاید میرے خاندان میں کوئی کالا جوڑا نہ پہنے.

مجھے مارنے والو…….!!

میں تو ایک سیدھا سادہ سا مسلمان تھا

Advertisements
julia rana solicitors london

میرا مذھب کے کسی فرقے سے تعلق بھی نہ تھا. ہاں مگر سید ضرور تھا پر ایک انسان بھی تو تھا…..!!

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست ایک تبصرہ برائے تحریر ”سیاہ جوڑا..رضاشاہ جیلانی

Leave a Reply