دنیا داری کی باتیں۔۔۔اسرار احمد

ساتویں مرتبہ حج پر جانے کی خوشی میں حاجی صاحب نے حمد و نعت کی محفل کا اہتمام کیا تھا۔پوری حویلی بقع نور بنی ہوئی تھی۔رنگ برنگے برقی قمقموں نے ماحول کو چار چاند لگا دیئے تھے,ملک بھر سے آئے ہوئے بڑے بڑے ثنا خواں ایسے لہک لہک کر کلام پڑھ رہے تھے کہ سامعین جھوم جھوم جا رہے تھے۔حویلی کے احاطے میں پکنے والی دیگوں کی خوشبو دور دور تک پھیلی ہوئی تھی۔اپنی خوش بختی پر کہ ساتویں بار بلاوا آیا ہے حاجی صاحب آنسو نہ روک پائے اور بھیگی داڑھی سے سب کا استقبال کرتے رہے،اتنے میں اللہ دتہ آتا دکھائی دیا۔۔۔ حاجی صاحب اس کی طرف گرمجوشی سے بڑھے،حال احوال دریافت کرنے پر اللہ دتہ دکھی لہجے میں بولا کیا بتاؤں حاجی صاحب اس مرتبہ فصل کا حال آپ کے سامنے ہے،بے تحاشا قرض میں ڈوب گیا ہوں۔ ان حالات میں شاید آپکی سود کی قسط بھی نہ ادا کر سکوں۔لمحہ بھر کے لیئے حاجی صاحب کا چہرہ متغیر ہوا انہوں نے پریشان ہو کر ارد گرد دیکھا اور اپنے غصے پر قابو پاتے ہوئے بولے اللہ دتہ تم بھی بہت سادہ آدمی ہو ایسی بابرکت اور نورانی محفل میں دنیا داری کی باتیں زیب نہیں دیتی،اللہ دتہ بس خاموش ہو کر رہ گیا۔اتنے میں نعت خواں نے ایسا شعر پڑھا کہ حاجی صاحب اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ پائے اور ہچکیاں لے لے کر رونے لگے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply