بلیک ہول خلاء میں موجود ایک ایسے علاقے کو کہتے ہیں جہاں کشش ثقل اتنی زیادہ طاقتور ہے کہ اگر بلیک ہول میں کوئی چیز پھنس جائے تو کبھی بھی وہاں سے نہیں نکل سکتی کیوں کہ بلیک ہول کی کش ثقل اسے نکلنے نہیں دے گی۔
آج تک بلیک ہول کی تمام تصویر یں خیالی اور فرضی رہی ہیں۔ جنھیں اپنے علم کی بنیاد پر ناسا کی جانب سے کمپیوٹر کی مدد سے ڈرا کیا جاتا رہا ہے۔ آج سے دو سال قبل اپریل دو ہزار سترہ میں ناسا نے بلیک ہول کی تصویر کھینچے کا فیصلہ کیا۔
بلیک ہول ہماری کائنات سے باہر ایک دوسری کائنات “ورگو “ کے پاس موجود ہے ۔ زمین سے اس کائنات ورگو کا فاصلہ ساڑھے پانچ کروڑ نوری سال ہے۔ اگر آپ دیکھنا چاہیں کہ زمین اور ورگو کے بلیک ہول میں کتنے کلو میٹر کا فاصلہ ہے تو “سادہ “ سی ضرب دیں۔ دس کھرب کو ساڑھے پانچ کروڑ سے ضرب دیں۔ جتنا جواب آئے گا ۔ زمین اور ورگو کائنات کے بلیک ہول میں اتنے کلو میٹر کا فاصلہ ہو گا۔
ٹیلی سکوپس کے ایک نیٹ ورک کے ساتھ دو سو سائنس دانوں نے مسلسل دو سال تک کام کیا تب جا کر انسانی تاریخ کو پہلی بار بلیک ہول کی پہلی اصل تصویر نصیب ہوئی جو کہ آپ دیکھ رہے ہیں۔
اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس بلیک ہول کا کتنا رقبہ ہے؟ یہ اتنے طویل رقبے پر پھیلا ہے کہ اس میں ساڑھے چھے ارب سورج اور سات سو کھرب زمین جیسے سیارے اس میں سماء سکتے ہیں۔
اس تصویر میں جو دائرہ بنا ہے یہ دراصل بلیک ہول میں سے روشنی کا گزر ہے۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں