کیا میں غلط کہہ رہا ہوں؟۔۔۔۔عارف خٹک

باخدا مُجھے منظور پشتین سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ مُجھے منظور پشتین میں ابھی بھی وہ لیڈر نظر آتا ہے،جو قبائلیوں کی زندگی کا رُخ بدل سکتا ہے۔ قبائل میں تعلیم و ہُنر کا ایک انقلاب برپا کر سکتا ہے۔ میں نے منظور سے ایک بات کہی تھی،کہ منظور پہلے اپنی بہنوں کی  تار تار چادروں کو اوڑھاتے ہیں،ماؤں کو تسلی دیتے ہیں۔اور اپنے نوجوانوں کو جاپانیوں کی طرح ایک نیا جذبہ اور بلند حوصلہ عطا کرتے ہیں۔تاکہ دوبارہ اسلحے کی طرف ہمارےنوجوان نظر بھر کر دیکھنے کے بھی روادار نہ رہیں۔مگر مُجھے خدشہ ہے کہ آپ کی صفوں میں موجُود کچھ خُون آشام درندے پھر سے دوستی کی آڑ میں آپ کو بھنبھوڑ نہ دیں۔ یہ سفاک بھیڑیے ہیں۔ ان کو خُون کی لت لگ چُکی ہے۔اور سادہ دل پختونوں کے علاوہ اور کون ان کے جھانسے میں آسکتا ہے۔

مُجھے آپ سے کیا مسئلہ ہوسکتا ہے؟
مجھے منظور سے کوئی مسلہ نہیں ہے۔ مجھے منظور کے مطالبات سے بھی کوئی مسئلہ نہیں۔ منظور ایک غیرت مند پاکستانی ہیں۔ ان کے مطالبات آئینی ہیں۔ ریاست مسلسل غیر سنجیدگی دکھا رہی ہے۔
مُجھے مسئلہ صرف ان بھیڑیوں سے ہے۔جنہوں نے مذہب کے نام پر پشتون،اور بالخصوص قبائل کا استعمال کیا۔ ان کے ہاتھ میں بندوق دےکر کافر امریکہ اور سُرخ کافر روس کے آگے لا کھڑا کردیا۔ بالآخر خود ہی ان کو دہشت گرد قرار دے کر ان کے خاندان کے خاندان مٹا ڈالے۔ اور آج اسی “کافر امریکہ” کو “سرخ کافر روس” کی ضمانت پر قابل عزت واپسی کا راستہ دے رہے ہیں۔

آج بھی میں منظور کے مظلوم قافلے میں ان سفاک بھیڑیوں کی بُو سُونگھ رہا ہوں۔ یہ بھیڑیے وہی تو ہیں جو روشن خیالی اور مذہب کے نام پر آپ کو استعمال کررہے ہیں۔ کیا پاکستان کے خفیہ ادارے کیا آپ کے این جی او زدہ سیاستدان اور لبرل ازم کے حامی دانشور جنہوں نے پشتونوں کو جذبات میں اندھا کرکے پھر سے میدان جنگ کی طرف ہانکنا شروع کردیا ہے۔چشمِ تصور سے اُجڑتے سُہاگ،ماؤں کی سُونی گود،اور جگہ جگہ رُلتے یتیم بچے دیکھ رہا ہوں۔آپ سب سے گالیاں کھا کر بھی میں اس تباہی سے آپ کو بچانا چاہ رہا ہوں۔جو آپ کے سر پر لا کھڑی کردی گئی ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

بچے آپ کے یتیم ہوں گے۔ اچکزئی اپنی سیاست میں ایک دفعہ پھر کسی نوازشریف کے  تلوے چاٹ رہا ہوگا۔ گلالئی اسماعیل دوبارہ امریکہ سے آپ کے یتیم بچوں کے نام پر فنڈ لیکر لندن کے کسی بار کے ڈانس فلور پر کسی گورے کیساتھ ڈانس کررہی ہوگی۔ اور ایک بار پھر آپ کے یہی ادارے جن کو آپ آئی ایس آئی یا ایم آئی کہتے ہیں آپ کے  مستقبل کی کسی ففتھ جنریشن وار کیلئے ذہن سازی کر رہے ہوں گے۔
آپ کو اشرف غنی کے ٹویٹس کا فائدہ نہیں بہت بڑا نقصان پہنچنے والا ہے۔ لہذا ہوش میں رہ کر قدم آگے بڑھائیں۔ عدم تشدد کا دامن نہ چھوٹنے پائے۔ یہی ادارے اور یہی دانشور آپ کو تشدد پر اکسائیں گے۔ بس ایک بار صرف ایک بار اٹھارہ سال پہلے والا منظر نامہ یاد کریں۔
لیکن آپ کو ہوش نہیں آرہا۔اگر میں یہی کررہا ہوں تو کیا غلط کررہا ہوں؟

Facebook Comments

عارف خٹک
بے باک مگر باحیا لکھاری، لالہ عارف خٹک

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply